جاوید جبار سندھ کے مسائل حل کرائیں، بلوچستان کے حقیقی وارث اپنے مسائل حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، لشکری رئیسانی

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنمانوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے حقیقی وارث یہاں کے مسائل حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں،جاوید جبار کو مشورہ ہے کہ وہ اپنی لیاقت سے سندھ کے مسائل حل کرائیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا کردار مشوک نہیں تو انہیں صوبوں کے حقوق کیلئے مزاحمت کرنی چائیے،جاوید جبار کی نامزدگی بھی اسی ایجنڈے کا حصہ ہے جس ایجنڈے کے تحت جام کمال کو صوبے کا وزیراعلی بنایا گیا ہے،بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات اور تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روزسراوان ہاس کوئٹہ میں میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ جاوید جبار کی این ایف سی میں بلوچستان سے نامزدگی پر بی این پی کا موقف واضح ہے تاہم میرا جاوید جبار کو مشورہ ہے کہ اگر وہ اتنے قابل انسان ہیں تو اپنی لیاقت سے سندھ کے مسائل حل کرائیں بلوچستان کے حقیقی وارث یہاں کے مسائل خود حل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ2018کے انتخابات کے بعد سے اب تک ہونے والے صدر مملکت کے انتخابات ہوں یا چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا کردار مشہر موقع پر مشوک رہا ہے اور یہ دونوں جماعتیں اٹھارویں ترمیم کے معاملہ پر بھی ڈیل کرکے صوبوں کے اختیارات وفاقی بیوروکریٹس کے حوالے کر نے میں حکومت کی معاون بنیں گی۔ انہوں کے کہا کہ دونوں سیاسی جماعتوں کا کرداراگر مشوک نہیں ہے تو انہیں چائیے کہ وہ صوبوں کے اختیارات غصب کرنے والوں کے آگے مزاحمت کریں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک کثیر القومی مملکت ہے اور وفاقی طرز حکومت میں اختیارات صوبوں کے پاس رہنے چاہیں۔انہوں نے تجویز دی کہ بلوچستان کو غربت، پسماندگی اور ملک کی نصف سے زائد رقبہ پر مشتمل صوبے کے اعتبار سے این ایف سی میں حصہ دیا جائے۔ انہوں نے حکومت کی توجہ افغان مہاجرین کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ بلوچستان لاکھوں کی تعداد میں آباد افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کررہا ہے یہ لوگ صوبے کے وسائل اور سماجی سروسز کو بھی استعمال کررہے ہیں اس ضمن میں بھی این ایف سی میں اصول کا تعین ہونا چائیے۔ انہوں نے کہا کہ دانستہ او ر غیر دانستہ طور پرصوبے پر مسلط دہشتگردی جسے بلوچستان کے لوگ بھگت رہے ہیں ا س کیلئے بھی ایک اصول کاتعین ہونا چائیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان صوبے میں کسی اور کے ایجنڈے پر کارفرماہیں ان کااپناہدف پانچ سال اقتدار میں گزار نا ہے اگر وہ بلوچستان کے خیر خواہ ہوتے تو بلوچستان سے متعلق ہونے والے فیصلوں پر صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لیتے تاہم ایسا نہ ہونے سے یہ بات واضح ہے کہ جاوید جبار بھی اسی ایجنڈے کا حصہ ہیں جس ایجنڈے کے تحت جام کمال کو اقتدار میں لایا گیا ہے۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ 70 سالوں سے بلوچستان کے عوام کو ایک کالونی کی حیثیت سے رکھا گیا ہے ریاست کے حاکم نہیں چاہتے کہ بلوچستان کے لوگ تعلیم یافتہ ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کو اب تک منظر عام پر نہیں لایا گیا تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات اور رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بہت سے معاملات سیاسی جماعتوں کی توجہ کے منتظر ہیں، سیاسی جماعتوں کو چائیے کہ وہ اپنے اپنے تنظیمیں ساخت کو سائنسی بنیادوں پر استوار کریں تاکہ صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزان کیا جاسکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی این ایف سی میں جاوید جبار کی نامزدگی کیخلاف آئینی اور قانونی جدوجہد کریگی تاکہ باہر سے صوبے کے عوام کی تقدیر اور مقدر کا فیصلہ کرنے کیلئے لائے جانے والے افراد کا راستہ روکا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں