ردالفساد کے بعد تخریب کاری کا خاتمہ ہورہا تھا، تخریب کاری کیخلاف جنگ ہر قیمت پر جیتیں گے، رانا ثنا اللہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتوں کے کہنے پر لڑائی میں شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی، جنہیں مجاہدین بنایا گیا وہ بعد میں تخریب کار بن گئے، وزیراعظم، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی پارلیمنٹ آئیں گے اور پارلیمنٹ سے رہنمائی لیں گے، پارلیمنٹ میں جو فیصلہ ہوگا اس پر عمل کیا جائے گا، تخریب کاری کیخلاف جنگ ہر قیمت پر جیتیں گے، کالعدم ٹی ٹی پی کے خراسانی گروپ نے پشاور واقعے کی ذمہ دار قبول کرلی۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سانحہ پشاور پر ہر محب وطن پاکستانی جذبات رکھتا ہے، تمام پاکستانیوں کے جذبات نور عالم خان جیسے ہیں، 2005ء سے 2015ء تک تخریب کاری کے کئی واقعات ہوئے، جن میں 100، 100 شہادتیں ہوئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پشاور لاہور سے متعلق بات کو رد کرتا ہوں، پنجاب اسمبلی کے سامنے واقعے میں پولیس کے لوگ شہید ہوئے، ڈی آئی جی سے لیکر کانسٹیبل تک لوگ المناک واقعات کا نشانہ بنے، خودکش بمباروں میں سے 99 فیصد کا تعلق پنجاب سے نہیں تھا، گمراہ خودکش بمبار پاکستان کے دشمن تھے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بنوں میں ایک تھانے کو یرغمال بنایا گیا، جہاں 35 کے قریب دہشت گرد تھے، مغویوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال کر وہاں آپریشن کرکے دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا مگر ان کے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی شہداء کے جسدخاکی جارہے ہیں، فیصل آباد میں بھی شہداء کے جسد خاکی گئے، پنجاب میں بھی لوگ غم ور غصے کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کے کہنے پر لائی میں شامل ہونے کی ضرورت نہں تھی، مجاہدین تیار نہیں کرنے چاہئے تھے، یہ مجاہدین آگے چل کر تخریب کار بن گئے۔ رانا ثناء اللہ کا اسمبلی میں خطاب کے دوران کہنا تھا کہ فورسز کے جوان روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کررہے ہیں، روزانہ تخریب کاری کو ہلاک اور گرفتار بھی کیا جاتا ہے، روزانہ کی بنیاد پر شہادتیں بھی سامنے آرہی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کو پالیسی پارلیمنٹ نے دینی ہے، وزیراعظم، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی پارلیمنٹ آئیں گے، پارلیمنٹ میں جو فیصلہ ہوگا اس پر عمل کیا جائے گا، وزیراعظم اور عسکری قیادت پارلیمنٹ سے رہنمائی حاصل کرینگے۔ رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا کہ تخریب کاری کے خلاف جنگ ہر قیمت پر جیتیں گے، ہماری پالیسی آج بھی سانحہ اے پی ایس والی ہے، ردالفساد کے بعد تخریب کاری کا خاتمہ ہورہا تھا، گزشتہ 4 سال کے دوران ہونے والے اقدامات تخریب کاری کا شاخسانہ ہیں، 2021ء سے دوبارہ تخریب کاری کے واقعات میں اضافہ ہونے لگا۔ ان کا کہنا ہے کہ قانون کے تابع افغانوں کو پاکستان آنے کی اجازت دینے کی بات کی گئی، یہ پالیسی غلط ثابت ہوئی، اس کے نتائج آج بھگتنا پڑ رہے ہیں، گزشتہ حکومت نے ایسے لوگوں کو بھی چھوڑا جنہیں موت کی سزا ہوئی تھی، کل ہونے والی غلطیوں کا خمیازہ آج بھگتنا پڑرہا ہے، مجھے امید ہے پارلیمنٹ کی متفقہ پالیسی پر غلطی نہیں ہوگی، کئی غلطیوں کی نشاندہی وزیر دفاع نے بھی کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں