آوران، انٹرنی اساتذہ کوتنخواہوں کی فراہمی کے لیے احتجاجی ریلی نکالی گئی

آواران(بیورورپورٹ)آواران انٹرنیز اساتزہ کا گزشتہ چار ماہ سے تنخواہوں کے مد میں فنڈ ریلیز ہونے کے باوجود عدم ادائیگی کیخلاف پرامن احتجاجی ریلی انٹرنیز کے احتجاجی ریلی میں بی این پی جے یو آئی این پی سمیت شہری ایکشن کمیٹی اور طلباء ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران اور کارکنان نے بھی شرکت کی احتجاجی ریلی کا آغاز پریس کلب آواران سے ہوا ریلی کے شرکاء کے ہاتھوں بینرز اور پلیکارڈز تھے جس میں انکے مطالبات درج تھے بازار سے ہوتے ہوئے احتجاجی ریلی ڈی سی کمپلیکس پہنچ کردھرنے کی شکل اختیار کرگیا مظاہرین نے ڈی سی آفس کے باہر مین گیٹ پر دھرنا دیکر انٹرنیز کے حق میں خوب نعرے بازی کی احتجاجی ریلی سے بی این پی کے رہنماء سردار اسلم میروانی جے یو آئی کے ضلعی نائب امیر مولانا محمد خان منعم جنرل سکریٹری مفتی مہراللہ دہانی شہری ایکشن کمیٹی کے شمیم نصرت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیز اساتذہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے بیروزگار ہیں انکی انتھک کوششوں کے نتیجہ میں بلوچستان گورنمنٹ نے مالی سال 2019 اور 2020 یعنی ایک سال کیلئے 22 فروری 2020 کو فنڈ ڈی ای او کے نام جاری کیا ہے چار ماہ ہونے کو ہے تاحال انہیں ادائیگی نہیں کی جارہی ہے انٹرنیز اساتزہ کے معاملات کو طے کرنے کیلئے جو 5 رکنی کمیٹی ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں بنائی گئی ہے نہ جانے وہ کس دباو کے تحت انکو ادائیگی نہیں کررہے انہوں نے کہا کہ امن وامان کے قیام کیلئے ضروری ہے کہ بیروزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کیاجائے جب نوجوان برسر روزگار ہونگے تو وہ غلط سوسائٹی کا حصہ نہیں بن سکتے جس سے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہونگے انہوں نے کہا کہ جب فنڈ موجود ہے اسکے ادائیگی میں تاخیر سمجھ سے بالاتر ہے عین ممکن ہے کہ اگر رواں مہینہ تک انہیں ادائیگی نہیں کی گئی تو ریلیز شدہ فنڈ ضائع ہوسکتا ہے انہوں نے سکریٹری ایجوکیشن چیف سکریٹری بلوچستان اور وزیر اعلی بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیز اساتزہ پر رحم کرتے ہوئے ایک ہفتہ تک انہیں ادائیگی یقینی بنایاجائے بصورت دیگر انکو انصاف کی فراہمی کیلئے کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑیگا

اپنا تبصرہ بھیجیں