بلوچستان، فلورملز کی تالہ بندی کے بعد آٹا اور گندم کی قیمتوں میں اضافہ

کوئٹہ:صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں فلور ملز کی تالہ بندی کے بعد آٹا اور گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہوا ہے گزشتہ ہفتے کے دوران آٹا کی فی بوری قیمت میں 4سو سے 5سو روپے تک اضافہ نے عوام کی تشویش بڑھا دی ہے۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں گندم کی نقل و حرکت پر بین الاضلاعی پابندی عائد کئے جانے کے بعد فلور ملز کو گندم کی سپلائی بند ہو گئی تھی جس پر فلور ملز مالکان اور پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن بلوچستان (ریجن)نے خدشات و تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فلور ملز کی تالہ بندی اور مزدوروں کو فارغ کرنے کی دھمکی دی تھی بلکہ پنجاب اور خیبر پشتونخوا میں بھی فلور ملز مالکان اور ایسوسی ایشن نے احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا تھا جس کے بعد پنجاب اور خیبر پشتونخوا حکومتوں نے فلور ملز مالکان سے مذاکرات کئے اور ان کے خدشات و تحفظات ختم کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے لیکن بلوچستان میں حکومت اور وزارت خوراک بلوچستان کی جانب سے گندم کی نقل و حرکت پر پابندی کا فیصلہ برقرار رہا جس پر فلور ملز مالکان اور ان کی ایسوسی ایشن نے ملوں کی تالہ بندی کی اور تمام مزدور فارغ کئے جس کے بعد سے صوبے میں نا صرف گندم اور آٹا کی قیمتوں میں اضافہ کا رجحان بڑھا ہے بلکہ مارکیٹ میں گندم اور آٹا کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہونا شروع ہوا ہے اس سلسلے میں جب ہم نے گزشتہ روز پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین بدرالدین کاکڑ سے رابطہ کیا تو انہوں نے گندم اور اور آٹا کی حالیہ دنوں قیمتوں میں اضافہ کی تصدیق کی اور کہا کہ ہم نے تو پہلے دن ہی اس جانب حکومت اور وزارت خوراک بلوچستان کی توجہ مبذول کرائی تھی مگر اس سلسلے میں کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے محکمہ خوراک بلوچستان نے 10لاکھ بوری گندم خریداری کے لیے صوبے کے اندر گندم کی انٹر ڈسٹرکٹ نقل و حمل پر ایک ماہ کی پابندی عائد کی اس پابندی کو ڈھائی ماہ کا عرصہ ہو چکا مگر اب تک نہ تو سرکار نے گندم کی خریداری کی ہے نا ہی پابندی کو ختم کیا جا سکا ہے ہمارے فلور ملز کو تالے لگا نے اور مزدوروں کو فارغ کرنے کی اصل وجہ بھی ملوں کو خام مال کی بندش ہے ہم نے پریس کانفرنسز کئے بیانات دئیے مگر اب تک ہماری کسی نے نہیں سنی اب وہی کچھ ہونے جا رہا ہے جس کا ہمیں خدشہ تھا گندم اور آٹا بحران کی وجہ حکومت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے جنم لیتے ہیں مگر اس کا الزام فلور ملز مالکان پر عائد کر دیا جاتا ہے اور پھر کہا جاتا ہے کہ ذخیرہ اندوزی کی گئی ہے ایسا کچھ ہے تو حکومت ثبوت عوام کے سامنے لائے بد قسمتی سے ایک طرف بلوچستان میں گندم اور دیگر فصلات ٹڈی دل کے رحم و کرم پر ہیں تو دوسری جانب گندم کی بین الاضلاعی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے ۔بلوچستان کے لوگ ہمیشہ اسی لئے ملک کے دیگر صوبوں کی عوام سے زیادہ قیمت پر آٹا اور گندم خریدنے پر مجبور ہوتے ہیں۔حکومتی سطح پر سرکاری گندم کی خریداری کو تمام مسائل کا حل قرار دے کر اس کے لئے اقدامات جاری ہیں کی یقین دہانیاں ہی کرائی جاتی ہے۔