کٹھ پتلی حکومت میں بلوچستان کے حقوق کا مقدمہ لڑنے کی صلاحیت نہیں ہے،مولانا عبدالواسع

کوئٹہ:جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی امیر مولانا عبد الواسع نے کہا ہے کٹھ پتلی حکومت میں بلوچستان کے حقوق کا مقدمہ لڑنے کی صلاحیت نہیں ہے دوسری طرف الفاظ کے ہیر پھیر پر مبنی بجٹ سے بلوچستان کے عوام کو ٹرخانے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ سوتیلی ماں جیسے سلوک کے قابل مذمت حربے استعمال ہورہے ہیں، پلاننگ کمیشن کے تحت کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں نئے مالی سال کے اجلاس میں بلوچستان کی بے بسی اور وزیر اعلیٰ کے واک آؤٹ اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ موجودہ مرکزی حکومت مختلف حیلوں بہانوں سے بلوچستان کے حقوق غصب کرنا چاہتی ہے اس سے پہلے اٹھارویں ترمیم کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی اور بعد میں دسویں نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں بلوچستان سے غیر سرکاری (پرائیویٹ) رکن کی حیثیت سے سابق وفاقی وزیر جاوید جبار کی تقرری سے بہت کچھ واضح ہونا چاہئیے کہ ہمارے ساتھ کیاگیم کھیلی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہونا چاہئیے کہ بلوچستان میں کووڈ 19نوول کرونا وائرس لاک ڈاو?ن سے نجی سیکٹر، غریب اور مزدور پیشہ افراد کے شعبے زیادہمشکلات کا شکار ہیں اس کا کسی کو احساس نہیں ہے، ملک کے سب سے پسماندہ صوبے کے غریب اور مزدور پیشہ افراد کی داد رسی کیلئے تعاون کی بجائے مرکزی سطح پر سازشیں کی جارہی ہیں جو کہ وفاق کی وحدت کے خلاف عمل ہے انہوں نے کہا کہ کرونا جیسے عالمی وبا کا پوری دنیا کو چیلنج درپیش ہے جسے نمٹنے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور اپوزیشن کے درمیان بہترین کوآرڈینیشن کے تحت کام کی ضرورت ہوتی ہے مگر ہماری حکومتوں میں سرے سے جمہوری سوچ ہی نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ہر کام میں ناکام اور عوام کو ریلیف دینے میں بدنام نظر آتی ہیں انہوں نے کہا بلوچستان حکومت کا کرونا وائرس سے پیشگی بچا کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئیے گئے جس کی وجہ سے بلوچستان پر اموات کی شرح میں کافی اضافی ہوا ہے اور اب بھی اس کو کنٹرول کرنے کیلئے کوئی میکنزم نہیں ہے جوکہ باعث شرم ہے حکومت نے اس سلسلے میں عوام کی مدد کی بجائے اپنے لوگوں کو نوازنے کیلئے منتخب نمائندوں اور اپوزیشن کو بائی پاس کیا،وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صوبے میں اشیائے خوردونوش کی بلا تعطل فراہمی اور صوبے میں معاشی سرگرمیوں کی روانی، روزگار کے مواقعوں کی فراہمی اور غربت میں کمی کے حوالے سے ایک موثر اور مربوط حکمت عملی مرتب نہیں کی جاسکی اور آئندہ بھی یہی کچھ ہوتا رہے گا کمزور حکومت بلوچستان کا مقدمہ لڑنے کی صلاحیت سے عاری ہے لہذا تمام معاملات میں اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے

اپنا تبصرہ بھیجیں