امریکا میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر شروع ہونیوالا احتجاج تحریک میں تبدیل ہوگیا

واشنگٹن: امریکا میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر شروع ہونے والا احتجاج تحریک میں تبدیل ہو گیا، وائٹ ہاؤس کے باہر بڑا مظاہرہ کیا گیا، دیگر شہروں میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔امریکا میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد احتجاج کا سلسلہ نہ رک سکا۔ وائٹ ہاؤس کے باہر شہریوں کی بڑی تعداد نے جمع ہو کر مظاہرہ کیا، کئی افراد جھومتے بھی رہے۔مظاہرین نے پلے کارڈز کے ذریعے نسل پرستی کے خاتمے کی طرف توجہ بھی مبذول کرائی، مظاہرے میں سفید فام افراد نے بھی شریک ہو کر یکجہتی کا اظہار کیا۔ واشنگٹن کی انتظامیہ نے شہر میں فوج تعیناتی کا فیصلہ مسترد کر دیا۔ فوج تعیناتی کا حکم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا۔امریکا کے دیگر شہروں میں صورتحال معمول پر آنے لگی، تاہم سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر شروع ہونے والا احتجاج تحریک میں تبدیل ہو گیا ہے۔ کئی شہروں میں مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ نیویارک کے علاقے بفلو میں ہنگامی ریسپانس ٹیم کے 55 پولیس افسران نے 2 ساتھیوں کی معطلی کے بعد احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا ہے کورونا کے باعث معیشت بہتر ہونے لگی ہے، مئی کے مہینے میں روزگار کے 25 لاکھ نئے مواقع پیدا کیے اور بے روزگاری کی سطح کم ہو کر 13 اعشاریہ 3 فی صد ہو گئی۔ انہوں نے کہا لاکھوں امریکی اب بھی بے روزگار ہیں، وہ بھرپور کوشش کریں گے، تمام امریکی ورکرز اپنے روزگار کی طرف واپس لوٹیں۔ادھر کینیڈا میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اوٹاوا میں ہونیوالے مظاہرے میں کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ماسک لگا کر شرکت کی اور نسل پرستی کے خاتمے پر زور دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں