سیاست میں خواتین کا استعمال

انور ساجدی
امریکی خاتون سنتھیارچی اچانک میدان میں کود پڑی ہیں حالانکہ وہ 14سال سے پاکستان میں مقیم ہیں لیکن لوگوں کو انکے بارے میں علم نہیں تھا گزشتہ ہفتہ انہوں نے محترمہ بینظیر کی سنگین کردارکشی کی نہ صرف یہ بلکہ بلاول کی کچھ تصاویر بھی دیکھی گئیں جن میں وہ اپنے غیر ملکی دوست کے ساتھ بلاول ہائوس میں بے تکلفانہ ماحول میں دکھائی دے رہے ہیں جب پیپلزپارٹی نے ایف آئی اے کو درخواستیں دیں تو سنتھیاڈی رچی کو غصہ آگیا جس پر انہوں نے الزام لگایا کہ جب زرداری حکومت میںرحمن ملک وزیرداخلہ تھے تو انہوں نے ان کا ریپ کیا یہ واقعہ انکے گھر واقع منسٹرز انکلیو اسلام آباد میں پیش آیا خاتون کاالزام ہے کہ رحمن ملک نے انکے ساتھ ہارڈمشروبات لیں پھر اس موقع سے فائدہ اٹھایا ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ویزا میں توسیع کیلئے انکے پاس گئی تھیں انہوں نے مزید الزام لگایا کہ جب وہ ایوان صدر میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کرنے گئیں تو انہوں نے بھی دست درازی کی اسی طرح کاالزام انہوں نے اس وقت کے وزیر صحت مخدوم شہاب الدین پر بھی لگایا مخدوم صاحب اس وقت مشہور ہوئے تھے جب انہوں نے یوسف رضا کے بیٹوں کی سفارش پر ایک پارٹی کو ایفیڈرین کی بھاری مقدار جاری کی تھی یہ نوازشریف کے دور میں ایک بڑا اسکینڈل بن گیا تھا اسی اسکینڈل کی وجہ سے مخدوم شہاب الدین وزیراعظم بننے سے رہ گئے تھے اگر یہ مسئلہ نہ اچھالاجاتا تو راجہ پرویز اشرف کی جگہ وہ وزیراعظم ہوتے سنتھیاڈی رچی نے کہا کہ انکی پوٹلی میںپیپلزپارٹی کی قیادت کے بارے میں بہت مواد ہے جبکہ رحمن ملک کاایک ویڈیو بھی ہے اگریہ بات سچ ہے تو پیپلزپارٹی کی قیادت کو ایک سخت آزمائش سے گزرنا پڑے گا اور اپنی عزت سادات کو بچانے کیلئے سخت تگ ودو کرنا پڑے گی۔
رچی کے طوفان بلاخیز کو شیخ رشید سمیت وفاقی حکومت کی بعض شخصیات کے ان دعوئوں کے تناظر میں دیکھنا چاہئے جو تواتر کے ساتھ دعویٰ کررہے ہیں کہ پیپلزپارٹی کی سیاست ختم ہونے والی ہے غالباً ان لوگوں کو رچی کے عزائم کا پہلے سے پتہ تھا اگر واقعی اس نے حساس وڈیوز جاری کردیئے تو پیپلزپارٹی کی ساکھ بری طرح متاثر ہوگی بے شک انکی طرف سے کہاجائے کہ وڈیوز جعلی ہیں فوٹو شاپ ہیں لیکن سرکاری جماعت اتنا پروپیگنڈہ کرے گی کہ پیپلزپارٹی کو دن میں تارے نظرآئیں گے ایک بنیادی سوال یہ ہے کہ رچی اگر2008ء میں پاکستان آئی تھی تو ابتک کیاکررہی تھی پیپلزپارٹی کے بعد یہ کن لوگوں کے ہاتھ لگی تھی اور ان لوگوں نے اسے کیا ذمہ داریاں دی تھیں۔غیر ملکی خاتون بظاہر تو بلاگرہیں لیکن اتنے عرصہ انکے نان ونفقہ اوراخراجات کابارکون اٹھاتا رہا یہ سب باتیں اگرچہ دارالحکومت کے بااثرحلقہ کومعلوم ہے لیکن عام لوگ بے خبر ہیں حتیٰ کہ میڈیا بھی ان معاملات سے آگاہ نہیں تھا اب جبکہ رچی کو پیپلزپارٹی کیخلاف میدان میں اتارا گیا ہے تو میڈیا مرچ مصالحہ کی خاطر اسے ہاتھوں ہاتھ لے گی اور اسکی زبانی مزیداورکہانیاں منظرعام پر لائے گی۔رچی کی جو تصاویر عام ہوئی ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسے اوپر کے حلقوں میںنہ صرف رسائی حاصل ہے بلکہ اس کا اثرونفوذ بھی اچھا خاصہ ہے۔
لوگوں کو یاد ہوگا کہ نوازشریف کے پہلے دور میں جمعیت علمائے اسلام کے (س)کے لیڈر مولانا سمیع الحق نے نوازشریف پر سخت تنقید کی تھی تو ایک دن ایک خاتون میڈم طاہرہ کا انٹرویو اخبارات میں شائع ہوا تھا جس میں مولانا کی شدید کردار کشی کی گئی تھی اور انہیں ایک رنگیلا ملاظاہر کیا تھا جوبقول میڈم کے وہ شراب اور شباب کے رسیا تھے اس واقعہ کے بعد مولانا حکومت کی مخالفت سے تائب ہوگئے تھے
تیسرا واقعہ 1988ء کی اسمبلی کا ہے جب نوازشریف کے ایما پر شیخ رشید روز بینظیر کی کردارکشی کرتے تھے ایک دن ایک خاتون دلشاد شیخ کی تصویر شائع ہوئی جس کے پیچھے لکھا تھا کہ بمبئی سے تعلق رکھنے والی یہ خاتون میاںنووازشریف کی محبوبہ ہیں نوازشریف ہرروز کئی گھنٹے تک ٹیلی فون پر ان سے گفتگو فرماتے ہیں اور طلعت محمود کے المیہ گیت بھی اپنی آوازیں گاکر سناتے ہیں اس آڈیو کے لیک ہونے کے بعد شیخ رشید کی زبان بند ہوگئی جبکہ انہیں بہاولپور جیل میںجانا پڑا جہاں رانا ثناء اللہ کی قیادت میں ان سے انسانیت سوزسلوک ہوا لیکن موجودہ دور میںشیخ صاحب پرانے واقعات بھول چکے ہیں ان پرجوانی لوٹ آئی ہے اور وہ دوبارہ اسی زبان میںگفتگو فرمانے لگے ہیں جو جوانی میںفرماتے تھے اور کسی کو معلوم ہونہ ہو شیخ رشید کوامریکی خاتون سنتھیاڈی رچی کے بارے میںبہت کچھ معلوم ہوگا۔ایک اور واقعہ روزنامہ ڈان کے سی ای او حمید ہارون کا ہے اس پر ایک معزز فلم میکر جامی نے اچانک الزام لگایا کہ کئی سال پہلے انہوںنے اس کا ریپ کیا تھا حالانکہ حمید ہارون بہت شریف آدمی ہیں اور وہ یہ صلاحیت نہیںرکھتے اس الزام کے بعد حمید ہارون کاحوصلہ ٹوٹ گیا روزنامہ ڈان کی پالیسیوں میںبتدریج تبدیلی آنے لگی متنازعہ رپورٹرسرل المیڈا ملک چھوڑ کر چلاگیاجو’’ڈان لیکس‘‘ کااصل کردارتھا گوکہ حمید ہارون نے جامی کوقانونی نوٹس بھی دیا تھا لیکن کافی عرصہ سے مکمل خاموشی ہے اور کوئی بعید نہیں کہ کچھ عرصہ بعد حمید ہارون ایک طرف ہوجائیں یا گوشہ گمنامی میںچلے جائیں۔
میراں گماں کہتا ہے کہ جس طرح سنتھیارچی پیپلزپارٹی کیخلاف میدان میںآگئی ہیں اگر ن لیگ نے شرافت نہیںدکھائی تو اسکے خلاف بھی کوئی رچی یاجامی میدان میںآجائیگا اور ن لیگ کی قیادت کے بارے میںسنسنی خیز مواد مارکیٹ میںلے آئیگا کیونکہ اس وقت کی جو نام نہاد اشرافیہ ہے وہ ایک دوسرے کے رازوں سے اچھی طرح واقف ہے۔اس کلاس کی کئی کمزوریاں ہیں جنہیں اچھالنا زیادہ مشکل نہیںہے۔
ہوسکتا ہے کہ جب پانی سرسے اونچا ہوجائے تو پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی قیادت بولے لائو کاغذات کہاں دستخط کرنے ہیں اس طرح وہ ایک منٹ میں18ویں ترمیم کے خاتمہ کے کاغذات پرانگوٹھا مثبت کردیںگے جس کے بعد ان کی جان چھوٹ جائے گی لیکن دونوں جماعتوں کی ساکھ عوام کی نظروں میںصفر ہوجائے گی۔
دونوں جماعتیں اگرسرکاری جماعت پر پتھر ماریںگی توکیچڑ اُڑ کر انکے منہ پرآلگے گی کیونکہ عمران خان کی جوانی تو کھلی کتاب کی طرح ہے ایک پر کشش کرکٹر کی حیثیت سے انہوںنے لندن اور آسٹریلیا میںبڑی رنگین زندگی گزاری کئی میگزین نے انکی بے نقاب تصاویر شائع کرکے نیچے پلے بوائے بھی لکھ دیا مخالفین نے ستیاوائٹ کے مقدمہ اور بیٹی ٹیریان کامعاملہ بھی اچھالا لیکن ان کا کچھ نہ بگاڑا جاسکا حتیٰ کہ چیف جسٹس نے انہیںصادق اورامین کاسرٹیفکیٹ بھی دیدیا۔حالانکہ چیف جسٹس خود کتنے صادق اور امین تھے وہ ساری دنیاکو پتہ ہے اس سرٹیفکیٹ کے بعد انہیں وزارت عظمیٰ کے منصب پر بھی بٹھادیا گیا اگرچہ بھاگ دوڑ انکے ہاتھوں میںنہیں ہے لیکن دنیا کے سامنے تو وہ وزیراعظم ہیں شدید اقتصادی زبوں حالی اور کرونا کی تباہ کاریوں کے باوجود وہ آرام سے تشریف فرماہیں کیونکہ انکے مدمقابل کوئی اپوزیشن نہیں ہے اپوزیشن لیڈر گرفتاری کے خوف میںمبتلا ہیں جب نیب کے لوگ انہیں گرفتار کرنے گئے تو ایک رات انہوںنے رائے ونڈ کے کھیتوں میںگزاری جبکہ زرداری صاحب گرفتاری اور بیماری کے خوف سے ایک کمرے میںروپوش ہیں اس لئے فی الحال حکومت کوکھلا میدان ملا ہے جس سے فائدہ اٹھاکر وہ دونوں جماعتوں کو ناکوں چنے چبوادے گی۔
کسی زمانے میںزرداری کیخلاف تنویرزمانی نامی خاتون کو استعمال کیا گیا تھا جس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ زرداری کی منکوحہ ہیں اسکے بعد ایک ماڈل ایان علی کی منی لانڈرنگ کو بھی خوب اچھالاگیا لیکن کام نکلنے کے بعد معاملہ گمنامی میںچلاگیا۔
٭٭٭