سانحہ ڈنک، معصوم لوگوں کو قتل کرنے والوں کے لائسنس کب کینسل ہونگے، سردار اختر مینگل کا قومی اسمبلی میں خطاب

اسلام آباد، کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ معصوم بچی برمش اور اس کی والدہ کا کا کیاقصور تھا صرف گرفتاری سے انصاف نہیں ملے گا اس طرح کے واقعات اور بھی بہت سے ہوئے ہیں بدقسمتی سے بلوچستان کا شاید ہی کوئی ایسا ضلع بچا ہو جہاں بچے یتیم نہ کئے گئے ہیں بلوچستان میں اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں انہی دہشتگردوں کی جانب سے شہید کئے گئے حکمران بتائیں کہ کب تک بلوچستان کے معصوم لوگوں کے ساتھ یہ کھیل کھیلا جائے گا ان کو مسلح کر کے نوجوانوں کی قتل عام کی جارہی ہیں کیا میں انہیں را،یا موساد کا ایجنٹ کہوں جن کو قتل کرنے کا لائسنس دیا گیا ہے اغواء برائے تاوان،منشیات کی اسمگلنگ،کاروبار کرنے والوں سے بھتہ کیلئے باقاعدہ کارڈ دیا گیا ہے ڈپٹی اسپیکر صاحب آپ بھی اسی علاقے کے ہیں اگر اس علاقے سے گزریں تو ہمیں اور آپ کو شناخت دینا پڑتی ہے بلکہ آئی ڈی بھی دکھانا پڑتا ہے مگر ان لوگوں کو کچھ دکھانے کی ضرورت ہے جن کو اسٹیٹ کی طرف سے لائسنس دیئے گئے ان خیالات کااظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ایک معصوم بچی کو دلاسہ دینے کیلئے کہ تمہیں کیا چاہیے کپڑے،کھلونے،یا چاکلیٹ چاہیے تو وہ کہتی ہے کہ نہیں مجھے ماں چاہیے اب اس کی ماں کو کون لاسکتاہے اس میں کوئی شک نہیں سانحہ ڈنک میں موقع پر موجود چند ایک قاتلوں کو اور بعد میں کچھ کوگرفتار کیا گیا سوال یہ نہیں کہ گرفتار کئے گئے یا رہا کئے جائینگے یہ کمزوریاں موجود ہیں کہ رنگے ہاتھوں گرفتار ملزمان رہا ہوجاتے ہیں اور سوال یہ بھی ہے کہ یہ کیوں رہا ہوجاتے ہیں یہ کون لوگ ہیں کہ جن کی تصاویر،وزراء اور مشیروں کے ساتھ سوشل میڈیا پر موجود ہیں اور ان کیخلاف کارروائی نہیں ہوتی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ہر ضلع میں اس طرح کے دہشتگرد پائے جاتے ہیں جو صوبے کی سیاسی جماعتوں جو سیاسی طریقے سے جدوجہد کررہے ہیں کیخلاف استعمال کئے جاتے ہیں بتایا جائے کہ اس معصوم بچی برمش اور اس کی والدہ کا کا کیاقصور تھا صرف گرفتاری سے انصاف نہیں ملے گا اس طرح کے واقعات اور بھی بہت سے ہوئے ہیں بدقسمتی سے بلوچستان کا شاید ہی کوئی ایسا ضلع بچا ہو جہاں کے بچے یتیم نہ کئے گئے ہیں بلوچستان میں اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں انہی دہشتگردوں کی جانب سے شہید کئے گئے حکمران بتائیں کہ کب تک بلوچستان کے معصوم لوگوں کے ساتھ یہ کھیل کھیلا جائے گا ان کو مسلح کر کے نوجوانوں کی قتل عام کی جارہی ہیں کیا میں انہیں را،یا موساد کا ایجنٹ کہوں جن کو قتل کرنے کا لائسنس دیا گیا ہے اغواء برائے تاوان،منشیات کی اسمگلنگ،کاروبار کرنے والوں سے بھتہ کیلئے باقاعدہ کارڈ دیا گیا ہے ڈپٹی اسپیکر صاحب آپ بھی اسی علاقے کے ہیں اگر اس علاقے سے گزریں تو ہمیں اور آپ کو شناخت دینا پڑتی ہے بلکہ آئی ڈی بھی دکھانا پڑتا ہے مگر ان لوگوں کو کچھ دکھانے کی ضرورت ہے جن کو اسٹیٹ کی طرف سے لائسنس دیئے گئے ہیں انہوں نے سوال اٹھا یا کہ ان لوگوں کے لائسنس کب کینسل کئے جائینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں