شہباز شریف نیب میں پیش، ڈیڑھ گھنٹے تک تفتیش

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں آج قومی احتساب بیورو(نیب) میں پیش ہوئے جہاں ان سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک تفتیش کی گئی۔

شہبازشریف کی نیب میں پیشی کے موقع پر نیب کے باہر بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے اور نیب آفس لاہور کے باہر رکاوٹیں لگا دی گئی تھیں۔

شہباز شریف کی پیشی نظر نواز لیگ نے آج کارکنوں کو نیب آفس پہنچنے کی کال دے رکھی ہے، اسی وجہ سے نیب دفتر کے باہر ن لیگ کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچاؤ کے لیے پولیس کی گاڑیاں اور جیل کی وین بھی منگوا لی گئی تھیں۔

نیب کی تین رکنی ٹیم نے شہباز شریف سے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے حوالے سے سوالات کیے جبکہ اس دوران کورونا وائرس کے سبب سماجی فاصلے کو برقرار رکھا گیا۔

دوران تفتیش شہباز شریف بیرون ملک موجود اثاثوں، منی لانڈرنگ، مختلف شخصیات سے لیے گئے قرض سمیت مختلف سوالات کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کے قریبی دوست انیل مسرت اور اپنے داماد اور بھتیجی سے بھی لاکھوں ڈالر قرضہ لیا۔
نیب لاہور نے منی لانڈرنگ انکوائری میں شہباز شریف کے داماد ہارون یوسف اور بھتیجی عاصمہ ڈار کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے ہارون یوسف اور اسحاق ڈار کی بہو سے غیر ملکی اثاثے بنانے کے لیے قرض حاصل کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے انیل مسرت سے 4 لاکھ 61 ہزار 682 برطانوی پاونڈ بطور قرض حاصل کیا جبکہ اس کے علاوہ اجمل عاصی، ذولفقار احمد اور حسین احمد جیسی کاروباری شخصیات سے بھی قرض حاصل کیا۔

نیب نے عمران خان کے قریبی دوست انیل مسرت سے حاصل کیے گیے قرض کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
نیب نے شہباز شریف کو کہا ہے کہ ظہیر احمد افضال بھٹی سمیت جتنے بھی افراد سے انہوں بیرون ممالک اثاثے بنانے کے لیے قرض حاصل کیا ہے اس کی تفصیلات وہ ساتھ لے کر آئیں۔

اس کے علاوہ تمام افراد سے حاصل کیے گئے قرض کی رقم، بینکنگ ریکارڈ آج ساتھ لانے کو کہا ہے.

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ نیب کی جانب سے شہباز شریف کو ایک خط لکھ کر کہا گیا تھا کہ نیب میں پیشی کے موقع پر وہ انیل مسرت، اجمل اسی، ہارون یوسف، عاصمہ ڈار، ذوالفقار علی حسین احمد، ظہیر احمد اور افضال بھٹی سے لیے گئے قرض کی تفصیلات بینک کی دستاویزات کے ساتھ جمع کرائیں۔

یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر مارچ میں لندن سے وطن واپس آئے تھے جس کے بعد سے نیب نے متعدد مرتبہ طلب کرلیا تھا۔

قبل ازیں 17 اور 22 اپریل کو شہباز شریف نے کورونا وائرس کے باعث صحت کو وجہ بناتے ہوئے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ نیب نے انہیں طبی ہدایات کے مطابق تمام تر احتیاطی تدابیر اپنانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

شہباز شریف نے اپنے وکیل کے توسط سے مطلوبہ دستاویز قومی احتساب بیورو میں جمع کروادیے تھے تاہم نیب نے ان دستاویزات اور شواہد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے انہیں ذاتی طور پر سوالات کا جواب دینے کے لیے پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کی عبوری درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو(نیب) کو انہیں 17 جون تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں