ایچ ای سی کی ملک بھر کی جامعات کے لیے یکساں پالیسی بلوچستان کے طلباء کے ساتھ زیادتی ہے، پی ایس او

کوئٹہ:پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ ہائیرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے ملک بھر کی جامعات کے لئے یکساں پالیسی بلوچستان کے طلباء کے ساتھ سراسر زیادتی ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے بلوچستان میں سکولوں، کالجز، جامعات سمیت تمام تعلیمی اداروں کے لئے کوئی جامع پالیسی نہ بنانا حیران کن ہے۔ صوبے کے جامعات کی جانب سے ایچ ای سی کو صحیح حقائق نہ دینا طبقاتی نظام تعلیم کو فروغ دینے کے مترادف ہے چونکہ بلوچستان کی 72فیصد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے اس لئے وہاں رہنے والے طلباء کو انٹرنیٹ تو درکنار بجلی اور موبائل نیٹ ورک تک میسر نہیں۔ صوبے کے اکثر اضلاع میں صرف 2سے 4گھنٹے تک بجلی کی فراہمی کی جارہی ہے بلکہ مختلف علاقوں میں سیکورٹی وجوہات کی بناء پر انٹرنیٹ سروس معطل کردیا گیا ہے اسی طرح جن علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بحال ہے وہاں انٹرنیٹ نیٹ ورک انتہائی کمزور ہے ایسے حالات میں آن لائن کلاسز شروع کرنا دیہاتوں میں رہنے والے طلباء کے ظلم کے مترادف ہے۔صوبے کے جامعات کو ان تمام تر مشکلات کو ہائیرایجوکیشن کمیشن کے ساتھ شیئر کریں اور طلباء و اساتذہ کو تمام تر سہولیات کی فراہمی کے بعد فیصلہ کریں۔ کورونا کے باعث ملک بھر میں لاک ڈاؤن اور سمارٹ لاک ڈاؤن کے باعث جب کاروباری زندگی ٹھپ ہو کررہ گئی ہے لوگوں کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں ایسے میں طلباء کو فیسز جمع کرانا انتہائی مشکل ہے، ہائیرایجوکیشن کمیشن اور جامعات رواں سال طلباء کی فیسوں کو معاف کرنے کا اعلان کریں تاکہ اس مشکل دور میں طلباء اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف ہائیرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے آن لائن کلاسز شروع کرنے کا حکم دے کر صوبے کے طلباء کو تعلیم سے دور رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں تو دوسری طرف صوبائی حکومت کی جانب سے 4مہینے گزرنے کے باوجود کوئی جامع پالیسی نہیں بنائی جاسکی ہے اور بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہورہا ہے۔ ان تمام تر صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے کی طلباء سراپا احتجاج ہونے کے باوجود حکومت اور خاص کر گورنر بلوچستان کی خاموشی سوالات کو جنم دے رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں