معز ز جج کوخوفزدہ کر کے کی دھمکیاں دینا قانوناً جرم ہے،وکلاء تنظیمیں بلوچستان

کو ئٹہ؛بلوچستان کی وکلاء تنظیموں،بلوچستان بار کونسل،ہائیکورٹ بارایسو سی ایشن اورکوئٹہ بار ایسو سی ایشن نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر سیاستدانوں کو واجب القتل قرار دینے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاء ملک میں آزاد عدلیہ،آئین وقانون کی بالادستی کیلئے برسر پیکار ہے کچھ نادیدہ قوتوں کی جانب سے ایک ایماندار جج کیخلاف صدارتی ریفرنس اور مختلف حربے آزاد عدلیہ پر حملے کے مترادف ہے طلباء وطالبات کی گرفتاری اور ان پر تشدد بلوچ،پشتون روایات کی پامالی ہے ان خیالات کااظہار وکلاء تنظیموں کے رہنماؤں منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ،راحب بلیدی ایڈووکیٹ،آصف ریکی ا یڈووکیٹ،عطاء اللہ لانگو ایڈووکیٹ نے خوشحال خان کاسی ایڈووکیٹ،شاہد جاوید ایڈووکیٹ،ودیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے بلوچستان سے اکلوتے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف کچھ عناصر دانستہ ودیدہ دلہری سے نام لیکر دیگر سیاستدانوں سمیت ان کو واجب القتل قرار دیکر اپنے عزائم کی تکمیل کا واضح اعلان کرتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے افراد اقدام قتل اور دہشتگردی کے ذریعے خوف پھیلانے معز ز جج کو عدالتی ا مور کے انجام دہی کے اندر خوفزدہ کر کے بھاگنے کی دھمکیاں دینا قانوناً جرم ہے انسانی جان کو ضرر پہنچانا دہشت زدہ وخوف پھیلانا آئین وقانون سے ماورائے عمل ہے جو آئین کے آرٹیکل 5کے تحت قابل سزا جرم اور غداری کے زمرے میں آتا ہے انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر جن کیخلاف صدارتی ریفرنس نمبر 1میں مدعی رہیں ریفرنس خارج ہونے کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے جان لینے کے در پے ہوگئے ہیں ان عناصر کی وجہ سے سپریم کورٹ کے جج اور ان کے اہلخانہ کو جانوں کی خطرات اور عدالتی ا مور میں خلل ڈالنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وکلاء تنظیموں نے ایسے عناصر کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کیلئے درخواست سول لائن پولیس تھانے میں دیدی گئی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے عناصر کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے وکلاء ملک کے اندر آزاد عدلیہ کے قیام آئین وقانون کی بالادستی کیلئے برسر پیکار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں