برٹش بلوچستان کا احیا

انور ساجدی
ایشیاء کے بڑے حصے میں انسانی حقوق کی بد ترین صورتحال مزید بگڑ جانے کا اندیشہ ہے چین نے ایسٹرن ترکستان موومنٹ کو کچلنے کے لئے رواں عشرے میں جس طرح انسانی حقوق کو پامال کیا ہے۔تاریخ انسانی میں اس کی مثال نہیں چین میں ہانگ کانگ کے لوگ پہلے اپنی داخلی خود مختاری کی تحریک چلا رہے تھے لیکن اب انہوں نے آزادی کا نعرہ بلند کیا ہے اگر یہ تحریک آگے بڑھی تو اسے بری طرح کچلا جا ئے گاجس کے نتیجے میں
ایک بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے ہانک کانگ کے مسئلہ کو امریکہ اور یورپی اقوام شہ دے رہی ہیں تا کہ چین کو مات دی جاسکے لیکن چین21ویں صدی میں جدید سامراجیت کا روپ دھار چکا ہے۔سامراج اور توسیع پسندی ایک دوسرے کے ساتھ لازم وملزوم ہیں البتہ چین سا مراجیت کو نئے معنی دے رہا ہے ویسے تو چین بہت بڑا ملک ہے اس کا سمندر ساؤتھ چائنا سی دس ہزار کلو میٹر طویل ہے لیکن اسے سنگجیانگ سے متصل علاقے میں خاصی دلچسپی ہے کیونکہ ممکنہ طور پر اس کا ایشیائی حریف بھارت فوجی اعتبار سے اس علاقے کو اپنی شہ رگ قرار دے رہا ہے حالیہ جھڑپوں کے بعد جب چین نے پلوان کی وادی میں قدم بڑھائے ہیں تو مودی خاموشی کے ساتھ فوجی تیاری کررہا ہے البتہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی)کی بجائے لائن آف کنٹرول پر مسلسل چھیڑ خانی کررہا ہے یہی وجہ ہے کہ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے گلگت بلتستان میں مزید بیس ہزا ر دستے تعینات کردیئے ہیں اس میڈیا نے یہ پروپیگنڈہ بھی کیا کہ لداخ کی صورت حال کے پیش نظر پاکستان نے چین کو اسکرود ائیر بیس استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔پاکستان نے ان اطلاعات کی سختی کے ساتھ تردید کردی ہے۔باالفرض محال اگر ان اطلاعات میں کچھ سچائی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے گلگت بلتستان ایک فلیش پوائنٹ بن رہا ہے گویا پاکستان اور چین ملکر اس علاقے کا دفاع کرینگے اور بھارتی منصوبوں کو ناکام بنانے کی کوشش کرینگے بھارت اس علاقے کو جموں وکشمیر کاحصہ قرار دیتا ہے جو کہ ایک متنازعہ علاقہ ہے لیکن گزشتہ اگست میں مودی نے کشمیر کا اسپیشل اسٹیٹس ختم کر کے اسے یونین میں ضم کر دیا اس اقدام کے بعد کشمیر طویل محاصرے میں ہے اور وادی میں ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے کشمیریوں کی مسلح مزاحمت تقریباً کمزور پڑ ھ چکی ہے اور وہ نہتے فلسطینی عوام کی طرح بھارتی فوج کے ساتھ سری نگر کی گلیوں میں پتھروں سے لڑ رہے ہیں کوئی دو رو زقبل جب انڈین سیکورٹی فورسز نے ایک بزرگ شخصیت کو گولی مار کر ہلاک کردیا تو اس کا تین سالہ نواسہ بھی ان کے ہمراہ تھا وہ اپنے نانا کی لاش کے اوپر بیٹھ کر رونے لگا اور اس ننھی سی جان نے بھی ایک پتھر اٹھا کر بھارتی فوج کی طرف پھینکا یہ ایک انتہائی دلخراش منظر تھا جسے ایک نئی انتفادہ کا آغاز کہا جاسکتا ہے کشمیر اور سی پیک کی وجہ سے چین اور پاکستان کے تذویراتی مفادات مزید ایک ہوگئے ہیں عمران خان کی حکومت نے شروع میں سی پیک کے منصوبوں کی تحقیقات کا حکم دیا وہ واپس لے لیا گیا ہے جس کے بعد چین نے وینٹی لیٹر پر لیٹی پاکستان کی معیشت کو ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر کی آکسیجن فراہم کی ہے کہا جا تا ہے کہ یہ چین کی طرف سے نیا قرضہ ہے لیکن یہ قرضہ یا امداد بہت ہی ناگفتہ بہ صورتحال میں جاری کی گئی ہے جو نعمت کی حیثیت رکھتی ہے۔صدر ٹرمپ چونکہ اپنی انتخابی مہم میں پھنسے ہوئے ہیں اس لئے اس کی سٹھی گم ہے اور عالمی معاملات پر کم توجہ دے رہے ہیں امریکہ نئے صدارتی انتخابات کے بعد ہوش میں آئے گا اور انڈیا سے ملکر نئی حکمت عملی طے کریگا۔چین نے خلیج تک پہنچنے کے لئے پاکستان سے اطمینان بخش مذاکرات کئے ہیں اور اپنے تمام اہداف حاصل کرلئے ہیں اور چین کا سب سے بڑاہدف گوادر میں اپنے تذویراتی منصوبوں کی تکمیل ہے۔گمان ہے کہ پاکستان کی حکومت اگست کے بعد سی پیک کے ایسے منصوبوں میں تیزی لائے گی جن کا مطالبہ چین کررہا ہے اگر چہ چین اور پاکستان دونوں نے گوادر میں چینی نیول بیس تعمیر کرنے کی تردید کی ہے لیکن امریکی اداروں کامسلسل اصرار ہے کہ چین خلیج میں اہم کردار ادا کرنے کے لئے گوادر میں اپنی سیکورٹی سسٹم بنائے گا اور وہاں پر فوج رکھے گا اگر چہ چین ایران اوربھارت کے درمیان اتحاد ثلاثہ کا امکان کم ہے لیکن امریکہ اور ایران کی لڑائی تیز ہوگئی تو ایران بھی چین کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریگا۔سی پیک کا منصوبہ اس وقت دونوں فریقین کے لئے زندگی اور موت کامسئلہ بن چکا ہے حیران کن طور پر پاکستان نے جو ساؤتھ زون تشکیل دیا ہے وہ قلات سے شروع ہو کر جیونی پر ختم ہوتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ قلات سے ژوب تک جو نارتھ زون ہے اس کے نئے منصوبے افغان تناظر میں بنائے جائینگے یہ در اصل برٹش بلوچستان کا احیا ہے جن کے مقاصد اور مضمرات مستقبل میں سامنے آجائیں گے اس علاقے کے بادی النظر میں اتنی تذویراتی اہمیت نہیں ہوگی جب کہ ساؤتھ زون نہ صرف جیو پولیٹیکل اہمیت کی وجہ سے خاص توجہ کا مرکز ہوگا بلکہ عالمی مفادات کا ٹکراؤ بھی اسی علاقے میں ہوگا۔اسی وجہ سے پاکستان کے تمام اہم ادارے اپنے ہیڈکوارٹر گوادر‘اورماڑہ،جیونی اور تربت منتقل کرنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں لوگوں کا دل بہلانے کی خاطر گوادر کو ساؤتھ زون کا مرکز قرار دیا گیا ہے جہاں صوبائی سیکرٹریٹ‘گورنر ہاؤس اور دیگر ادارے قائم ہونگے اس کا مقصد ریاست کی موجودگی کو مزید بڑھانا ہے تاکہ اس کنفلکٹ زون میں مکمل طور پر حکومتی رٹ قائم ہوسکے یہ بات تو طے ہے کہ گوادر مکمل طور پر سرکاری تصرف میں لایا جائے گا لیکن ساؤتھ زون کوپوری ساحلی پٹی درکار ہے حکومت نے اپنی ضروریات کو سہل بنانے کے لئے کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کردی ہے جو کہ ایک وفاقی ادارہ ہے اور بعض مخالفین اسے صوبائی معاملات میں دخل اندازی قرار دے رہے ہیں گوادر،گنز،پیشکان اور جیونی کی پٹی میں جدید عمارتیں تعمیر کرنے اور اسے ممنوعہ علاقے قرار دینے کا پروگرام ہے سر دست یہ تمام منصوبے صیغہ راز میں ہیں اس وقت نیوی کا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ غلط ہے اسے سمندر پر ہونا چاہیے ممکنہ طور پر جیونی کا انتخاب کر لیا جائے گا جتنے بھی منصوبے ہیں ریاست کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ انہیں پایہ تکمیل تک پہنچائے ان اقدامات کی وجہ سے بلوچستان میں موجود انسانی المیہ مزید شدت اختیار کرے گا لوگوں کو یاد ہوگا جب کردستان پر داعش نے انسانیت سوز مظالم کئے تھے تو ہزاروں لوگ یورپ کی طرف چل پڑے تھے مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے بعد سمندر نے ایک معصوم بچہ ایلان کردی کی لاش کو کنارے پر اُگل دیا تھا جب اس کی تصویر ساری دنیا میں شائع ہوئی تو ایک کہرام برپا ہوگیا جس کے بعد جرمنی نے اپنے دروازے کھول دیئے اور ایک ملین مہاجرین کو پناہ دی جیسے کے معصوم کشمیری بچے کی تصویر نے دنیا میں ہلچل پیدا کی ہے اس طرح ایک معصوم بلوچ بچی کی آہ و فغان نے موجودہ اور مستقبل کے انسانی المیہ کو اُجاگر کیا ہے۔یہ معلوم نہیں کہ اصل منصوبے کیا ہیں لیکن مسئلے بڑھ گئے تو وسیع پیمانے پر آبادی کا انخلاء ہوگا لوگ بے گھر اور دربدر ہونگے بے روزگاری،بھوک اور فاقوں میں اضافہ ہوگا ہونا تو یہ چاہیے تاکہ طریقہ سلیقہ سے کام کیا جاتا لیکن ہمارے ہاں صلہ رحمی،سلیقہ اور طریقہ مفقود ہے اگر یہ علاقہ سنگین رسہ کشی کا مرکز بن گیا تو لاکھوں انسانوں کا متاثر ہونا یقینی بات ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ اظہار رائے پر قد غن کی وجہ سے نہ تو مشورے مانے جاسکتے ہیں اور نہ ہی اطلاعات بروقت پہنچ سکتی ہے اگر ایک مرتبہ دریائے ہنگول لال ہوگیا تو اس کے دوررس نتائج برآمد ہونگے۔نہنگ اور کیچ کور بھی لہو اگل سکتے ہیں دعا کی جاسکتی ہے کہ اللہ خیر کرے۔
ایک اور المیہ یہ ہے کہ اس وقت ڈس انفارمیشن کا دور دورہ ہے اصل خبروں تک رسائی ناممکن ہے ہزاروں ویب سائٹس ہیں جن پر طرح طرح کی افواہیں پھیلائی جارہی ہے نو آموز دانشور پیدا کئے گئے ہیں جو توجہ ہٹانے کے لئے نان ایشوز پیدا کر کے نوجوانوں کو مصروف رکھنے کی کوشش کررہے ہیں ماؤازم بھی دوبارہ سر اٹھا رہا ہے حالانکہ چین میں ماؤ کا زکر نہیں ہوتا اور جدید سامراجی چین ماؤ کی بجائے ڈینگ زیاؤ پنگ کو اصل لیڈر مانتا ہے اسی کے افکاراورپڑھائے جا رہے ہیں ڈینگ زیاؤ پنگ نے ماؤ نظریات سے انحراف کر کے نئے نظام کی بنیاد رکھ دی تھی جو مکس اکانومی پر مشتمل ہے انہوں نے کھربوں ڈالر کی مغربی سرمایہ کاری کے راستے کھول دیئے جس کے نتیجے میں چین سب سے بڑی معیشت کا روپ دھارچکا ڈینگ نے امریکی سرمایہ کو ہتھیار بنا کر امریکہ کو شکست دی لیکن مستقبل میں ٹکراؤ ناگزیر ہے۔آگ لگی تو پورا ساؤتھ چائنا سی اس کی لپیٹ میں آجائے گا اور ہمالیہ سے لے کر بحربلوچ تک اس آگ کے شعلے محسوس کئے جائیں گے کیونکہ امریکہ نے ہانگ کانگ میں ان شعلوں کو ہوا دی ہے وہ ایسٹرن ترکستان موومنٹ کو بھی ہوا دے سکتا ہے اور بھارت کے ذریعے بھی مشکلات پیدا کرسکتا ہے یعنی دنیا ایک ہنگامہ خیز دور میں داخل ہونے والی ہے البتہ جوبائیڈن کی جیت کی صورت میں نئی امریکی قیادت کچھ ہوش خِرد سے کام لے گی اور دنیا کو جنگ کی تباہ کاریوں سے بچانے کی کوشش کریگی۔
٭٭٭