کوئی بھی سیاستدان غدار نہیں سب محب وطن ہیں،فواد چوہدری

اسلام آ باد:وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کلبھوشن کا معاملہمسلم لیگ (ن) نہیں بلکہ بھارتی حکومت سلامتی کونسل میں لے گئی اور نہ ہی پاکستان نے آئی سی جے کادائرہ کار تسلیم کیا تھا، ماضی میں کچھ سیاسی تلخیاں ہوئیں جو اب نہیں ہونی چاہئیں،کوئی بھی سیاستدان غدار نہیں سب محب وطن ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کلبھوشن جب گرفتار ہوا تو مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی تاہم یہ بات کلیئر کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت میں لے کر نہیں گیا تھا بلکہ بھارت گیا اور نہ ہی پاکستان نے آئی سی جے کا دائرہ کار تسلیم کیا تھا،بھارت کے مطالبات تھے کہ پاکستان کلبھوشن کو آزاد کرے اور ہمیں واپس کرے جہاں تک قونصل رسائی کا تعلق ہے یا اپیل کا حق دینے کا تو یہ عالمی قوانین کے تحت کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک انتہا پسند حکومت ہے جو اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ تعلقات خراب کر رہی ہے جبکہ بھارت کے اندر بھی اقلیتوں کو خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ انتہائی گھٹیا سلوک کیا جارہا ہے،انسانی حقوق پامال کئے جارہے ہیں اور نریندر مودی نازی جرمنی والے فلسفے کو آگے لے کر چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ پاکستان کا عالمی تشخص بلند ہورہا ہے کیونکہ پاکستان کرتارپور بارڈر کھول رہاہے،پاکستان کے اندر اقلیتوں کا احترام کیا جارہا ہے اوریہی پاکستان کا تاثر ہمارے اور دنیا کے بہترین مفاد میں ہے اور کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بھی ہم ایسا ہی تاثر دنیا کو دے رہے ہیں کہ ہم عالمی قوانین کے مطابق چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی پالیسی بہت متوازن ہے کیونکہ جہاں پر انسانی حقوق کی بات ہوگی پاکستان دنیا کے ساتھ چلے گا مگر جہاں یہ ملکی سلامتی اور دفاع کی بات ہوگی پاکستان ہر قیمت پر اپنا دفاع کرے گا۔ایسا نہیں ہے کہ ہم دفاع پر بھی نرم پالیسی اختیار کر رہے ہیں،ہم سب سے پہلے اپنے ملک کا دفاع یقینی بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں غلطیاں بھی ہوتی ہیں اگر ہماری جانب سے ماضی میں ن لیگ کے ساتھ کچھ غلط ہوا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ن لیگ بھی غلط کرے،مودی کا یار کوئی بھی نہیں ہے سب پاکستانی ہیں اور محب وطن سیاستدان ہیں،اب اگر سوشل میڈیا پر کچھ لوگ ہمیں ایسے بول رہے ہیں کہ یہ سیاسی پوائنٹ سکورننگ کے سوا کچھ نہیں۔کلبھوشن کے معاملے پر ہم قوانین کے مطابق چل رہے ہیں،تاہم جب سیاسی تلخیاں ہوں تو پھر ایسی باتیں ہوجاتی ہیں #/s#

اپنا تبصرہ بھیجیں