برائے فروخت

جمشید حسنی
جی ہاں ڈاکخانہ بھی بک گیا حبیب بینک نے خرید لیا عوام کو کوئی سہولت نہیں ملنی پوری دنیا میں مواصلات ریاستی لازمی سروس ہوتی ہے عوام کی سہولت ورنہ تو بیسیوں کورئیر ایجنسیاں ہیں ہائی لینڈ کی DHL سب سے بڑی کمپنی ہے ڈاک کے لئے ہوائی جہاز ہیں ہم تو اسٹیل مل PIA اور ریلوے بھی بیچنا چاہتے ہیں خریدار نہیں۔کہتے ہیں PIA کے 34 جہاز ہیں 3 ناقابل مرمت ہیں پائلٹ دو نمبر ہیں کہتے ہیں گرین پاکستان کے لئے 125 ارب مختص کئے ہیں۔
بات یہ نہیں کہ آپ درخت زمین میں دبائیں فوٹو کھینچوائیں جسٹس محمد رستم کیانی نے افکار پریشاں میں کہا کہ پاکستان میں اعدادو شمار کے مطابق جتنے درخت لگائے گئے اس حساب سے تو ہمیں درختوں پر رہنا پڑتا۔درختوں کی بچوں کی طرح نشوونما کرنی ہوتی ہے۔بلوغت تک پانی مہیا ہوتا ہے۔یہاں جانوروں سے بچائے ہوئے ہیں۔ہمارے ہاں انگریزوں نے چھانگا مانگا میں جنگل لگایا۔باقی تو وزیر ستان میں ہم نے جنگلات کا صفایا کردیا۔لطیفہ ہے کہ وزیر ستان کا آدمی جنگل میں گیا۔کہا کمال ہے اتنے درخت ہیں۔ٹمبر کا کوئی کاروبار نہیں ژوب شین غر میں چلغوزہ کے جنگلات تھے ان کا صفایا ہوگیا لکڑی فرنیچر کے لئے استعمال ہوئی ہے۔چلغوزہ دو ہزار روپیہ کلو نہیں ملتا۔مشرقی بازئی ہیں سندر بن کے جنگلات تھے۔دنیا کا سب سے بڑا جنگل ایمزون برازیل میں ہے۔جنگلات سیلابوں میں زمین کے کٹاؤکو روکتے ہیں۔جنگلی حیات پرورش پاتی ہے۔یہ موسم پر اثر انداز ہوتے ہیں۔اور بارشیں برسانے کا سبب بنتے ہیں یہ کاربن ڈائی ایکسائیڈ مہیا کرتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں جو انسانی ضرورت ہے۔ملک کے رقبہ کے اعتبار سے ہمارے ہاں جنگلات کا تناسب کم ہے۔شعور کی مکھی ہے۔لکڑی ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی ہے یہاں ز راعت ترجیح نہیں جنگلات کو کون پوچھتا ہے ہمیں خوشی ہے کہ گرین پاکستان پروگرام کامیاب ہونے پر ٹائیگر کہا جائے ایک درخت لگاؤ اور حفاظت کرو۔
آئل ٹینکروں نے ہڑتال کی حکومت نے 9.5فیصد کرایہ بڑھادیا عوام کی جیب سے نکلے گا۔پہلے چینی چالیس روپے۔آٹادس روپیہ۔بکرا کا گوشت182روپیہ،گائے کا گوشت92روپیہ مہنگا ہوگیا بجلی1.88روپیہ مہنگی ہورہی ہے نومبر کی نیول ایڈجسٹمنٹ کے عوام کی جیب سے سات ارب روپیہ نکلے گا۔
سپریم کورٹ حتمی ہے 120 احتساب عدالتیں قائم کی جائیں احتساب عدالتوں کیلئے 129 ارب روپیہ چاہئے۔ احتساب عدالتوں میں 915 مقدمات زیر التواء ہیں عالمی طور کرونا سے 619000 اموات ہوئیں پاکستان میں 5677 افراد جان بحق ہوئے کابینہ قومی اسمبلی سینٹ صوبائی اسمبلیاں اجلاس میں پیپلز اور (ن)مست اونٹ کی طرح جھاگ اگل رہے ہیں عیدگزرنے دو پھر کیا ہوگا کچھ نہیں نہ بلاول نہ شہباز اور مولانا فضل الرحمٰن جیل جائیں گے لوگ نعرے لگائینگے مظاہرے ہوں گے ٹریفک جام ہوگی پولیس ڈنڈے برسائے گی کورونا ہے ٹڈی دل ہے تعلیمی ادارے ٹرانسپورٹ،ریلوے بند خوشامدی چاپلوسی کرتے ہیں عمران خان کا سمارٹ لاک ڈاؤن پوری دنیا اختیار کرچکی ہے۔
اور معاشی نقصان پوری دنیا کی معیشت 3.5 فیصد سکڑ چکی ہے بے روزگاری بڑھ رہی ہے ہندوستان میں کرونا بڑھ رہا ہے امریکہ ایک لاکھ چالیس ہزار برازیل میں ستر ہزار اموات ہوئی ہیں۔ دنیا کی فکر عجیب و غریب۔ قطر امارات مریخ پر خلائی مشن بھیجا ہے۔ ادھر چین نے بھیجا ہے معلوم نہیں قطر کو مشن پر اربوں ڈالر خرچ سے کیا ملے گا۔ دولت کا ایک مسئلہ نمائش ہوتا ہے۔ ملک کی خارجہ پالیسی ڈپلومیسی معمول کے مطابق ہیں ایران نے اپنے ترقیاتی منصوبوں سے ہندوستان کو بے دخل کردیا ہے ہم تو ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن نہ بچھا سکے چین امریکہ تعلقات خوشگوار نہیں پہلے روس پر امریک صدر کی انتخابات میں خفیہ دخل اندازی اور اب برطانوی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی خبریں ہیں امریکہ میں صدارتی انتخابات کا سال ہے۔ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار نے کہا ہے کہ وہ اپنی انتظامیہ میں امریکی مسلمانوں کو نمائندگی دیں گے۔ سارے وعدے ووٹ کے حصول کیلئے ہیں امریکہ میں مسلمانوں سے یہودی لابی زیادہ طاقتورہے امریکہ میں کالے گوروں کے تعلقات کشیدہ ہیں مظاہرے ہیں امریکی ڈیموکریٹ ہوں یا ری پبلکن اپنے قومی مفادات کو پیش نظر رکھتے ہیں شخصیات اہم نہیں ہیں اس خطہ میں امریکہ کا بڑا مسئلہ افغانستان ہے وہ ہمیں استعمال کرنا چاہتا ہے ہمارے ستر ہزار لوگ چار ہزار فوجی جان سے گئے ملک میں کلاشنکوف،ہیروین،دہشت گردی آئی بیس لاکھ مہاجر تحفہ میں ملے کشمیر کا مسئلہ چلتا رہے گا پاکستان ہندوستان حکومتیں اتنی مظبوط نہیں کہ وہ اپنے سیاسی طور پر حل کریں ایران کے ساتھ اس کے کشیدہ تعلقات ہمارے شاندار ہورہے ہیں۔
۔ہندوستان بڑی منڈی ہے۔امریکہ اپنے معاشی تجارتی مفادات نظر انداز نہیں کرسکتا ہے۔چین بھارت کشیدگی میں وہ لڑنا نہیں چاہتا بس ثالثی کی پیشکش چین کے ہمارے اور روس کے ہاتھ تعلقات معمول کے وہ سی پیک میں ایران کو شامل کرنا چاہتا ہے۔امریکہ میں چین کے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہے۔وہ براہ راست نہیں الجھیں گے۔درمیان چھ ہزار میں بحرالکاہل سمندر ہے۔پہلے اسے وقت شام میں تئیس سالہ جنگ کاتلخ تجربہ ہے۔ساٹھ ہزار امریکن مارے گئے۔ہمارے اندرونی ملکی معاملات بیانوں پر چلتے رہیں گے۔مہنگائی کے لئے کوئی عوامی انقلاب نہیں آئے گا۔سیاسی پارٹیاں اقتدار کے لئے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتی رہیں گی۔اقتدار ملنے پر وہی کریں گی جوان سے پہلی حکومتیں کرتی رہی ہیں۔نہ ساری بیورو کریسی کی چھٹی ہوسکتی ہے۔نہ پولیس اور فوج کی معیشت راتوں رات بدل سکتی آج الہ دین کے خزانوں اور چراغ کے جن کا دور نہیں عوام اور سیاستدانوں کا مزاج وہی رہے گا۔دونوں وسائل ہیں حصہ رسدی چاہتے ہیں۔خارجی طور پر سوائے چین ہم ہمسایوں ہندوستان ایران افغانستان سے فائدہ اٹھانے کی پوزیشن میں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں