ملک میں خرابی کے ذمہ دار ریاست کے ستون بھی ہیں، نواز شر یف
لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے حکومتیں ختم کرنے والوں سے باز پرس نہ کرنے پر عوام سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خود دار اورغیر ت مند قومیں سوال پوچھتی ہیں اورسوالات کے جوابات حاصل کر کے رہتی ہیں ،اگر آپ ان چیزوں کا نوٹس نہیںلیں گے پاکستان کے حالات خدانخواستہ اسی طرح کے رہیں گے،ریاست کے ستونوں نے بھی ریاست کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا وہ ستون بھی ذمہ دارہیں ، مجھ جیسے لوگ اور عوام بھی ذمہ دار ہیں،پی ٹی آئی حکومت کے پچاس لاکھ گھر کہاں ہیں، جو بھیڑ بکریوں کی طرح ان کے پیچھے چل پڑتے ہیں وہ ان سے پوچھیں ان گھروں کا حساب دیں ،بڑے بڑے وعدے کیے گئے لیکن کون سا وعدہ ایفا کیا ، کچھ بھی نہیں ہے کارکردگی صفر ہے ، صرف مار دھاڑ میں نمبر ون ہیں اور احتجاج ہی احتجاج ہے ،تم پنجاب اورخیبر پختوانخواہ کی آپس میں لڑائی کراناچاہتے ہو ، خون خرابا کراناچاہتے ہیں آپ کے عزائم کیا ہیں؟، آپ ایسے آتے ہیں خدانخواستہ جیسے وسطی ایشیاءسے حملہ آور پنجاب میں داخل ہوتے تھے اور یہاں آکر قبضہ کرتے تھے تم یہ کام کرنا چاہتے ہو ، لیکن یہ کام تم کبھی بھی نہیں کر سکو گے، اس طرح کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوںنے ”اپنی چھت اپنا گھر اسکیم “کے تحت چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پرو زیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف،صوبائی وزرائ، سیکرٹریز سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ نواز شریف نے کہاکہ مجھے اس پروگرام کے اجراءپر بےحد خوشی ہو رہی ہے ،وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی سرپرستی میں پنجاب حکومت نے بہت عمدہ پروگرام شروع کیا ہے ، اس پر دل کی گہرائیوں سے جتنی بھی مبارکباد پیش کر وں وہ کم ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جب یہ سکیم ڈیزائن ہونے جارہی تھی تو مریم نواز نے مجھ سے اس کا ذکر کیا تھا اور مجھے اسے وقت بھی بہت خوشی ہو رہی تھی،میں سمجھتا ہوں کہ عوام کا پیسہ ہے عوام پر ہی خرچ ہونا چاہیے اور یہ اس کی بہترین مثال ہے ، یہ عوام کے خون پسینے کی کمائی ہے جو کہ عوام پر خرچ کی جارہی ہے ، کتنی اچھی اورعمدہ بات ہے کہ قرض بھی دیا جارہاہے اور اس پر ایک پیسے کا بھی سود وصول نہیں کیا جارہا ،میں جب یہ اسکیمیں دیکھتا ہوں تو میرا دھیان بہت دور چلا جاتا ہے ۔اس ملک کو بنے ہوئے 75سال سے زائد ہو گئے ہیں ،میرا یہ خیال ہے کہ اگر اس ملک کے اندر کام کیا جاتا اور کام کرنے دیا جاتا اور عوام کے نمائندوںکی جو حکومتیں بنی ان کو بھی کام کرنے دیا جاتا تو آج اس ملک کے اندر ایک بھی شخص ایسا نہ ہوتا جو بے گھرہوتا۔ میں ذاتی مشاہدے اور تجربے کی بنیاد پر یہ بات کر رہا ہوں آج ہماری بہت بڑی آبادی چھت سے محروم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ کام بہت پہلے شروع کیا تھا،زیادہ دور کی بات نہیں میرے پہلے دور کی طرف چلے جائیں جب میں پاکستان کاوزیراعظم بنا تو اس طرح کی اور بہت سی اسکیمیں شروع کیں لیکن ڈھائی پونے تین سال بعد ہمیں فارغ کر دیا گیا ،پھر آئے توآدھا وقت بھی پورا نہیں کیا تو پھر فارغ کر دیا گیا ،رتیسری مرتبہ آئے اورمشکل سے آدھا وقت پورا کیا تو پھر فارغ کر دیاگیا ، جب ملک کے لئے اتنے اچھے کام ہو رہے تو پھر کیوں ایسا کیا گیا ۔ میں اپنے پہلے دور کو یاد کرتا ہوں اگر 1990کا تسلسل جاری رہتا تو آج پاکستان اتنا خوشحال ملک ہوتا کہ دنیا رشک سے اس کی طرف دیکھ رہی ہوتی ۔ لیکن بد نصیبی ہے کہ ہم چار قدم آگے جاتے ہیں آٹھ قدم پیچھے آ جاتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ تاریخ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ملک کی تعمیر کرتی ہے ، ٹریک ریکارڈ یکھیں اوربتائیں کون سی جماعت ہے جس نے حکومت کی ہو اور اتنا کام کیا ہو جتنا مسلم لیگ (ن) نے کیا ہو اس کا ذرا موازنہ تو کریں ، مجھے بتائیں میں سننے کو تیار ہوں ۔ موٹر وے بنی تو مسلم لیگ (ن) کے دور میں بنی ، اگر پاکستان میں معاشی استحکام آیا تو مسلم لیگ (ن) کے دور میں آیا ، چار سال ڈالر 104روپے پر باندھ کر رکھا ،ملک کے اندر بد ترین لوڈ شیڈنگ کو کس نے ختم کیا ،اپنے دل سے بتائیں ، دہشتگردی کس نے ختم کی ، اس ملک کو ایٹمی قوت کس نے بنایا مسلم لیگ (ن) نے بنایا ، ہم نے ییلو کیب اسکیم دیں اس کو ختم کر دیا گیا وگرنہ آج ملک کی عوام کے پاس مہذب سواری موجو د ہوتی ، اس ملک کے اندر سب سے پہلے اورنج لائن مسلم لیگ (ن) نے بنائی ہے ، مجھے بتائیں جو بلین ٹریز کی بات کرتے تھے ،ساڑھے تین سو ڈیموںکی بات کرتے تھے نہ جانے بڑے بڑے منصوبے بتایا کرتے تھے وہ کہاں ہیں ،پورے ملک میں ایک اورنج لائن ہے جو مسلم لیگ (ن) نے بنائی ہے ۔ باتیں کرتے کچھ ہیں اور کرنا کچھ اور ہوتا ہے اور جھوٹ کی سیاست کچھ اور ہوتی ہے ۔ پنجاب میں دو ماہ کے لئے عوام کو بجلی سستی دی گئی اس پر مریم نواز شریف اور ان کی حکومت کو دل کی گہرائیوں سے شاباش دیتا ہوں ، شہباز شریف کو شاباش دیتا ہوں وہ بہت کوشش کر رہی ہیں کہ کسی طرح بجلی کو سستا کریں اور پاکستان کو اس گرداب سے باہر نکالیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا ،ہمارے مخالفین آئی ایم ایف کو دوبارہ لے کر آئے ہیں،آئی ایم ایف جو چاہتی ہے کہ یہ بھی کرنا ہے تو حکومت کو ماننا پڑتا ہے ۔ جب میری حکومت کو ختم کیا گیا تو دوبارہ آئی ایم ایف آ گیا ، کیا کبھی آپ نے ان باتوںپر غور کیا ہے ، نہیں کیا ورنہ ان کی مجال نہ ہوتی کہ ہم پنجاب میں حملہ آور ہونے آرہے ہیں پنجاب پریلغار کرنے آرہے ہیں،پنجاب اورخیبر پختوانخواہ کی آپس میں لڑائی کراناچاہتے ہو ، خون خرابا کراناچاہتے ہیں آپ کے عزائم کیا ہیں؟۔ مریم نواز شریف نے صحیح سوال پوچھا ہے کہ کبھی جیل سے یہ ہدایت ملی ہے کہ اپنا گھر اپنی چھت سکیم شروع کریں ، کسان کارڈ شروع کریں ، ہیلتھ کارڈ شروع کریں ، دیگر فلاحی منصوبے شروع کریں ۔ آج خیبر پختوانخواہ سے لوگ علاج معالجے کے لئے پنجاب آتے ہیں ہم انہیں اپنے سینے سے لگاتے ہیں ۔ لیکن آپ اپنے صوبے کی حکومت سے پوچھیں جو جیل میں بیٹھیں ہیں ان سے پوچھیں آپ نے خیبر پختوانخواہ کے لئے کیا کیا ہے؟،کونسا تیر چلا کر پنجاب میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں،وہاں پر ہسپتالوں کے لئے بنیادی سہولیات نہیں ہیں ورنہ یہاں کیوں آ کر علاج کراتے ، جو وہاں حکمران ہیں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے ہیں ، آپ نے جو ایک ارب درخت لگانا تھے وہ کہاں ہیں، آپ نے کہا تھا اتنی بڑی بڑی اسکیمیں شروع کریں گے وہ کہاں ہیں۔ آپ وہاں سے آنسو گیس کے شیل لے کر آتے ہیں تاکہ یہاں پولیس کو زخمی کیا جائے ان کو ڈرایا دھمکایا جائے ، آپ ایسے آتے ہیں خدانخواستہ جیسے وسطی ایشیاءسے حملہ آور پنجاب میں داخل ہوتے تھے اور یہاں آکر قبضہ کرتے تھے تم یہ کام کرنا چاہتے ہو ، لیکن یہ کام تم کبھی بھی نہیں کر سکو گے، اس طرح کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں ۔ اگر کوئی کام کرنا چاہتے ہیں تو وہاں عوام کی خدمت کا کام کرو ، غریبوں کی دیکھ بھال کرو، ان کو گھر،ٹریکٹر دو ،ان کو ہیلتھ کارڈ دو ،کسان کارڈ دو ۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز شریف نے کسانوں کو ٹریکٹر زدینے کی اسکیم بنائی ہے جس کے لئے دس لاکھ کسانوں نے درخواستیں دی ہے ، اپنی چھت اپنا گھر اسکیم کے لئے پانچ لاکھ لوگوںنے درخواستیں دی ہیں۔ بجلی پر سبسڈی کے لئے شہباز شریف نے پچا س ارب روپے دئیے ، پنجاب نے دو ماہ بجلی سستی کرنے کے لئے اپنے وسائل سے پچپن ارب روپے دئیے ۔ ان کا منصوبہ ہے کہ آئندہ بجلی سستی کرنے کے لئے سولر پینلز کی طرف جائیں گے تاکہ یہ مشکل ہی ختم ہو جائے اور لوگوں کو سستی بجلی ملے لیکن اس پر وقت لگے گا اور اس کے لئے پیسہ بھی درکار ہے ۔اگر پچاس ، ساٹھ ارب بجلی کی مد میں نہ جاتے تو یہ اپنی چھت اپنا گھر اسکیم میں جاتے ،کسان کارڈ کی طرف جاتے ۔پنجاب حکومت پانچ سالوں میں پانچ لاکھ گھروں کی تعمیر کے لئے قرضہ دے گی ۔ مجھے یاد آ گیا پی ٹی آئی دور حکومت کے اعلان کردہ پچاس لاکھ گھر کہاں ہیں؟، جو بھیڑ بکریوں کی طرح ان کے پیچھے چل پڑتے ہیں وہ ان سے پوچھیں ان گھروں کا حساب دیں ،بڑے بڑے وعدے کیے گئے لیکن کون سا وعدہ ایفا کیا ، کچھ بھی نہیں ہے کارکردگی صفر ہے ، صرف مار دھاڑ میں نمبر ون ہیں اور احتجاج ہی احتجاج ،حکومت میں تھے اپوزیشن میں تھے ان کا کام صرف احتجاج تھا،ہم نے موٹر ویز احتجاج کے لئے تو نہیں بنائی ۔ جہاں موقع ملتاہے احتجاج کرتے ہیں ۔ انہوںنے اسلام آباد میں چار مہینے دھرنا دیا ، میں اس وقت وزیر اعظم ہاﺅس میں تھا ، میرے ملٹری سیکرٹری نے کہا کہ خطرہ ہے آپ ہیلی کاپٹر پر لاہور یا کہیں اور چلے جائیں ۔میں نے ان سے کہا تھا آپ کیسا مشورہ دے رہے ہیں کہ میں اسلام آباد کو چھوڑ کر لاہور چلا جاﺅں ۔اس وقت انہوں نے کہا تھا نواز شریف کو گردن میں رسہ ڈال کر وزیر اعظم ہاﺅس سے باہر نکالوں گا یہ اس شخص کے الفاظ ہیں جو آج جیل میں ہے ، اوئے آئی جی تمہیں جیل میں ڈالوں گا ،چیف سیکرٹری تمہیں نہیں چھوڑوں گا ، یہ دھمکیاں دیتا تھا کہ تمہارے ساتھ وہ سلوک کروں گا جو تم یاد رکھو گے ۔ بڑے بڑے بول مت بولا کرو ،عاجزی سیکھو اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو ، جو کرو گے بعد میں بھرو گے ،جیسا کرو گے ویسا بھرو گے ، دنیا میںجو کرے گا وہ ایک دن اس کے سامنے آئے گا ۔ ایسے عناصر کو سختی سے ڈیل کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے بتائیں پانچ ججوں نے میرے خلاف فیصلہ کیا تھا کہ پچیس کروڑ عوام کے منتخب وزیر اعظم کو نکال دو ،کس بناءپر کہ تم نے اپنے بیٹے سے دس ہزار درہم تنخواہ نہیں لی ، ایسا نہیں تھاکہ میں دس ارب لے کر بھاگ گیا تھا ، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیر اعظم کی چھٹی کرا دی گئی ،پچیس کروڑ عوام کے منتخب وزیر اعظم کو اس بناءپر فارغ کردیا گیا ، یہ کتنابڑا ظلم ہے ۔ اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیک میرے پاس موجود ہے کہ ہم نے تو نوازشریف اور مریم نواز کو جیل میں رکھنا ہے اور عمران خان کو لانا ہے ، میں ان بھیڑ بکریوں سے پوچھتا ہوں آپ نے ثاقب نثار کی ٹیپ سنی ہے اگر سن لو تو بھیڑ بکریوں والا کام بند کر دو گے ۔ میں تو آپ کے پاس بنی گالہ گیا تھاکہ آﺅ مل کر ملک کی خدمت کرتے ہیں میںایک گھنٹہ آپ کے ساتھ بیٹھا اور آپ نے کہا ٹھیک ہے لیکن پھر آپ لندن چلے گئے اور دھرنے کا پروگرام بنا کر واپس آ گئے اور پاکستان میں دھرنا شروع کر دیا ، دھرنوں کی سیاست آج پاکستان کو یہ دن دکھایا ہے ۔ ان دھرنوں اور انہی لوگوں نے پاکستان کو اس نہج پر پہنچایا ہے ۔ نواز شریف پاکستان کے لئے اتنا اچھا کام کر رہا تھا انتہائی سستی بجلی تھی گیس سستی تھی گھی سبزیاں گوشت چینی سستی تھی غریب کا گزارہ ہوتا تھا ،ملک ترقی کر رہا تھا اور دنیا مثال دیتی تھی تو پھر مجھے نکالنے کی کیا ضرورت تھی ؟۔ نواز شریف نے شکوہ کیا کہ اس میں پاکستان کی عوام کا بھی قصور ہے آپ بھی ذمہ دار ہیں ، یہ نہ سمجھیں آپ ذمہ ار نہیں ہے آپ بھی برابر کے ذمہ دار ہیں،آپ نے کبھی پوچھا اتنے اچھے کام ہو رہے تھے جب نواز شریف وزیر اعظم تھا مہنگائی کا نام و نشان تھا،پندرہ سو روپے والے بل آج بیس بیس ہزار روپے ہو گئے ہیں کبھی اپنے آپ سے پوچھا ہے نہیں پوچھا ،مجھے اسی بات کا افسوس ہے اگر آپ ان چیزوں کا نوٹس نہیںلیں گے پاکستان کے حالات خدانخواستہ اسی طرح کے رہیں گے،جج فیصلہ دے کر کہاں چلیں گے انہیں کبھی کسی نے پوچھا ہے یہاں بیٹھیں اور بتائیں آپ نے منتخب وزیر اعظم کیسے نکال دیا ، خود دار اورغیر ت مند قومیں سوال پوچھتی ہیں اورسوالات کے جوابات حاصل کر کے رہتی ہیں ،مجھے اس بات کا افسوس ہے اور رہے گا اور رہنا بھی چاہیے کہ ایک شخص پاکستان کے لئے دن رات کام کر رہا تھا ملک کی تعمیر کر رہا تھا اس بندے کے ساتھ ایسا سلوک کیا تو کیوں کیا ۔ وہ شخص جس نے ایک بھی وعدہ پورا نہیں وعدہ خلافیاں کی ہیںاس شخص کی وجہ سے ملک کا یہ حال ہے ۔ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے اور ماں کو اپنے بچوں کی بڑی فکر ہوتی ہے ، بچوں کے سر پر چھت نہ ہو اور وہ بے آسرا گھوم پھر رہے ہیں ہو کیا ماں کو فکر نہیں ہو گی وہ چین سے جی سکے گی ، میں اپنے ملک کو اس طرح دیکھتا ہوں ،ریاست کو اس طرح دیکھتا ہوں ۔لیکن ریاست کے ستونوں نے بھی ریاست کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا وہ ستون بھی ذمہ دارہیں ، مجھ جیسے لوگ ذمہ دار ہیں اور آپ بھی ذمہ دار ہیں۔