عالم تنہائی

انور ساجدی
ایسے وقت میں جبکہ عمران خان اپنی دوسالہ غیرمعمولی کامیابیوں کوعوام میں اجاگر کرنے کا منصوبہ بناچکے تھے سعودی عرب سے تعلقات نے سارے منصوبے کو چوپٹ کردیا اوپر سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے تمام سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر پر عدم دلچسپی پر سعودی عرب پرتنقید کی حال ہی میں جب پاکستانی حکمرانوں نے ایک ترانہ بناکر اور نقشے میں مقبوضہ کشمیر کو شامل کرکے جو سطحی اقدام کیا انکو توقع تھی کہ اسلامی کانفرنس اپنے خصوصی اجلاس میں ایک قرارداد منظور کرکے انکے پلان کو دوبالا کردے گی اس اجلاس کی درخواست شاہ محمودقریشی نے کی تھی لیکن اجلاس کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوگیا غالباً اس سے شاہ صاحب کو غصہ آگیا اور وہ سفارتی آداب اور پیچیدگیاں بھول گئے یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک میں سعودی عرب کا جھکاؤ بھارت اور بنگلہ دیش کی طرف ہے حالانکہ اپنے سیکیورٹی معاملات کے ضمن میں وہ بارہا پاکستان سے معاونت حاصل کرتا رہا ہے اس وقت بھی سعودی عرب نے یمن کے حوالے سے جوسنی اتحاد بنارکھا ہے اسکے کمانڈر انچیف راحیل شریف ہیں یہ الگ بات کہ یمن کے معاملہ میں ابھی تک سعودی عرب کو کوئی کامیابی نہیں ملی ہے ایران کا یمن،شام،عراق اورلبنان میں جو اثرورسوخ ہے سعودی کوششیں رائیگاں نظرآرہی ہیں جبکہ مشرق وسطیٰ میں ترکی سعودی اثرورسوخ کو کم کرنے کی کوشش کررہا ہے قطر میں اس نے اپنا پہلا فوجی اڈہ بنارکھا ہے لیبیا میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جنرل ہفتار کی حمایت کررہے ہیں جبکہ ترکی مخالفین کا ساتھ دے رہا ہے ترکی شام میں بھی مداخلت کررہا ہے جہاں سعودی حمایت یافتہ گروپوں کوشکست ہوگئی ہے عالمی صف بندی میں سعودی عرب امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی ہے لیکن صدرٹرمپ نے کافی ساری دولت اینٹنے کے بعد تعلقات کو سردمہری کاشکار کردیا ہے حالانکہ ٹرمپ سے پہلے سعودی عرب ایشیاء یامشرق وسطیٰ میں امریکی تھانیدار کاکردارادا کررہا تھا یہ ذمہ داری امریکہ نے سعودی عرب کو شاہ ایران کے زوال کے بعد تفویض کی تھی1953ء میں جب ڈاکٹرمحمد مصدق شاہ کیخلاف انقلاب لائے تھے تو امریکہ اور برطانیہ نے مل کر اس انقلاب کو ناکام بنادیا تھا اور شاہ کو روم سے واپس بلاکر دوبارہ تخت پربٹھایا تھا جب تہران میں لاکھوں افراد نے شاہی محل کی دیواریں گرادی تھیں تو برطانیہ نے ایک ہیلی کاپٹر بھیج کر شاہ کو مہرآباد کے ایئرپورٹ پہنچادیا تھا جہاں سے وہ اٹلی فرار ہوگئے تھے شاہ کی وہ تصویر جس میں وہ اپنی ملکہ ثریا کے ہمراہ روم کے ایئرپورٹ پر اپنے سفید رومال سے اپنے آنسو پونچھ رہے ہیں ایک تاریخی واقعہ ہے۔دوبارہ تخت پر بیٹھنے کے بعد جب شاہ تگڑا ہوگئے تو امریکہ نے اسے ایشیاء کاتھانیدار لگادیا پاکستان سمیت امریکہ کے سارے طفیلی ممالک ہرمعاملہ پر صلاح ومشورہ کیلئے تہران کا یاترا کرتے تھے آیت اللہ روح اللہ خمینی کاشمیری کے ہاتھوں شاہ کے زوال کے بعد امریکہ نے طفیلی ممالک کوسعودی فرمان رواؤں کی نگرانی میں دیدیا جنرل ضیاء الحق نے سعودی عرب سے تعلقات کو بہت مضبوط بنایا تھا کیونکہ انہوں نے افغانستان میں جہاد شروع کردیا صدر ریگن نے مجاہدین کے نان ونفقہ کی ذمہ داری سعودی خزانے پر ڈال دی تھی سعودی عرب نے اسامہ بن لادن کو بھی جہاد میں حصہ لینے کیلئے افغانستان بھیجا تھا ایمن الظواہری نے وانا میں بیٹھ کر القاعدہ کی بنیاد ڈالی تھی جس نے افغان جہاد ختم ہونے کے بعد نائن الیون کا قہرآلود سانحہ برپا کردیا تھا ضیاء الحق کے بعد انکے سیاسی وروحانی جانشین میاں محمدنوازشریف نے سعودی عرب سے خصوصی تعلقات قائم کئے تھے یہ بہت ہی نازک اور حساس نوعیت کے تعلقات تھے شک ظاہر کیاجاتا ہے کہ نوازشریف کے دور میں سعودی عرب کو کچھ ٹیکنالوجی بھی ٹرانسفر کی گئی تھی۔یہی وجہ ہے کہ1999ء میں جب پرویز مشرف نے نوازشریف کا تختہ الٹا تو سعودی فرمان روا نے حکم دیا کہ نوازشریف کو اسکے ہاں جلاوطن کیا جائے مشرف نے مجبور ہوکر پورے شریف خاندان کو جدہ جانے کی اجازت دی تھی جہاں نوازشریف کو رہائش کیلئے ایک بڑا محل عنایت کیاگیاتھا بعد میں حسین نوازنے جدہ کے قریب ایک اسٹیل مل بھی لگائی تھی اسکے لئے سعودی بادشاہ نے سرمایہ فراہم کیاتھاان تعلقات میں اس وقت سردمہری آئی جب سعودی شاہی خاندان کی سیکیورٹی میں دراڑیں پڑگئیں امریکی سی آئی اے کی نااہلی کی وجہ سے شاہی خاندان کوخطرات لاحق ہوگئے تھے اس پرمشرف نے خصوصی دستے بھیجے تھے اور کافی عرصہ تک شاہی خاندان کو سیکیورٹی فراہم کی تھی اس سے خوش ہوکر شاہ عبداللہ نے جنرل مشرف کو کروڑوں ڈالر انعام میں دیئے تھے۔2007ء کو جب بینظیر نے جلاوطنی ترک کرکے وطن واپسی کا فیصلہ کیا تو سعودی فرماں روا نے مشرف پردباؤ ڈالا کہ شریف فیملی کو بھی واپس آنے کی اجازت دی جائے تاہم مشرف کی کوششوں سے شاہی خاندان اورشریف فیملی کے تعلقات میں گرم جوشی ختم ہوگئی جبکہ شاہ سلمان کے تخت پربیٹھنے اور اقتدار پرولی عہد محمد کے قبضہ کے بعد یہ تعلقات ختم ہوگئے لیکن شاہ محمود کے حالیہ بیان کے جواب میں شہبازشریف نے سعودی عرب کی جو حمایت کی وہ دراصل تعلقات کی دوبارہ بحالی کی شعوری کوشش ہے عمران خان کے برسراقتدار آنے کے بعد جب پاکستان دیوالیہ ہورہا تھا تو جنرل باجوہ نے شاہی خاندان سے امداد کی خصوصی درخواست کی جو منظور کی گئی اس میں عمران خان کا کوئی کمال نہیں ہے امداد کے بعد جب عمران خان نے کوالالمپور میں ڈاکٹر مہاتیر اور طیب اردگان سے مل کر ایک اسلامی کانفرنس بلانے کی کوشش کی تو سعودی ولی عہد ناراض ہوگئے انہوں نے عمران خان کو ریاض طلب کرکے حکم دیا کہ وہ نہ صرف خود اس کانفرنس میں شرکت نہ کریں بلکہ اپنا کوئی وفد بھی نہ بھیجیں مجبوراً عمران خان کوحکم ماننا پڑا ورنہ سعودی عرب اپنا 3ارب ڈالر کا قرضہ اور3ارب ڈالر ادھار پرتیل کی فراہمی بند کردیتا عمران خان سفارتی آداب سے اتنے ناواقف ہیں کہ انہوں نے ترکی کے صدرکوساری بات بتادی اور کہا کہ سعودی عرب نے دھمکی دی تھی کہ وہ لاکھوں پاکستانیوں کو بھی نکال دے گا اس سے سعودی عرب مزید ناراض ہوگیا اب جبکہ معاملہ یہاں تک پہنچا ہے کہ عمران خان کوایک ارب ڈالر واپس کرنا پڑا ہے تو ناگوار تعلقات کو بہتربنانے کیلئے آرمی چیف کو ایک بار پھر میدان میں آنا پڑرہا ہے تعلقات میں جو بال آیا ہے وہ وقتی طور پر تو ٹھیک ہوجائے گا لیکن پاکستان کو اپنی موجودہ خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنا پڑے گی اگراسی دوران متحدہ عرب امارات نے قرضے کی واپسی کا مطالبہ کردیا تو انتہائی ناگفتہ بہ صورتحال پیداہوجائے گی لیکن اس کے لئے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہئے کیونکہ سعودی عرب کی دلچسپی انڈیا میں ہے وہ بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری لگارہا ہے اور مکیش امبانی کے ساتھ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے اسی طرح عرب امارات کے تعلقات بھی انڈیا سے زیادہ دوستانہ ہے موجودہ او آئی سی آئی سی یو میں ہے اور اسکے زندہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے چنانچہ پاکستان کیلئے اسکے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ ترکی اورملائیشیا کی جانب دیکھے نہ صرف یہ بلکہ ایران سے بھی اسے تعلقات ٹھیک کرنے پڑیں گے۔اگر سعودی عرب نے ہاتھ کھینچ لیا تو ایران سے دوبارہ گیس پائپ لائن کے منصوبے کامعاہدہ کرنا پڑے گا اورتیل کی خریداری بھی ایران سے کرنا پڑے گی اس وقت پاکستان سعودی عرب اور کویت سے تیل خرید رہا ہے جو زیادہ کرایہ کی وجہ سے مہنگا پڑرہا ہے ایران سے تیل وگیس کی خریداری کے بعد بڑی آسانیاں پیداہوجائیں گی چونکہ اس وقت پاکستان اور ایران دونوں کا سرپرست چین ہے لہٰذا دونوں ممالک کوقریب آنا چاہئے چینی کیمپ میں جانے کے بعد امریکہ پاکستان کیلئے مشکلات پیداکرے گا اور ماضی کی طرح سازشوں سے کام لے گا کیونکہ چین اس کا سب سے بڑا حریف اور ایران دشمن ہے لیکن یہ ایک اہم اور نازک معاملہ ہے اپنے قیام سے ابتک پاکستان امریکی کیمپ میں رہا ہے وہ ماضی میں اسلحہ اور امداد بھی امریکہ سے لیتارہاہے اور اسکے دفاع کا سارا اسٹرکچر امریکی ہے۔ٹوٹل شفٹ سے اسکے لئے بے شمار تکنیکی مسائل پیداہوجائیں گے جس سے انڈیا کو فائدہ ہوگا کیونکہ انڈیا اور امریکہ نے تذویراتی پارٹنر شپ کامعاہدہ کررکھاہے۔
اگرامریکہ سعودی عرب اور یواے ای ناراض ہوگئے تو بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا یہ تمام مسائل ایسے وقت میں پیدا ہورہے ہیں جب پاکستان عالمی تنہائی کے خاتمہ کیلئے ایک دوراہے پر کھڑا ہے اسکے وزیراعظم اور وزیرخارجہ سفارتی آداب پیچیدگیوں اوربات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی صلاحیت سے عاری ہیں ان کا یہ حال ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو اپنے نقشہ میں شامل کرنے سے یہی سمجھ رہے ہیں کشمیر انہیں مل گیا ہے ایک طرف داخلی مسائل گھمبیر ہیں تو دوسری طرف پاکستان شدید عالمی تنہائی کا شکار ہے اسکے باوجود حکمران اپنی دوسالہ ناکامیوں کوکامیابی کانام دے کر ان کا جشن منانے کی تیاری کررہے ہیں۔