مولانا فضل الرحمن وزیر اعظم بنتے ہیں تو ملکی حالات بدل کر درست کرکے دکھائیں گے، غفوری حیدری
پتوکی ( آئی این پی ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے جنرل سیکرٹری عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ جب تک بغیر کسی مداخلت کے صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہوتے قوم کے صحیح نمائندے سامنے نہیں آتے تب تک صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی، مولانا فضل الرحمن وزیر اعظم بنتے ہیں تو ملکی حالات بدل کر درست کرکے دکھائیں گے،،مینڈیٹ کی واپسی کا مطالبہ پی ٹی آئی بھی کررہی ہے اور ہم بھی کررہے ہیں۔پتوکی نواحی علاقہ پھولنگرمیں ضلعی امیر قصور مولانا سفیان معاویہ کی رہائشگاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج سب کا حق ہے ہم ہی تو اصل میں ملک کے محافظ ہیں ریاست کے محافظ ہیں جو ہمیشہ قومی مفاد کی بات کرتے ہیں باقی سب قوم پرستی کی بات کررہے ہیں مجبور ہوتو نواز شریف جیسا آدمی بھی جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگا دیتا ہے دینی قوتیں اتفاق و اتحاد کی داعی ہیںاگر مولانا فضل الرحمن وزیر اعظم پاکستان بنتے ہیں تو ملکی حالات بدل کر درست کرکے دکھائیں گے اور حکومت بھی چلائیں گے بہتر عوام کیلئے انتظامات کریں گے اور ملک میں مہنگائی کا خاتمہ بھی کریں گے اور روز گار کے موقع پید اکریں گے دینی مدارس کے حوالے سے بل صدر پاکستان آصف علی زرداری کو بھیجا صدر پاکستان نے بل معمولی اعتراض لگا کر الفاظ کے ہیر پھیر کے ساتھ اسپیکر کو بھیجا۔اس کے بعد صدر صاحب کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا آج تک اللہ کے فضل و کرم سے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اورسینٹ نے متفقہ طور پر 27 بل منظور کئے وزیر قانون نے پڑھ کر سنائے۔ماہریں قانون یہ کہتے ہیں کہ قانون بن چکا ہے اب صرف اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے اس پر تمام تنظیمات مدارس کو اعتماد میں لیا۔ان کی میٹنگز ہوئیں اگر حکومت من و عن اس بل کو جس طرح یہ پہلے منظور ہوا ہے تسلیم نہیں کرتی تو پھر ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے26 ویں آئینی ترمیم جب یہ لارہے تھے تو ہمارے پاس آئے اور حمایت چاہی ہم نے کہا کہ ہمیں پہلے کوئی مسودہ دکھائیں دو تین دن بعد 56نکات پر مشتمل مسودہ انھوں نے ہمیں پیش کیا جس پر ہم نے غور و خوص کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ ملک کے لئے تباہی ہے اس سے نا صرف ججز کے اختیارات کم ہونگے بلکہ عدالتوں کا دائرہ اختیار بھی محدود ہو جائے گا سپریم کورٹ کے اوپر ملٹری اور آئینی عدالتیں بن جائیں گی۔اگر من و عن یہ مسودہ جو ہمیں دیا گیا منظور ہوجاتا تو بڑی تباہی ہوتی انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی ترامیم اور مدارس دینیا کے حوالے سے ترامیم بھی اس مسودے میں شامل کیں جس پر دونوں بڑی جماعتوں سمیت سب کا اتفاق تھاپی ٹی آئی والے بھی اس اختلاف نہیں کر رہے تھے ان کے سامنے جب پورا ڈرافٹ رکھا تو انہوں نے کہا ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمٰن ایک زیرک انسان ہیں انہوں نے مناسب نہیں سمجھا کہ خان صاحب جیل میں ہیں انھیں کہا جائے کہ آپ ہمیں ووٹ دیں تاکہ ان کے لئے مشکلات پیدا نہ ہوں۔ایک سوال کے جواب میں مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اسلام آباد مارچ کے دوران اگر حکومت نے ہمیں روکنے کی کوشش کی یا تشدد کیا تو تشدد کا جواب تشدد ہی ہوتا ہے ہم نے پہلے کئی لانگ مارچ ملین مارچ کئے لیکن ہم یہ ہمیشہ پرامن رہے اور ایک گملہ تک نہیں ٹوٹا۔پی ٹی آئی کے احتجاج متشدد تھے جب آپ پولیس اہلکاروں پر تشدد کریں گے یا رینجرز اہلکاروں کا قتل کریں گے تو حکومت اس پر خاموش نہیں رہ سکتی۔علی امین گنڈا پور ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں جو کہ صوبے کا چیف ایگزیکٹو اور سربراہ ہوتا ہے اس کے علاقے کرم ایجنسی میں شیعہ سنی فسادات چھڑے ہیں 250 سے 300 بندے جان سے گئے وہاں حالات بڑے خراب ہیں لیکن وہ حالات کی درستگی کی بجائے اسلام آباد پر چڑھ دوڑتے ہیں۔حالانکہ ہم نے ہمیشہ سیاست میں تشدد جیسے واقعات کی مخالفت کی ہے لیکن ہرعمل کا رد عمل ہوتا ہے۔علی امین گنڈا پور کہتا ہے کہ میں مسلح ہو کر اسلام آباد آؤں گا یہ سیاست نہیں لڑائی ہے لڑائی ہے تو پھر حکومت سے لڑائی ہے ریاست سے لڑائی ہے اور ریاست اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں سمجھتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس سے جو فیصلے آئے ہیں اب وہ فیصلے آ ہی گئے ان پر کیا ردعمل دے سکتے ہیں۔لیکن ہم یہ ضرور کہتے ہیں کہ ان فیصلوں کے پیچھے کوئی انتقامی سیاسی کاروائی نہ ہو اور یہ انصاف پر مبنی ہو۔مولانا فضل الرحمٰن کے وزیراعظم بننے کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آپ کے منہ میں گھی شکر مولانا کے پائے کا ملک میں کوئی سیاستدان نہیں اگر انھیں یہ موقع ملتا ہے تو ہم حالات بھی بدل کر دکھائیں گے اور حکومت بھی چلا کر دکھائیں گے۔متوقع 27ویں آئینی ترمیم پر حکومت کا ساتھ دینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایسا بالکل نہیں ہوگا۔ملک میں جاری مہنگائی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملک جب سیاسی طور پر تقسیم ہوتا ہے تو معاشی طور پر بھی نقصان پہنچتا ہے۔باہمی چپقلش اور لڑائی سے حالات خراب ہوتے ہیں جس سے چیزیں مہنگی ہوتی ہیں اور لوگوں کو نقصان پہنچتا ہے۔بلوچستان جل رہا ہے بلوچستان میں آئے روز لاشیں گر رہیں ہیں جان سے جانے والے سکیورٹی فورسز کے لوگ ہوں یا بلوچ نوجوان یہ ریاست کے لئے اچھی بات نہیں اب تو سڑک پر سفر کرنا مشکل ہوگیا ہے خیبر پختونخوا میں ہمارے 16 جوان شہید ہو گئے یہ صورتحال خیبرپختونخوا میں کیوں ہے بلوچستان میں کیوں ہے یہ مسئلہ آج کا نہیں 52 سے چلا آرہا ہییہ مسئلہ حل کیوں نہیں ہوا نواب بگٹی کیوں قتل ہوئے ہماری جماعت کے 1000سے زائد لوگ جن میں جید علماء بھی شامل تھے شہید ہوئیان سارے معاملات کا مقصد یہ ہے کہ ریاست کی گرفت کمزور ہے۔جب آپ کے ہاں طاقتور حکومت نہ ہو توباہر کی دنیا کا اعتماد بھی اٹھ جاتا ہے آپ کا انویسٹر ملک چھوڑ کر دبئی،سعودی عرب اور دوسرے ملکوں میں جارہا ہے یہاں انویسٹ نہیں کر رہا۔وہ سمجھتا ہے کہ یہاں قدم قدم پر رکاوٹ ہے کہیں ڈاکو ہیں اور کہیں خود اسٹیبلیشمنٹ یا سول بیوروکریسی ڈاکو بن جاتی ہے تویہ ساری چیزیں ملکر ملک کو عدم استحکام سے دو چار کرتی ہیں۔