بلوچستان میں 52 فیصد بچے غذائی کمی کا شکار ہیں، سیمینار

کوئٹہ؛بلوچستان کے ضلع کچھی میں یونیسف کے تعاون سے صوبائی نیوٹریشن پروگرام کی جانب سے ماں اور بچے میں غذائی کمی سے متعلق آگاہی کے لئے ایک روزہ سیمینار کا اہتمام ضلع کچھی کے ہیڈ کوارٹر ڈھاڈر کے بوائز ماڈل ہائی اسکول ڈھاڈر میں کیا گیا سیمینار میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ضلع کچھی ڈاکٹر لیاقت رند،پروونشل نیوٹریشن ڈائریکٹوریٹ بلوچستان کے صوبائی کوآرڈینیٹر شاہ محمد کاکڑ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے نمائندہ جمیل مستوئی، سمیت شہر کے قبائلی شخصیات،سماجی تنظیموں،ضلعی محکموں کے نمائندوں اور خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی سیمینار میں غذائی اجناس سے متعلق آگاہی کے لئے سٹال بھی لگایا گیا جہاں ضلع کچھی میں پائے جانے والے انتہائی صحت بخش اجناس کی نمائیش کرائی گئی جہاں شرکا کو ان اجناس کے استعمال کے فوائد سے متعلق آگاہی بھی دی گئی مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 52 فیصد بچے غذائی کمی کا شکار ہیں غذائی کمی کا شکار بچہ دنیا کا مقابلہ نہیں کرسکتا غذائی کمی کے شکار بچے صحت مند بچوں سے مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ایسا بچہ تعلیم سمیت زندگی بھر ہر میدان میں پیچھے رہ جاتا ہے بلوچستان کے بچوں کی اتنی بڑی تعداد غذائی کمی کا شکار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کرنے جارہے ہیں جس میں ہمارا کوئی بچہ ڈاکٹر سائنٹسٹ یا کسی اور شعبے میں نظر نہیں آئے گا جبکہ 74 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں دوہزار اٹھارہ میں کئے گئے سروے میں انہتائی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر بلوچستان میں صحت کے حوالے سے ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا گیا تھا ایمرجنسی کے نفاظ سے تاحال یونیسف کے اشتراک صوبائی نیوٹریشن پروگرام کی جانب سے صوبے میں غذائی کمی کے خاتمے کے لئے آگہی مہمات بڑی تیزی کے ساتھ جاری ہیں بلوچستان کے تمام دیہی علاقوں میں خواتین اور مردوں کو آگہی دینے کے لئے سیمینارز کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے جس کے مثبت نتائج آنا شروع ہوئے ہیں لیکن ابھی ہمیں مزید کام کرنا ہے،سیمینار میں دنیا بھر میں دہشت کی علامت بننے والے کرونا وائرس سے متعلق بھی شرکا کو آگہی دی گئی شرکا کا کہنا تھا کہ کرونا سے بچاؤ ممکن ہے اگر ہم صفائی کا خاص خیال رکھیں صفائی نصف ایمان ہے اپنے آس پاس صفائی کا اہتمام کرکیکرونا کو بھڑھنے سے روکا جاسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں