کوئٹہ،سرکاری ہسپتالوں میں دو نمبر ادویات اور کمیشن کا معاملہ سنگین ، شہریوں کا وزیر اعلی سے نوٹس لینے کا مطالبہ

کوئٹہ(یو این اے ) کوئٹہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے تمام بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی جانب سے دو نمبر کمپنیوں کی ادویات کو پرائیویٹ پریسکریپشن پر لکھنے کا معاملہ منظرِ عام پر آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بی ایم سی ہسپتال، سول ہسپتال، ہلپر آئی ہسپتال، اور بے نظیر ہسپتال سمیت تمام سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز ان دو نمبر کمپنیوں کی ادویات لکھ کر دیتے ہیں، جن کے ذریعے کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹرز کو 30 سے 40 فیصد تک کمیشن فراہم کیا جاتا ہے ہہ معاملہ نہ صرف شہریوں کی صحت کے لیے خطرہ بن چکا ہے، بلکہ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو معیار کے مطابق علاج فراہم کرنے میں بھی رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔ بی ایم سی، سول اور دیگر ہسپتالوں میں میڈیکل ریپ کی ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر ڈاکٹروں کے ساتھ نظر آتی ہیں اور ان ادویات کو مریضوں کی پریسکریپشن میں شامل کراتی ہیں، جس سے ان کمپنیوں کا کاروبار بڑھتا ہے شہریوں نے اس بات پر شدید احتجاج کیا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں دو نمبر ادویات کا استعمال اور کمیشن کی بنیاد پر ڈاکٹروں کی جانب سے علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ وہ علاج کی قیمتوں کے بارے میں آگاہ نہیں ہوتے اور انہیں ایسے ادویات دی جاتی ہیں جو غیر معیاری یا کم اثرات والی ہو سکتی ہیں مریضوں اور شہریوں نے وزیرِ اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی صوبائی وزیرِ صحت بخت محمد کاکڑ اور اسپیشل سیکرٹری صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمیشن کی سرگرمیوں کو فوری طور پر روکا جائے اور دو نمبر کمپنیوں کی ادویات کے استعمال پر سخت ایکشن لیا جائے انہوں نے یہ بھی کہا کہ صحت کے نظام کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ کالی بھیڑیوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے تاکہ مریضوں کو معیاری اور سستی ادویات ملیں اور ان کا علاج ان کے مفاد میں ہوں شہریوں نے وزیرِ اعلی بلوچستان اور صحت کے حکام سے درخواست کی ہے کہ اس سلسلے میں جلد از جلد اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ شہریوں کو معیاری علاج کی سہولت فراہم کی جا سکے اور دو نمبر کمپنیوں کی کمر توڑ کر صحت کے نظام میں شفافیت اور معیار کو یقینی بنایا جا سکے یو این اے کیمطابق کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی جانب سے دو نمبر ادویات کی فراہمی اور کمیشن کا معاملہ سنگین ہوتا جا رہا ہے، جس سے مریضوں کو غیر معیاری علاج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شہریوں نے وزیرِ اعلی بلوچستان اور صوبائی وزیرِ صحت سے درخواست کی ہے کہ اس مسئلے پر فوری طور پر ایکشن لیا جائے تاکہ سرکاری ہسپتالوں میں علاج کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے اور شہریوں کو محفوظ اور مثر علاج فراہم کیا جا سکے۔