حکومت ہوٹل انتظامیہ پر کانفرنس کی اجازت منسوخ کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے، اپوزیشن گرینڈ الائنس

مانیٹرنگ ڈیسک: اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ہوٹل انتظامیہ پر دو روزہ کانفرنس کے دوسرے دن کی اجازت منسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، تاہم فیصلہ کیا ہے کہ کل یہ کانفرنس ضرور ہوگی۔اپوزیشن کی دو روزہ کانفرنس آج سے اسلام آباد کے لیجنڈ ہوٹل میں شروع ہوئی، جہاں جماعتوں نے موجودہ سیاسی صورتحال اور ملکی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کانفرنس ملکی مسائل، قانون کی حکمرانی اور آئین کے حوالے سے ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک حکومت آج وجود میں ہے، جو آئین کے نام سے گھبراتی ہے، جو ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے، یہ کانفرنس بند کمرے میں تھی، یہ کوئی سڑک پر نہیں ہے، یا ہزاروں لوگوں کی شرکت نہیں تھی، چند سو افراد ایک آڈیٹوریم میں تھے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت یہ بھی برداشت نہ کرسکی اور پہلے دن کی کانفرنس ختم ہونے کے بعد ہمیں ہوٹل انتظامیہ نے بتایا کہ یہاں پر انٹیلی جنس کے لوگ تھے یا انتظامیہ کے لوگ تھے، انہوں نے آ کر ہوٹل والوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر آپ نے کانفرنس کی تو کروڑوں کا جرمانہ بھی ہوگا اور آپ کو بند بھی کر دیں گے۔عوام پاکستان پارٹی کے صدر نے کہا کہ یہ ہوٹل وکلا کے لیے ہے، یہ ان کو سہولت مہیا کرتا ہے اور اس کا تعلق سپریم کورٹ کے ادارے سے بھی ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں کہا گیا کہ کل آپ یہاں پر کانفرنس نہیں کرسکتے، ہوٹل نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہوٹل انتظامیہ سے کہا کہ ہم نے 2 دن کی بکنگ کی ہوئی ہے، یہ قومی کانفرنس ہے، یہاں پر کوئی اشتعال کی بات نہیں ہے، ملک کی بات ہوتی ہے، آئین کی بات ہوتی ہے، اگر کسی نے آپ پر دباؤ ڈالا ہے تو لکھ کر دے دیں کہ آپ یہ کانفرنس اس وجہ سے نہیں کرسکتے کہ یہ جرم آپ نے کیا ہے۔سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس کانفرنس کے میزبان پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور میں ہوں، بدقسمتی سے ہوٹل انتظامیہ مجبور نظر آتی ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کل یہ کانفرنس ضرور ہوگی، یہ ہمارا آئینی حق ہے اور ہم اس میں بات بھی آئین کی کر رہے ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ اس حکومت کمزوری اور ناکامی کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ آج یہ آئین کے نام سے گھبراتے ہیں، یہ کانفرنس سے گھبراتے ہیں۔آج کے اخبارات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پبلش کردہ سپلمنٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اربوں روپے لگا کر جو اشتہارات اخبارات میں دیے گئے ہیں، ان کی حقیقت یہ ہے کہ آج وہ حکومت جو اربوں کے اشتہار لگاتی ہے، آج ایک کانفرنس سے خوف زدہ ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ اس کی کل کارکردگی ہے، باقی آپ سوچ لیں کہ آج ملک کی حقیقت کیا ہے، ملک کے معاملات کیا ہیں، حکومت کی حالت کیا ہے، یہ بدنصیبی ہے، یہ حکومت 2 بڑی جماعتوں پر مشتمل ہے، جو پچھلے 50 سال سے حکمرانی کر رہے ہیں، ہم بھی ان میں شامل رہے ہیں۔عوام پاکستان پارٹی کے صدر کا کہنا تھا کہ بدنصیبی ہے کہ جمہوریت کی بات کرنے والے، آئین کی بات کرنے والے آج جمہوریت اور آئین کے نام سے خائف ہیں، ڈرے ہوئے ہیں، آج صرف اقتدار کی حوس میں یہ حکومتیں قائم ہیں، ان کا کوئی تعلق ملکی معاملات سے نہیں ہے، ہر قیمت پر اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ہے کہ کل یہ حکومت ضرور ہوگی۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جس ہوٹل میں ہم پریس کانفرنس کرنے جا رہے ہیں، اسی ہوٹل میں شاہد خاقان عباسی اور محمود خان اچکزئی نے یہ کانفرنس کروائی، پاکستان کی سالمیت پر، پاکستان میں آئین کی بقا اور پاکستان کے مستقبل کے لیے باتیں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ وکلا، دانشوروں اور سیاستدانوں نے یہاں پر باتیں کیں، پاکستان کو مضبوط کرنے کی بات کی، ہم سب جمہوری لوگ ہیں، ہم پاکستان کو مضبوط کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہوٹل انتظامیہ نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا کہ ہم پر دباؤ ہے، ہم شدید الفاظ میں اس کو رد کرتے ہیں اور بتانا چاہتا ہوں کہ یہ جو انسٹالڈ نام نہاد وزیراعظم شہباز شریف یا محسن نقوی ہیں، ہم لوگ آئیں گے تو ضرور، اور میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر براہ راست چیف جسٹس آف پاکستان کو دروازہ کھٹکھٹاؤں گا کیونکہ پچھلے دنوں ہم نے چیف جسٹس کو ملاقات میں باور کرایا کہ پاکستان میں اس وقت آئین ہے اور نہ قانون۔