کوئٹہ، پشتو اکیڈمی سیل، اے این پی اور پشتونخواہ نیپ کی مذمت

کوئٹہ (آن لائن) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی بیان میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پشتو اکیڈمی کو سیل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پشتو اکیڈمی کی تالہ بندی دراصل علم ہنر ادب شعور و آگاہی پر حملہ تصور کرتے ہیں اور یہ اس صوبے میں خوف وہراس پھیلانے تحقیق شعور و آگاہی پر پابندی لگانے کی دانستہ حربہ ہے کوئٹہ شہر میں امن وامان سے لیکر صفائی کی ابتر صورتحال تک ایسے بے شمار اقدامات اٹھانے کی ضرورت تھی لیکن علم تحقیق ہنر وادب کا مرکز کو سیل کرنا ایک آسان حدف سمجھا گیا صوبائی حکومت پشتو اکیڈمی کی تالہ بندی کو ختم کر کے علمی تحقیقی مرکز کھولنے کے احکامات صادر فرمائیں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی دفتر باچاخان مرکز سے جاری کردہ صوبائی بیان میں54 سالوں سے کوئٹہ شہر میں قائم علمی تحقیقی ادبی مرکز پشتو اکیڈمی کی تالا بندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اکیڈمی کی تالہ بندی سمجھ سے بالاتر ہے گرچہ کوئٹہ شہر میں امن وامان سے لیکر صفائی کی ابتر صورتحال تک کسی سے ڈھکا چھپا نہیں وہ منشیات فروشی کے اڈوں ہوں یا زمینوں کی قبضہ گیری ایسے بے شمار بے قاعد گیاں اپنے عروج پر ہے ان حالات میں باقی تمام حل طلب مسائل سے توجہ ہٹاکر پشتو اکیڈمی جیسے علمی تحقیقی ادبی مرکز کی تالہ بندی سے صوبے کے ادیبوں شاعروں اہل دانش کی دل آزاری ہوئی ہے بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پشتو اکیڈمی کی تالہ بندی فوری طور ختم کر کے اس عمل میں ملوث کرداروں سے مکمل تحقیقات کرائی جائے۔دوسری جانب پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے بیان میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی جانب سے پشتو اکیڈمی کوئٹہ کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر سیل کر نے کے علم دشمن اور پشتون دشمن اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوری طور پشتو اکیڈمی کوئٹہ کے سیل کو ختم کیا جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتو اکیڈمی کوئٹہ کا بنیادی مقصد پشتو زبان، ادب اور ثقافت کیلئے تخلیقی بنیادوں پر کام کرنا ہیں اور گزشتہ 54 سال سے اکیڈمی اس سلسلے میں اپنے بہترین خدمات سرانجام دے رہی ہے اور 2015 سے لیکر اب تک تین انٹرنیشنل پشتو کانفرنسز کا انعقاد کیا ہیاور اس سلسلے میں پشتو اکیڈمی نے بہت سارے علمی کتابوں کو چھاپ دیا ہے اور اکیڈمی ایک علمی ادارہ ہے جو کہ اپنا ایکٹ رکھتا ہے اور صوبائی اسمبلی کے قرارداد کے فیصلے کے مطابق پشتو اکیڈمی کو حکومت سالانہ گرانٹ ان ایڈ کی مد میں رقم دے رہی ہے اب کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر جو کہ متعصب اور پشتون دشمن شخص ہے اْس کی جانب سے پشتو اکیڈمی کو بند کرنا ایک ایسا ناقابل معافی جرم ہے جو پشتون عوام کیلئے ناقابل قبول ہے اس سلسلے میں عوام میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے کہ کس طرح پشتو اکیڈمی جیسے ایک اہم ادارے کو ایک نچھلے درجے کا آفیسر بند کرسکتا ہے۔ بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوراً سے پیشتر اکیڈمی کو کھلا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو پارٹی اپنے عوام کی تائید وحمایت سے احتجاجی تحریک شروع کریگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

Logged in as Bk Bk. Edit your profile. Log out? ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے