پاکستان انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتا ہے، وزیر قانون

مانیٹرنگ ڈیسک: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتا ہے جب کہ گزشتہ دہائی میں 70 سے زائد انسانی حقوق سے متعلق قوانین منظور کئے گئے ہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بین الاقوامی برادری کو ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے پاکستان کی کوششوں کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ’مضبوط قانون سازی اور پالیسی اقدامات‘ موجود ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے یہ بات گزشتہ روز جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58 ویں اجلاس کے دوران کہی۔یاد رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ سال ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑے پیمانے پر جاری ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے ماورائے عدالت قتل، انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرنے، بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، شہریوں کے خلاف ملٹری ٹرائل اور میڈیا کی آزادی کی خلاف ورزیوں پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔گزشتہ ماہ یورپی یونین نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی حیثیت پر نظر ثانی کرے گا۔خیال رہے کہ پاکستان ایک دہائی سے زائد عرصے سے شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کا رکن رہا ہے۔وفاقی وزیر قانون نے اپنے خطاب کے دوران پاکستان کی مضبوط قانون سازی اور پالیسی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دہائی میں انسانی حقوق سے متعلق 70 سے زائد قوانین بنائے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حالیہ 26 ویں آئینی ترمیم میں صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کو بنیادی حق کے طور پر تسلیم کیا گیا، جو پاکستان کے انسانی حقوق کے فریم ورک میں ایک سنگ میل ہے۔اپوزیشن جماعتوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس قانون کی متنازع نوعیت کی وجہ سے اس پر شدید تنقید کی گئی ہے۔عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی انسانی حقوق کے بین الاقوامی میکانزم کے ساتھ وابستگی مستحکم رہی ہے، پاکستان نے 2023 میں اپنا چوتھا یونیورسل پیریڈک ریویو (یو پی آر) کیا، جس میں 70 فیصد سفارشات کو قبول کرتے ہوئے ان پر عمل درآمد کا عزم کا اظہار کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ وسط مدتی یو پی آر رپورٹ جلد ہی جمع کردی جائے گی جس سے انسانی حقوق کے وعدوں کے حوالے سے پاکستان کے فعال نقطہ نظر کو تقویت ملے گی۔