تعصبانہ اور نفرت انگیز نوٹیفکیشنز کی انکوائری کی جائے، ایچ ڈی پی

کوئٹہ؛ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی بیان میں وزیر اعلیٰ بلوچستان،چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ پولیس اور واسا کے تعصبانہ،عوام دشمن اور نفرت انگیز نوٹیفکیشنز کی انکوائری کریں کہ کون سی قوتیں ملوث تھی جنہون نے ہزارہ ملازمین کو جبری رخصتی اور انہیں چند دفاتر اور مخصوص علاقوں میں محدود رکھنے کی سازش کی تھی بیان میں کہاگیا کہ کرونا کے مرض کا بہانہ بنا کر جس قسم کے آرڈر جاری کئے گئے اس کی وجہ سے عام شہریونں کے درمیان قومی،نسلی اور لسانی تفرقی پیدا کرنے کا تاثر قائم ہوا اور کوشش کی گئی کہ کسی طرح ہزارہ قوم کی زیارات مقدسہ پر جانے والے سب سے زیادہ قوم کی حیثیت سے روشناس کرا یا جائے حالانکہ انہی بارڈروں سے روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد غیر قانونی آمد ورفت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جن کی نہ اسکریننگ ہورہی ہے اور نہ ہی ان کا ریکارڈ مرتب کیا جارہا ہے یہ عمل ہمسایہ ممالک میں ایسے حکمنامے جاری کئے جاتے رہیں تو اس کا فائدہ ایسے لوگ اٹھائیں گے جو ہر صورت میں نفرتوں کے کاروبار کے ذریعے عوام کو تقسیم کرنے کے خواہش مند ہے پارٹی کا موقف ہے کہ کورنا ایک عالمی وباء ہے جس سے جو ممالک متاثر ہوگئے ہیں یا ہورہے ہیں وہاں بلا تفریق تمام شہریوں کیلئے حفاظتی اقدامات اختیار کئے جارہے ہیں ایچ ڈی پی نے کبھی خواہش ظاہر نہیں کی کہ سرحدی علاقوں یا دیگر قرنطینہ مراکز میں سے ہزارہ مسافروں یا مریضوں کو خصوصی طور پر رہا کر کے انہیں قرنطینہ سے مراکز میں سے ہزارہ مسافروں یامریضوں کو خصوصی طور پر رہا کر کے انہیں قرنطینہ سے مبرا قرار دیا جائے اور ابھی تک ہماری معلومات کے مطابق کسی ہزارہ مسافر یا زائرین میں کورنا وائرس کی تصدیق نہیں ہوسکی جبکہ اس کے برعکس دیگرم سافروں میں سے ابھی تک جو متاثر پائے گئے ہیں ان کی مکمل صحت یابی کیلئے پارٹی دعا گو ہے بیان میں پاکستانی مسافرین سفر کر کے پاکستان پہنچے ہیں اب اس کو جواز بن کر وہاں کاروبار کرنے یا مقامات مقدسہ کی زیارات پر جانے والوں کو مخصوص علاقوں میں پابند کرانا کسی طرح کی دانشمندی نہیں ہم عوام کے درماین اتحاد،برابری،ہم آہنگی اور ہر قسم کی تعصبات سے پاک ماحول کے قیام کے خواہش مند ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس سلسلے میں حکومت کا کردار بنیادی اہمیت کاحامل ہے بیان میں محکمہ پولیس اور واسا کی غیر ذمہ داری کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کیخلاف محکمانہ کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے توقع ظاہر کی گئی کہ دیگر محکمے محتاط رہ کر عوام کو تقسیم کے عمل سے گریز کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں