تفتان بارڈر پر کوئی سہولت میسر نہیں، زائرین

چاغی ایران سے آنے والے زائرین کو تفتان بارڈر پر سہولیات کا فقدان اسکرینگ کے علاوعہ کوئی طبی سہولیات میسر نہیں ہے تفتان میں موجود موسی خان، نعمت اللہ اور انکے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار دنوں سے ہم ایران سے آئے ہیں تفتان بارڈر میں طبی سہولیات کا فقدان ہے گزشتہ چار دنوں سے ہمیں تفتان قرنطینہ میں رکھا ہے اگر اس خیمہ بستی کو قرنطینہ کہتے ہیں تو انتہائی یہ تشویشناک عمل ہے کیونکہ یہاں تو نا ہمیں دستانہ دیا نا ہمیں ماسک دیئے ہیں نا کسی ڈاکٹر نے ہمیں چیک اپ کیا ہے صرف خیموں میں ہمیں رکھا گیا ہے یہاں تو ہم ویسے بیمار ہوجائینگے دالبندین، خاران، نوشکی ودیگر بلوچستان کے 150 سے زائد پاکستانی موجود ہے ہمیں پانی، واش روم تک کی بہتر سہولیات فراہم نہیں کی گئی ہے ہم قانونی طریقے سے ایران محنت مزدوری اور روزگار کے تلاش میں گئے تھے ہم ایران کے ان شہروں میں کام کرتے تھیجہاں اس بیماری کا نام ونشان تک نہیں تھا ہم لوگوں نے جلدی سے اپنے کو نکال کر اس بیماری سے تحفظ دہلانے کے لیے تفتان بارڈر پہنچے یہاں ہمارے پاسپورٹ لیکر ہمیں خیمہ بستی میں لاوارث رکھا ہے نا کوئی ڈاکٹر ہمارا چیک اپ کرتا ہے نا ہمارے خون کے نمونے لیئے ہیں اور الحمد اللہ ہم بیمار بھی نہیں ہے تفتان بارڈر میں جو انتظامات کیا ہے اس سے کرونا وائرس سے بچنے کی بجائے پھیلنے کا خدشہ موجود ہیں ٹائلٹز کا برا حال ہوچکا ہے سب ایک ہی ٹائلٹ کو استعمال کرتے ہیں ماسک نہیں ہے کوئی احتیاطی تدابیر کی سہولت میسر نہیں ہے یہ کونسا قرنطینہ ہے ہم صوبائی حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ہمیں یہاں سے نکال کر گھر روانہ کریں عدم سہولت کی بنا پر اگر مزید ہم یہاں مقیم ہوئے ہم بیمار پڑھ جائینگے اب تک ہم لوگوں میں کوئی بیماری نہیں ہے تفتان بارڈر میں رات کو سردی دن کو تیز ہوا چلنے کی وجہ سے ہمارا براحال ہوچکا ہے تفتان بارڈر میں جو انتظامات کیئے ہیں وہ انتہائی ناکافی اور خصوصا کرونا جیسے خطرناک مرض سے بچاو کے لیے انتہائی ناقص ہے اور مفت میں عوام کے پیسے ضائع ہورہے ہیں اور زلیل اور خوار کرنے کے علاوعہ اور کچھ بھی نہیں ہے ادھر دوسری جانب ایران سے زائرین کے آمد کا سلسلہ جاری ہے ہے گزشتہ روز مزید 165 پاکستانی تفتان بارڈر پہنچے جس میں تاجر اور زائرین شامل تھے اس وقت تفتان بارڈر میں 2797 سے زائد زائرین مختلف قرنطینہ میں موجود ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں