”اسٹیٹس کو“ یعنی جوں کا توں

جمشید حسنی
ملک کے قیام کو تہتر سال ہوگئے۔توپوں کی سلامیاں ہوں گی۔صدرووزیراعظم گورنر ووزیراعلیٰ جھنڈے لہرائیں گے۔تقرریں ہوں گی۔خوشی کا مستقبل کی نوید کیا کھویا کیا پایا آدھا ملک گیا۔ایٹم بم بنایا۔انڈیا سے تین جنگیں ہوئیں۔کشمیر کا مسئلہ جوں کا توں چالیس سال سے ہم ناحق امریکہ کی خوشنودی کے لئے خود کو افغان جنگ میں فریق بنے ہوئے ہیں۔تیس لاکھ افغان مہاجرین ملک میں ہیں۔کلاشنکوف،اغواء برائے تاوان،دہشت گردی،ہیروئن کلچر،بھتہ خوری آگے ہم نے جیکب آباد اور دشمنی خاران کے ہوائی اڈے امریکی وزیر دفاع کی ٹیلیفون پر دھمکی پر امریکہ کو بخش دیئے۔افغانستان پر ڈرون حملے ہوتے رہینیٹوکا اسلحہ کراچی میں تقسیم ہوتا رہا۔کراچی بھتہ خوری کی علامت بن گیا۔ایک سیاسی پارٹی عروج کے بعد زوال آیا۔تین حصوں میں بٹ گئی ایم کیو ایم کے قائد کھوئے ہوئے اور لندن میں خموش رہیں،یاخموش کردیئے گئے۔ اپنے ڈاکٹر ساتھی کے قتل کا شبہ ہے۔
آج بھی ہم ساتھ اورلینیبعد آزادی آنے والی قوموں ہے۔صنعت ٹیکنالوجی تعلیم جمہوری اقدار تعلیم صحت سماجی بہبود اور حب الوطنی ہیں قومیں ہم سے آگے نکل گئیں۔ہندوستان،انڈونیشیا،ملائیشیاکوئی کسی جنرل کا نام نہیں جانتا،یہاں چار جنرل ایوب خان،ضیاء الحق،یحییٰ خان،پرویز مشرف ہے۔عرصے تک حکومت کی،مولانا مودودی پر پھانسی کا حکم ہوا مگر وہ بچ گئے۔ذوالفقار علی بھٹو پھانسی چڑھے،جنرل ضیاء الحق ہوائی حادثے کا شکار ہوئے،لیاقت علی خان اور بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی میں قتل کیا گیا۔ڈاکٹر خان قتل ہوئے،بیروت میں سہروردی کی موت آج تک معمہ ہے،ڈاکٹر نذر حق نواز گنڈہ پور اور حیات شیر پاؤ نواب اکبر بگٹی، سیف اللہ خان مگسی، عید محمد نوتیزئی، نواب احمد رضا قصوری، محمد مراد جمالی، نواب غوث بخش رئیسانی قتل ہوئے،پارلیمانی نظام صدارتی نظام مجلس شوریٰ غیر جماعتی انتخابات ڈی سی او نظام تجربے ہوئے۔نہرو نے طنز اًکہا پاکستان کے وزیراعظم جتنے عرصے میں جلدی جلدی بدلتے ہیں میں اتنی دھوتیاں نہیں بدلیں،آج بھی ملک میں دو ارب کیوبک فیٹ گیس کی کمی ہے۔حکومت290ارب روپے ٹیکس لیتی ہے۔ملک میں پیداوار چار ارب اور ضرورت چھ ارب کیوبک فٹ ہے۔تیل کے معاملہ میں تو ہمدرآمدمحتاج ہیں۔قطر سے گیس سپلائی ہوئی اس پر بھی اسکینڈل ہیں تیل پر حکومتقیمت کے برابرٹیکس لیتی ہے۔
پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن دو دو بار مسلم لیگ کو تین بار اقتدار ملا۔نواز شریف موٹر وے بناتے آئے بھائی شہباز میٹرو بناتے رہے۔زراعت پر کوئی توجہ نہ دی۔بیرونی ملک دوروں پر اربوں روپیامیجبنانے پر خرچ ہوئے کشمیر کا مسئلہ جوں کا توں۔بلوچستان میں حکومتیں بنتی رہیں مرکز کا کٹھ پتلی تماشہ پہلے عطاء اللہ مینگل کی حکومت کو بھٹو نے گرایا گورنر راج آیا نواب اکبر بگٹی گورنر بنے ان کی بھی بھٹو سے نہ بنی بھٹو نے اپنی پارٹی کے وزیراعلیٰ محمد خان باروزئی کو بے دخل کیا۔صدر حیدرآبادبارش کہیں بنا عراقی اسلحہ کی نمائش ہوئی،ضیاء الحق آیا تو حیدرآباد سازش کیں ختم ہوا۔
ولی خان بلوچ لیڈر ہوتے۔ خیربخش مری گیارہ سال افغانستان میں جلاوطن رہے عطاء اللہ مینگل علاج کیلئے لندن چلے گئے۔ اخترمینگل لندن میں زیر تعلیم تھے پرماضی قریب میں عطاء اللہ مینگل اور نواب اکبر بگٹی اکھٹے ہوئے فیصلہ یہ ہوا کہ پہلے اخترمینگل پھر سلیم بگٹی وزیر اعلیٰ بنیں گے۔قیاس تھا کہ نواز شریف، نواب اکبر بگٹی کو صدر بنائیں گے مگر اباجی کے حکم پررفیق تارڑ صدر بن گئے۔ نواز شریف نے اختر مینگل کو ہٹاکرجان جمالی کو وزیر اعلیٰ بنادیا۔ آصف زرداری کے چھ مشیر کے بعد اسلم رئیسانی وزیر علیٰ بنے پوری بلوچستان اسمبلی سوائے تین وزیر تھے۔ یارمحمد رند اس لئے وزیر نہیں بن سکے کہ رند رئیسانی دشمنی ہے ذوالفقار مگسی وزیر اعلیٰ اور گورنررہے جنرل مشرف،،امیرالملک مینگل کو گورنر بنایا انہوں نے بلوچستان کے ضلعے ختم کرکے جھل مگسی کو بولان میں اور بارکھان کو پہلے کوہلو پھرلورالائی میں شامل کیا۔ظفراللہ جمالی وزیراعظم بنے تو ضلعے بحال ہوئے ہرنائی، دکی صحبت پور اور ہرنائی نائب تحصیلدار چلاتا تھا عام آدمی کے مسائل وہیں رہے۔ بڑے بڑے عہدوں کی نمبر پلیٹوں والی سرکاری گاڑیاں بھاگتی رہیں خاران سیشعیب نوشیروانی اور ڈیرہ بگٹی سے سرفراز بگٹی دریافت ہوئے۔ ضیاء الحق کوہلو سے نہالیں مری کو دریافت کیا اور ڈیرہ بگٹی سیسرفراز بگٹی کے والدغلام قادرمسوری کو مجلس شوریٰ میں بٹھایا غلام قادر مسوری میں بیکڑکا علاقہ ہے کوہلو سے پہلے شاہنواز اور بعد ازان محبت خان اور نصیب اللہ دریافت ہوئے انکی دریافت کیس لیبارٹری میں ہوئی سب جانتے ہیں شاہنواز جسٹس خدابخش کے بیٹے جسٹس نواز اور محبت خان کے بھتیجے تھے۔
جسٹس نواز کے قتل کے مقدمہ میں نواب خیربخش کو نامزد کیا گیا مگر کیس ثابت نہ ہوا مری دو فرقے بڑے ہیں گزینی،بجارانی شیرو مری بجارانی تھے نصیب اللہ کے پھوپھا تھے ان کے والد نوراللہ اور چچا نادر خان جیل میں رہے
پشاور میں 71 ارب روپیہ میں میٹرو چلے گی پنڈی اسلام آباد ملتانلاہور میں میٹروچلی ہم لوکل بسوں کے دھکے کھائیں گے کنڈیکٹر آگے ٹھونسیگا۔ ”بابو مچے مونا، مچے مونا“، مخ تہ مخ تہ، بابو آگے ہوجا،تو کراچی میں سرکلر ہونے کا منصوبہ ہے بلوچستان میں کہتے ہیں کچلاک روڈ ڈیرہ اسماعیل خان سڑک روڈ بنے گی موٹر وے نہیں حیدرآباد سکھر ملتان موٹر وے بن رہی ہے کچھی کینال منصوبہ نامکمل ہے رہا گوادرتو،کاکڑ خراسان مشکے دالبندین پر اثرات کیا ہونے میرا تو خیال نہیں کہ وہاں کا آدمی گھر چھوڑ کر جسمانی مشقت کے لئے گوادر جائیگا تعلیم نہں ہنر نہیں بڑوں کی بستیاں ہیں مریم نواز کو والد کے قیمتی کار ٹوٹنے کا دکھ ہے عمران خان کے مٹھا جان جہانگیر ترین لندن چلے گئے چینی بحران رہتا کمیٹی تین ماہ انتظار بلوچستان حکومت کے بارے میں مرکز میں کوئی پر یشانی نہیں پنجاب اور کے پی کے بھی مرکز کے ہاتھ کا بٹیر ہیں میانوالی کے لوگوں کو تیتر پالنے کا شوق ہے خدا کرے ایک بلین درخت لگ جائیں ملک سرسبز و شاداب ہوگا بڑے ماہر جیل رہیں فرق نہیں پڑتا آصف زرداری 11 سال جیل رہے کیا فرق پڑا۔