امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو غزہ معاہدے کے لیے اتوار شام 6 بجے تک کی مہلت دے دی
ویب ڈیسک : خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو اتوار کی شام تک غزہ منصوبے پر معاہدہ کرنے کی مہلت دیتے ہوئے اسے ’آخری موقع‘ قرار دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ اتوار کی شام واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے تک حماس کے ساتھ ایک معاہدہ ہونا ضروری ہے۔انہوں نے مزید لکھا کہ ہر ملک اس پر دستخط کر چکا ہے، اگر اس آخری موقع پر معاہدہ طے نہیں پاتا تو حماس کے خلاف ایسا قیامت خیز طوفان ٹوٹ پڑے گا جو اس سے قبل کسی نے نہیں دیکھا ہو گا۔
ٹروتھ سوشل پیغام میں ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو غزہ میں باقی ماندہ حماس کارکن ’پھسے‘ ہوئے ہیں اور انہیں تلا ش کر کے مار دیا جائے گا۔رائٹرز کے مطابق امریکی صدر نے ساتھ ہی معصوم فلسطینیوں کو غزہ کے محفوظ علاقوں میں منتقل ہو جائیں تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ (محفوظ علاقے) کہاں ہیں۔یکم اکتوبر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ حماس کو 20 نکاتی دستاویز قبول کرنے کے لیے3 سے 4 دن کا وقت دیں گے، اس منصوبے میں مزاحمتی تنظیم کو غیر مسلح ہونے کا کہا گیا، یہ ایک ایسا مطالبہ ہے جسے حماس پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔بدھ (2 اکتوبر) کو مزاحمتی تنظیم کے قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ حماس اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے۔جب رائٹرز نے جمعرات (2 اکتوبر) کی رات حماس کے ایک عہدیدار سے پوچھا کہ کیا انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر اپنا جواب تیار کر لیا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ابھی نہیں، اس پر بحث جاری ہے۔عہدیدار نے کہا کہ حماس نے ’فلسطینی ردِ عمل‘ ترتیب دینے کے لیے عرب ثالثوں، ترکی اور فلسطینی دھڑوں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔منصوبے میں فوری جنگ بندی، حماس کے زیرِ حراست تمام یرغمالیوں کا اسرائیل میں موجود فلسطینی قیدیوں کے ساتھ تبادلہ، مرحلہ وار اسرائیلی انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک عبوری حکومت کا قیام شامل ہے جس کی قیادت ایک بین الاقوامی ادارہ کرے گا۔


