بلوچستان، حب کے 3 خواتین سمیت 64 افراد فورتھ شیڈول میں شامل، نوٹیفکیشن جاری

کوئٹہ(یو این اے )حکومت بلوچستان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت فورتھ شیڈول میں 64 افراد کے نام شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کارروائی ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کوآرڈینیشن کمیٹی (DICC) حب کی جانب سے 23 اکتوبر 2025 کو کی گئی سفارش پر عملدرآمد کی گئی۔ نوٹیفکیشن نمبر SO(Judl:II)8(1)/2025/ATA/6158-81 کے مطابق ان افراد پر دہشت گردی کی معاونت، لینڈ گریبننگ، بھتہ خوری، منشیات کی تجارت، اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیںجن میں احمد یار عرف بہرام قلندرانی ،رحیم مری ،زاہدبلیدی ،نزیر رند ،سید عبدلجامی ،عبدالرحمن عرف ساگر،محمدعارف بلوچ، زبیر احمد،رحمت، رحیم ،عبداللہ لانگو،صالے محمد،ماسٹرریاض،ماہ زیب بلوچ،آمنہ بلوچ،عمران بلوچ،اقبال جاموٹ،شاہ زیب بلوچ،تمور،محمد وسیم، نعیم، یاسمین، ممتاز علی،شاہ ولی،عبدالولی،علی نواز،سکندر علی،محمدامین،تنویر،یوسف خان ،غلام سرور،دوست محمد،نصیراللہ،فقیر محمد،ساجد ،ساجدبلوچ سومرو،رحیم حسین،محمد سلیم، عمران بلوچ، عباس علی،محمد صدیقی،ممتاز علی، بابر علی،احسان علی، شہابدین،یاسمین حمید،زبیر احمد،وسیم اکرم ، محمد یاسین،عباس علی،محمد عثمان،محمدصدیق، عبدارزاق، دل وش مری،ستار بگٹی، غفار بگٹی ،امدا بگٹی،شیر زمان مری، محمد علی بگٹی،علی بخش بگٹی،عمران بگٹی،اظہر بگٹی طارق کے نام شامل ہے دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج افراد پر نگرانی فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے افراد میں حب، ونڈر، اور دیگر علاقوں کے افراد شامل ہیں جن کے خلاف مختلف سنگین الزامات ہیں، جن میں لینڈ گریبننگ، بھتہ خوری، منشیات کی اسمگلنگ اور سوشل میڈیا کے ذریعے بلیک میلنگ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ان افراد کو حکومت کے کام میں مداخلت اور راستوں کو بلاک کرنے جیسے جرائم میں بھی ملوث قرار دیا گیا ہے۔حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان افراد کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی جائے گی اور انہیں مخصوص ضوابط کی پابندی کرنی ہوگی۔ ان افراد کو پولیس یا لیویز تھانے کی اجازت کے بغیر اپنے علاقے سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی، اور انہیں ہر ماہ تھانے میں حاضری دینا ہوگی۔ اس کے علاوہ، ان کا اصل پاسپورٹ بھی ضبط کرلیا جائے گا۔اثاثے منجمد، سرگرمیاں سخت نگرانی میںنوٹیفکیشن کے مطابق فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے تمام اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے اور ان کی آمدنی کے ذرائع کی بھی تحقیقات کی جائیں گی تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا ان کی آمدنی قانونی طریقے سے حاصل کی گئی ہے یا نہیں۔محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق یہ حکم تین سال کے لیے نافذالعمل ہوگا، اور اس مدت کے دوران ان افراد کی تمام سرگرمیوں کی نگرانی کی جائے گی۔ تاہم، اگر ان میں سے کوئی فرد اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنا چاہے تو وہ 30 دنوں کے اندر حکومت بلوچستان سے درخواست دائر کرسکتا ہے۔یہ فیصلہ دہشت گردی کے خلاف حکومت بلوچستان کی جاری حکمت عملی کے تحت ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کا مقصد غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنا اور بلوچستان کے عوام کے لیے امن و سکون کی فضا فراہم کرنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں