بگ میک

تحریر: انور ساجدی
اسکے باوجود کہ1977ء کے مارشل لا کے بعد بیشتر خرابیوں اور مداخلتوں کے ذمہ دار نوازشریف ہیں لیکن پھر بھی وہ پنجاب کے ہردلعزیزاورمقبول ترین رہنما ہیں۔2018ء کے سلیکشن اوراقتدار کنگز پارٹی کو سونپے جانے کے بعد بھی نوازشریف کی مقبولیت برقرار ہے حالانکہ انہوں نے اقرباپروری کمیشن کک بیک اور رشوت کو جس طرح رواج دیا وہ کون نہیں جانتا لیکن پاکستان کے عوام شخصیت پرست ہیں اور انہیں ہردور میں ایک اوتار مہاتما اور ہیرو چاہئے جنرل ضیاؤ الحق نے بطور کنگز پارٹی جونیجو لیگ بناکر نوازشریف کو پنجاب شاخ کاصد بنوایا اور انہیں صوبے کا وزیراعلیٰ بھی مقررکردیا انکی جمہوریت پسندی کا یہ عالم تھا کہ جونیجو کی برطرفی کے بعد انہوں نے پارٹی سربراہ کاساتھ دینے کی بجائے ضیاؤ الحق کا ساتھ دیا کیونکہ اسکے بغیر وہ آگے نہیں جاسکتے تھے یہ نوازشریف ہی تھے کہ انہوں نے نام نہاد احتساب بیوروبناکر ایک مہاجر سیف الرحمن کو اس کا سربراہ مقرر کردیا اس شخص نے انتقام کی ہر حد پار کردی بینظیر پر درجنوں مقدمات بنوائے گئے اور پیشیاں اس طرح رکھوادی گئی ں کہ صبح پیشی کراچی کی عدالت میں تو شام کی پیشی راولپنڈی کی عدالت میں وہ دوبچوں کوگود لیکر اور ایک کو ہاتھ پکڑ کرعدالتوں میں پیشی کیلئے جاتی تھیں لیکن یہ سارے مقدمات غلط ثابت ہوگئے اگر کوئی ٹھوس مقدمہ تھا تو وہ سوئس بینکوں میں محترمہ کے اکاؤنٹس تھے لیکن ان میں بھی 6کروڑ ڈالر جمع ہوئے اسکے مقابلے میں آئل آف مین میں کھولی گئی میاں صاحب کی آف شورکمپنیوں میں اربوں ڈالر جمع ہوئے لیکن عمران خان کی حکومت کوئی بھی کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی حالانکہ میاں صاحب نے وسطی لندن میں ایون فیلڈ کے جو فلیٹ خریدے تھے وہ نہ صرف آج بھی موجود ہیں بلکہ میاں صاحب ان دنوں انہی فلیٹ میں محو استراحت ہیں انکی خریداری کا منی ٹریل دینے میں ناکامی کے باوجود حکومت انکی ملکیت ثابت نہ کرسکی اورمیاں صاحب کوسزا اقامہ رکھنے پر ہوئی ایون فیلڈ کا علاقہ کافی عرصہ سے لندن کا ایک پرہجوم تفریحی مقام بن چکا ہے کیونکہ پاکستان جانے والے اکثر لوگ اس بلڈنگ کو دیکھنے آتے ہیں لندن میں شریف خاندان کی جو دیگرجائیداد ہے اس کا کوئی شمار نہیں ہے اگرچہ کسی نے اسکی مالیت کا صحیح اندازہ نہیں لگایا لیکن حسن اور حسین کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ میں جائیدادوں کا بزنس کرتے ہیں اس لئے انکی جائیدادوں کامیاں صاحب سے کوئی تعلق نہیں حالانکہ انہوں نے یہ کاروبار اس وقت شروع کیا تھا جب وہ یہاں زیرتعلیم تھے اگرچہ لندن کی تعلیم کاانہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا کیونکہ انکی تمام ڈگریاں تھرڈ گریڈ کی ہیں جس طرح عمران خان کی ہے ایک مرتبہ غیروابستہ تحریک کی کانفرنس میں جب میاں صاحب مشکل انگریزی نہ پڑھ سکے تو انکے سیاسی اتالیق نوائے وقت کے چیف ایڈیٹر مجید نظامی نے کہا کہ لگتا نہیں کہ انہوں نے گورنمنٹ کالج سے بی اے کیاہے۔ہوسکتا ہے کہ ان کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا ہو بے شمار ذاتی کمزوریوں کے باوجود وقت اورتجربہ نے میاں صاحب کو ملک کا سب نے بڑا لیڈر بنادیا ہے عوام کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کس نے کتنا کرپشن کیا ہے اور کس نے آمریتوں کاحصہ بن کر آئین اور جمہوریت پرشنجوں مارا ہے عوام کو بس ایک ہیرو چاہئے خوش قسمتی سے یہ مقام فی الوقت میاں نوازشریف کو حاصل ہے مبصرین کے مطابق اگر کل عام انتخابات کاانعقاد ہو تو مسلم لیگ ن پنجاب میں جھاڑو پیردے گی اور تحریک انصاف کے حصے میں اتنی نشستیں بھی نہیں آئیں گی جو2013ء کے الیکشن میں آئیں تھیں تحریک انصاف کو ایک اور چانس دینے کیلئے ایسا جھولُو پھیرنا پڑے گا جو پہلے کبھی نہیں پھیرا گیا کیونکہ بیڈ گورننس تمام دعوے باطل ثابت ہونے کرپشن بدانتظامی اور مہنگامی میں اضافہ کی وجہ سے اس حکومت کی مقبولیت کاگروف بہت تیزی کے ساتھ گرا ہے ابھی تک اس حکومت کے کھاتے میں ایسا کوئی کام نہیں جس کے بل بوتے پر وہ دوبارہ عوام کے پاس ووٹ مانگنے جائے۔
ان باتوں سے قطع نظر آج کل میاں نوازشریف کی بیماری اور ڈاکٹروں کی رپورٹس زوروشور کے ساتھ زیربحث ہیں۔حکومت مصر ہے کہ نوازشریف نے بیماری کے بہانے دھوکہ کیا ہے اور وہ انہیں واپس لاکر دم لے گی حالانکہ حکومتی اکابرین کو اچھی طرح معلوم ہے کہ برطانیہ سے کسی سیاسی شخصیت کوواپس لانا کس قدر مشکل کام ہے کیونکہ برطانیہ سیاسی پناہ گزینوں کی جنت ہے اس کا پاکستان جیسے نیم جمہوری ملک سے تبادلہ مجرمان کا کوئی معاہدہ بھی نہیں ہے چلی کہ آمرپنوشے کے سوا برطانیہ نے آج تک کی سیاسی شخصیت کو اپنے ملک سے نہیں نکالا نوازشریف کو چھوڑدیجئے سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈاربھی لندن میں مزے سے بیٹھے ہیں اور برطانیہ نے انکی واپسی کی تمام درخواستوں کومسترد کردیا ہے اگرنوازشریف خود نہ چاہیں تو عمران خان کی حکومت کبھی انہیں واپس نہیں لاسکتی جہاں تک انکی بیماری کاتعلق ہے تو دال میں ضرور کچھ کالا ہے کیونکہ9ماہ کے دوران وہ صرف دوبار ہارلے اسٹریٹ کلنگ میں گئے ہیں یہ کوئی بڑا اسپتال نہیں ہے لندن کے صحافیوں کے مطابق ہارلے کلنک میں میاں صاحب نے اپنے دانتوں کاعلاج کروایا تھا کیونکہ گوشت خوری اور ہڈیاں چھبانے کی وجہ سے انکے دانتوں کونقصان پہنچا ہے ویسے بھی ڈاکٹروں کامشورہ تھا کہ پہلے دانتوں کاعلاج کرواؤ دل سمیت باقی عوارض کاعلاج بعد میں ہوگا۔شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ لندن میں لینڈکرنے کے بعد انکے پلیٹ لیٹس کی کمی خودبخود دور ہوگئی تھی کیونکہ انکے پاکستانی معالجین نے کمال خوبی سے انہیں خون پتلا کرنے کی ایسی ادویات دی تھیں جس سے پلیٹ لیٹس کم ہوجاتی ہیں اسی وجہ سے انکی تشویشناک رپورٹس آئی تھیں لیکن جب قطری امیر نے میاں صاحب کیلئے خصوصی طیارہ بھیجا تو جہاز میں بیٹھنے کے فوری بعد انہوں نے انگورکھانے کی فرمائش کی تھی جب انکے سامنے رکابی میں انگوروں کے گچے رکھے گئے تو انکی تصویر کشی بھی کی گئی لندن پہنچنے کے بعد میاں صاحب کی طبیعت اتنی سنبھل گئی کہ انہوں نے علاج کی ضرورت محسوس نہیں کی کہاں کوٹ لکھپت کی جیل اور کہاں ایون فیلڈ کی پرتعیش رہائش گاہ جس کے ایک بیڈ کی قیمت50لاکھ پاکستانی ہے جس پر دراز ہونے کے بعد آدھی بیماریاں خود بخود ٹھیک ہوجاتی ہیں ایک پاکستانی عدالت کی جانب سے سرنڈر کے حکم کے باوجود میاں صاحب کو زیادہ تشویش نہیں کیونکہ کافی عرصہ تک وہ وکیلوں اور میڈیکل رپورٹوں کا سہارا لیں گے جب اور کوئی راستہ نہ ہو تو وہ وطن واپس کی تاریخ کا اعلان کردیں گے یہ حکومت کیلئے ایک پریشان کن صورتحال ہوگی۔کیونکہ شیخ رشید سمیت کئی حکومتی اکابرین بن کا خیال ہے کہ نوازشریف لندن میں رہیں تو بہتر ہے کیونکہ وہ واپس آگئے تو حکومت کیلئے مسائل کھڑے ہوجائیں گے یہ”آبیل مجھے مار“ والی بات ہوگی میاں صاحب کے آنے کے بعد نکے میاں کی وکٹ کی دونوں جانب کھیلنے کی چالاکی ختم ہوجائے گی اگر انہوں نے واقعی میں حکومت کیخلاف دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مل کر تحریک چلانے کی کوشش کی تو حکومت کو لینے کے دینے پڑیں گے یہ جو حکومتی موقف میاں صاحب کے بارے میں ہے یہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے کیونکہ میاں صاحب کو باہر جانے کی اجازت زیادہ طاقتور عناصر نے دی تھی اگراسے این آر او کانام دیاجائے تو انہی عناصر نے وزیراعظم کوبتائے بغیر میاں صاحب کو این آر او مرحمت فرامایا تھا عمران خان عوام کو یہ دکھانے کیلئے کہ اختیارات انکے پاس ہیں ڈرامہ بازی کررہے ہیں وہ کتنے بااختیاروزیراعظم ہیں ان سے زیادہ کون جانتا ہے یہ ایف اے ٹی ایف کے بل کی منظوری میں حکومت کو جو مشکلات درپیش ہیں۔اس سے اسکی بے بسی کااندازہ لگایا جاسکتا ہے اگر”وہاں“ سے اشارہ آجائے تو یہ بل آرمی ایکٹ کی طرح بحث کے بغیر منظور ہوجائے گا جس طرح پنجاب کے عوام میاں نوازشریف کو ناگزیر سمجھتے ہیں طاقت کے عناصر بھی انہیں ایک معقول متبادل ماننے لگے ہیں شیخ رشید کا یہ کہنا کہ نوازشریف اور زرداری سیاست سے ہمیشہ کیلئے آؤٹ ہوگئے ہیں یہ دراصل وہ اپنے بارے میں کہہ رہے ہیں کیونکہ طویل کاسہ لیسی کے بعد انکا سیاسی کیریئر ختم ہونے کو ہے انہوں نے جومتنازع کتاب لکھی ہے وہ عمران خان نے ابھی تک پڑھی نہیں ہے کیونکہ کتابیں پڑھنا انکی عادت نہیں ہے جس دن انہوں نے کتاب پڑھی تو اسی دن شیخ رشید کی خیر نہیں ہوگی شیخ رشید کی دوسری کتاب زیادہ متنازع ہوگی کیونکہ وہ مستقبل کے خوف سے وہ ایسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ 70سال کی عمر میں انکی ریٹائرمنٹ واقع ہو۔انہیں معلوم ہے کہ وہ آئندہ کبھی راولپنڈی سے منتخب نہیں ہوپائیں گے جو انکے سیاسی کیریئر کااختتام ثابت ہوگا راولپنڈی کے حالات ایسے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں ساری سیٹیں لیگ جیت جائے گی بلکہ جی ٹی روڈ کے تمام ووٹ نوازشریف کوپڑیں گے اگرمریم نوازنے پارٹی کی قیادت کی تو پارٹی کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگا میاں صاحب نے لندن میں چہل قدمی اوراسٹریٹ شاپنگ کا جوسلسلہ شروع کیا ہے وہ جان بوجھ کر عمل ہے تاکہ حکومت کو چھیڑا جائے پلیٹ لیٹس پورے ہونے اوردانت ٹھیک ہونے کے بعد میاں صاحب نے دوبارہ عربی ریستورانوں کارخ کرنا شروع کردیا ہے جہاں سالم ران بہت اچھی بنتی ہیں۔میکڈونلڈ کا مشہور برگر بگ میک تو ویسے بھی میاں صاحب کی مرغوب غذا ہے البتہ ایک مشکل یہ ہے کہ میاں صاحب کو چکن کی بجائے بیف برگر پسند ہے۔