دو سے زائد حلقوں سے الیکشن لڑنے پر پابندی کا بل منظور

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے قائمہ کمیٹی نے دو سے زائد حلقوں سے الیکشن لڑنے پر پابندی کا بل منظور کر لیا ہے ۔خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں سے متعلق آرٹیکل 51 میں ترمیم کے بل پر پیپلز پارٹی ،ن لیگ اور جے یو آئی نے بل کی مخالفت کر دی ہے جبکہ بحث میں حصہ لیتے ہوئے چیئر مین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں پر بڑی جماعتوں کی اجارہ داری ہوتی ہے، پنجاب کے نو ڈویژن میں سے کوئی منتخب خاتون رکن اسمبلی نہیں، رکن کمیٹی جنید اکبر نے کہا ہے کہ اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر براہ راست الیکشن کرائے جائیں، پیپلز پارٹی کے راہنماء نوید قمر نے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے اس پر اعلی قیادت کی مشاورت لازمی ہے، پارٹی قیادت سے مشاورت کے بغیر کوئی رائے نہیں دے سکتا،انتخابی اصلاحات کے وقت مخصوص نشستوں پر براہ راست الیکشن کی رائے مسترد ہوئی تھی،براہ راست الیکشن میں صرف امیر لوگ ہی اقلیتی نشست پر آئیں گے،پارٹی قیادت کو خدشہ ہوتا ہے کسی حلقہ میں الیکشن رک گیا تو مسئلہ ہوگا، یہ سیاسی معاملہ ہے قانونی نہیں، زیادہ حلقوں سے الیکشن عام طور پر وزیراعظم کا امیدوار لڑتا ہے۔ سید حسین طارق ناے موقف اپنایا کہ اس نوعیت کے بل پہلے بھی خصوصی کمیٹی کو ریفر ہوچکے ہیں، اقلیتوں کے براہ راست الیکشن کا بل رمیش کمار بھی لائے تھے۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ مخصوص نشست والی خواتین اراکین پارلیمنٹ کو کم تر سمجھا جاتا ہے،جب مخصوص نشست پر تھی تو محسوس ہوتا تھا کہ مجھے کم تر سمجھا جاتا ہے،کئی سینئر اراکین کہتے ہیں خواتین کی نشستیں خیراتی سیٹیں ہیں۔جے یو آئی کی رکن کمیٹیٰ عالیہ کامران نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں سے متعلق آرٹیکل 51 میں ترمیم کے بل کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ چار پانچ لوگوں کے علاوہ کوئی لیڈر زیادہ نشستوں سے الیکشن نہیں لڑتا،۔ایم کیو ایم کی رکن کمیٹی کشور زہرہ بل کی حمائیت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ بل کے تحت ایک سیٹ چھوڑنے والے کو انتخابی اخراجات الیکشن کمیشن کو ادا کرنا ہونگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں