سربراہ پشتونخوامیپ محمود خان اچکزئی نے ’’پونم‘‘ کے زندہ ہونے کی نوید سنادی
اسلام آباد؛پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ پاکستان تاریخ کے خطرناک موڑ پرکھڑاہے ،حالات گھمبیر اور مملکت خداداد دنیا میں یک تنہاہورہاہے ،بے انصافیوں کے نتیجے میں لوگ اٹھے اور ملک ٹوٹتے گئے،دنیا میں 13ایسی تحریکیں چلی ہیں جہاں فوج کو عوام کے ہاتھوں شکست ہوئی ہیں،بڑی مشکلوں سے آئین کا ایک ،ایک لفظ چھان کر اٹھارویں ترمیم بنائی گئی لیکن اگر آج زر یا زور کے بل بوتے پر فیڈریشن کو صدارتی نظام یا اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ ملک کیلئے انتہائی خطرناک ہوگا اور پھر ہم نئے آئین کامطالبہ کرینگے ،ہم نے اس ملک کی سیاست میں آئین کی روح سے کسی بھی ادارے کے کردار کو قبول نہیں کرناہے اور جوجج ،جرنیل ،سیاستدان اس آئین کو نہیں مانتا ہمیں اس سے نہ صرف بغاوت کرناہوگی بلکہ اس کے خلاف صف آراء ہوناپڑے گا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پاکستان بار کونسل کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اسلام آباد میں پاکستان بار کونسل کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے تاریخ کے انتہائی خطرناک موڑ پر کھڑا ہے اور دنیا میں یکا وتنہا ہورہا ہے ملک کے اندر بھی حالات انتہائی گھمبیر و خطرناک ہیں۔ یہ ملک پانچ اکائیوںکا مشترکہ فیڈریشن ہے اس میں کوئی فاتح اور کوئی مفتوح نہیں ہے ہم سب رضاکارانہ طورپراس میں رہ رہے ہیں اس اجتماع کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ یہ آئین جس نے ہم ایسے لوگوں کو اکھٹا کئے رکھا ہے جس کی مادری زبان ایک نہیں کیا ہم اس کی پاسداری کرینگے یہ آئین جو مجھے بدین کے ایک سندھی یا کسی بلوچ سے جوڑتا ہے جبکہ میرا رشتہ آپ سے کہیں زیادہ اور بھی ہے جہاں ہماری اپنی زبان اور اپنے لوگ ہیں اگر اسکو آپ نہیں مانیںگے تو پاکستان نہیں چلے گا پشتون اس ملک میں تیسرے درجے کے شہری کی حیثیت سے قطعا نہیں رہے گاہم نے انگریزوں سے لیکر اب تک کسی سے سمجھوتہ نہیں کیا آئین کے آرٹیکل 6 میں غداری کی وضاحت کی گئی ہے بلکہ اسی آئین میں فوج کا حلف ہے کہ میں اس آئین کاوفادار روہوں گا اورکسی صورت بھی سیاست میں حصہ نہیں لونگا۔ کیا اس حلف کی پاسداری ہورہی ہے؟ ہم پریس اور عدلیہ کی آزادی چاہتے ہیں سب اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہنا ہوگا۔ ملک کی داخلہ و خارجہ پالیسیاں منتخب پارلیمنٹ کو بنانا ہونگی جوعدلیہ سے لیکر تمام اداروں کوماننا ہوگا،محمود خان اچکزئی نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ آج یہ کیا ہورہا ہے؟ ضلع اور صوبے کنٹرول جبکہ عدلیہ دبائو میں ہے یہ بربادی کاراستہ ہے ۔ انہوں نے میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اس آئین کا پاس نہیں رکھیںگے پھر ہم سے گلہ مت کرنا پھر ہم خود ایک نئی تحریک کی ابتدا کرینگے پونم آج بھی زندہ ہے۔ آئیں آج ہم سب یہ عہد کریں کہ ہم نے اس ملک کی سیاست میں آئین کی روح سے کسی بھی ادارے کے کردار کو قبول نہیں کرناہے اور جوجج ،جرنیل ،سیاستدان اس آئین کو نہیں مانتا ہمیں اس سے نہ صرف بغاوت کرناہوگی بلکہ اس کے خلاف صف آراء ہوناپڑے گا،بڑی مشکلوں سے آئین کا ایک ،ایک لفظ چھان کر اٹھارویں ترمیم بنائی گئی لیکن اگر آج زر یا زور کے بل بوتے پر فیڈریشن کو صدارتی نظام یا اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ ملک کیلئے انتہائی خطرناک ہوگا اور پھر ہم نئے آئین کامطالبہ کرینگے ،محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آپ اکیسویں صدی میں بھی زبانوں سے انکاری ہیں۔مادری زبانوں کو قومی زبانیں قرار دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب لیگ آف نیشن بنی تھی تو اس وقت ملکوں کی تعداد 60سے کم تھی لیکن آج 75 سالوں کے بعد 291ممالک بن گئے ہیں بے انصافیوں کے نتیجے میں لوگ اٹھے اور ملک ٹوٹتے گئے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی خاموشی کو آسان مت لو13ایسی تحریکیں عوام کی جانب سے اپنی فوجوں کے خلاف چلی ہیں اوران میں سب میں فوج کو شکست ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج سب کو واضح کرناہوگا کہ کیا پاکستان فوج کیلئے ہے یا فوج پاکستان کیلئے؟ اگر یہ ملک فوج کیلئے ہے تو پھر سیالکوٹی بھائی خواجہ بھائی آپ کو مبارک ہو۔ پھر تو اس میں سندھی غریب کو مارا جائے گا کیونکہ میں کسی سندھی جرنیل بریگیڈئر یا کرنل کو نہیں جانتا۔انہوں نے کہاکہ جوڈیشل ایکٹوزم کاراستہ روکنا ہوگا،بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کی شکل میں خدانخواستہ سول مارشل لاء یا ڈکٹیٹرشپ کا راستہ بھی روکناہوگا۔ہمیں اعلان کرناچاہیے کہ اس ملک میں کسی کی بھی بالاستی قبول نہیں کرینگے


