اسکولز،کالجز،یونیورسٹیاں محض کاغذوں میں ،سپریم کورٹ نے بلو چستان کے سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ طلب کرلی
کوئٹہ:بلوچستان میں سرکاری اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبے کے اسپتالوں میں دستیاب وسائل،مشینری اورحالات سے متعلق جامع رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔یہ ہدایت چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں کیس کی سماعت کے موقع پر دی وہ تین رکنی بنچ کی سربراہی کررہے تھے،سماعت کے موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان فضیل اصغر،سیکریٹری صحت اور دیگر حکام پیش ہوئے،چیف جسٹس کے ریمارکس تھے کہ آپ کے پاس 2 ارب روپیکا بجٹ تھا،آپ نے کیاکیا؟اس پر سیکریٹری صحت نے کہا کہ ہم نے ادویات کی خریداری کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ایسی باتیں نہ کریں 2 ارب روپے کی صرف ادویات خریدیں، عدالت نے2018 میں آپ سے جوکہا تھا،ان احکامات پرکیا عمل کیا۔چیف جسٹس نے اس موقع پر ہدایت کی کہ اسپتالوں میں آلات،مشینری،ادویات کی خریداری اوراسٹاف کے حوالے سے رپورٹ تیارکرکے بھجوائیں،جسٹس گلزار کیریمارکس تھے کہ اگر دوارب روپے اسپتالوں پرخرچ کرتے تو ان کی حالت تبدیل ہوچکی ہوتی ان کا تجربہ ہے کہ اسپتالوں میں 90 فیصدچیزیں نہیں ہوں گی، اور نہ ہی وہ چیزیں قابل استعمال ہوں گی،وہ گارنٹی دے سکتے ہیں یہ سب مشینری ناکارہ ہوگئی یا بک گئی ہوں گی،اس موقع پر سیکریٹری صحت کا کہناتھا کہ ااکثر ہسپتالوں میں مسائل کے حل کیلئے کوشیش کررہے ہیںاس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ صوبے کیاسپتالوں میں ہرماہ چکرلگائیں،سہولیات کاجائزہ لیں، عوامی خدمت کے ساتھ اسپتالوں کی قسمت بھی بدل جائیگی، اور صوبے بھر کے اسپتالوں کے دورے کا شیڈول مرتب کریں، اس حوالے سے دور ے کا ایک ماہ سے تین ماہ کا شیڈول تیار کریں، سب محکموں سے پوچھ کرچیزیں درست کریں،یہاں سب ختم ہے جعفر آباد اور نصیر آباد میں حالات خراب ہیں، صوبے کے مختلف اضلاع میں اسکولز،کالجز،یونیورسٹیاں محض کاغذوں میں ہیںبعد میں کیس کی سماعت دو ماہ کے لئے ملتوی کردی گئی۔