بیرون ملک دشمن قبائلی علاقے اور خیبر پختون خوا کا انضمام نہیں چاہتا،عمران خان
مہمند:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بیرون ملک دشمن قبائلی علاقے اور خیبر پختون خوا کا انضمام نہیں چاہتا، انتشار پھیلنے کی کوشش کررہاہے، جو پارٹی اندرون سندھ سے آتی ہے وہ کراچی کیلئے کچھ نہیں کرتی ،پنجاب میں بھی ایسا ہی تھا صرف لاہور شہر کو اٹھایاگیا باقی سب پیچھے رہ گئے ،ہماری کوشش ہے زیادہ سے زیادہ فنڈ قبائلی علاقوں پر خرچ کیے جائیں، انضمام کے نتیجے میں اور سرحد پر باڑ لگنے سے افغانستان سے تجارت اور اسمگلنگ ختم ہوگئی ہے،دعاہے طالبان اور افغان حکومت میں امن مذاکرات کامیاب ہوں، کچھ عناصر اور ممالک نہیں چاہتے افغانستان میں امن ہو،افغانستان میں امن ہوا تو سارے قبائلی علاقے میں تبدیلی آئے گی اور تجارت شروع ہوجائے گی، یہاں سے وسطی ایشیا تک تجارت کا موقع ملے گا اور بہت خوش حالی آئے گی،ہمارا نظریہ وہ اصول ہیں جو مدینہ کی ریاست کے اصول تھے جس کے تحت کمزور طبقے کو اوپر لانا ہے۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر مہمند پہنچے جہاں انہوں نے ناحقئی سرنگ اور شیخ زید روڈ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا نظریہ وہ اصول ہیں جو مدینہ کی ریاست کے اصول تھے جس کے تحت کمزور طبقے کو اوپر لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ مدینے کی ریاست میں جس کوئی ظاہری حیثیت نہیں تھی انہوں نے دنیا کی امامت کی۔وزیراعظم عمران خان نے زور دیا کہ ریاست کی سب سے بڑی ذمہ داری کمزور طبقے کو ترقی دینا ہے اور جو کمزور طبقوں کی بات کرتے ہیں تو دراصل آپ وہ بات کرتے ہیں جو علاقے پیچھے رہ جاتے ہیں۔وزیراعظم نے عمائدین سے خطاب میں کہا کہ میرا واضح مؤقف ہے کہ پنجاب اور سندھ کے متعدد اضلاع ترقی میں پیچھے رہ گئے ،قبائلی علاقوں میں پھر تھوڑی ترقی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں جو سیاسی پارٹی اندورن سندھ سے منتخب ہوتی ہے وہ کراچی کے لیے کچھ نہیں کرتی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کا گڑھ وسطی پنجاب تھا اور ساری ترقیاتی اسکیمیں محض ایک جگہ رہ جاتی تھیں اور باقی علاقے پسماندہ رہ جاتے تھے۔عمران خان نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو صوبے نے وعدے کے مطابق اپنے فنڈز فراہم نہیں کیے، میں ان کو یاد کراتا ہوں کہ دین اور قرآن میں وعدوں کو پورا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے اپنا حصہ دے دیا تاہم دیگر صوبے محدود مالی وسائل کا رونا رو رہے ہیں، دو برس کے دوران جب معیشت بہتر ہونے لگی تو کورونا کی وبا نے معاشی نظام تباہ کردیا اور محصولات کم جمع ہوئے۔وزیراعظم نے قبائلی علاقوں کے فنڈز کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضام کے خلاف کچھ عناصر انتشار پھیلائیں گے، جو ملک سے باہر دشمن ہیں وہ اس طرح کے عناصر کی فنڈنگ بھی کرتے ہیں۔پاک افغان سرحد پر باڑ سے متعلق وزیرا عظم عمران خان نے کہا کہ باڑ کی موجودگی سے اسمگلنگ کی روک تھام ہوئی ہے، اسمگلنگ کی وجہ سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں افغان امن عمل کو خوش آئند قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کامیاب ہوجائیںادھر بھی خوف ہے کہ ایسے عناصر ہیں جو نہیں چاہتے کہ افغانستان میں امن ہو۔وزیراعظم نے کہاکہ افغانستان میں امن ہونے کی صورت میں تمام قبائلی علاقوں میں مثبت تبدیلی آجائیگی کیونکہ وسطیٰ ایشیا تک تجارت کرنے کا موقع ملے گا۔بعدازاں باجوڑ میں عمائدین سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقے ضم نہ ہوتے تو مقامی لوگ زندگی کی ریس میں پیچھے رہ جاتے۔انہوں نے کہا کہ سڑک کی تعمیر سے رابطے بحال ہوں گے اور مقامی صنعت کو ترقی ملے گی جس سے روز گار کے مواقع پیدا ہوں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں تعلیمی کا معیار انتہائی پسماندہ ہے جبکہ قبائلی علاقوں کے لوگوں کو روز گار کے لیے کراچی اور دیگر شہروں یا ملک کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں صوبہ خیبرپختونخوا میں ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس حاصل ہے جبکہ امریکا میں بھی ایسا نہیں ہے اور یورپ میں انتہائی محدود پیمانے پر ایسی سہولت موجود ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں مقروض ملک ملا تھا تاہم پھر بھی متوسط طبقے کے لوگوں کو سہولیات فراہم کیں۔انہوں نے کہا کہ خیرپختونخوا میں سیاحت کی وجہ سے بے روزگاری میں غیرمعمولی کمی آئی۔آخر میں وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی حکومت کا سڑک کی تعمیر میں فنڈز کی ادائیگی پر شکریہ ادا کیا۔