کار جہاں دراز ہے
تحریر: جمشید حسنی
علامہ اقبال فرماتے ہیں بہشت سے مجھے حکم اذاں دیا تھا کیوں کا ر جہاں دراز ہے اب میر انتظار کر
جی ہاں آل پارٹیز کانفرنس فرماتی ہے جنوری تک انتظار کریں اسلام آباد پریلغار ہوگی جسٹس رستم کیانی مرحوم نے کہا کہ بڑا جلسہ ہوتا ہے چھوٹا جلوسی جنوری تک۔تین ماہ جلوسی ہوگی تقریروں مظاہروں ہڑتالوں پر گزارہ ہوگا۔26نکات منظور ہوئے آٹا چینی گیس بجلی سستی کی جائے سیاسی لیڈروں پر مقدمات ختم انہیں رہا کیا جائے۔نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہو گلگت بلتستان میں انتخابات ہوں پنجاب میں بلدیاتی اداروں کے خاتمہ کی مذمت اعلیٰ تعلیم کے بجٹ کٹوتی کی مذمت آغاز حقوق بلوچستان کا جراء انتخابی اصلاحات ہوں صدارتی نظام نامظور ہے ٹروتھ کمیشن بنایا جائے جو ملکی تاریخ کو صحیح کر تو گیا تہتر سال ہم نے غلط تاریخ پڑھی افغان پالیسی ناکام ہے مسئلہ کشمیر جمود کا شکار ہے میڈیا پر پابندیاں ختم ہوں صحافیوں پر جھوٹے مقدمات ختم ہوں امن وامان دگرگوں ہے بلوچستان میں ایف سی کی بجائے سول اتھارٹی بحال ہر شہریوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند ہو۔
پاکستان ڈیموکریٹک الائنس /موومنٹ اکتوبر سے ملک گیر احتجاجی تحریک چلائے گی۔ویسے دیکھا جائے تو باتیں ساری عوام کے حقوق کی نہیں ہماری سیاسی قیادت عوام کے لئے گزشتہ تہتر سال ہے اتنی مخلص ہوتی تو ملک میں تین بارکیوں فوجی حکومت آئی کیوں نصف ملک جاتا۔سنگاپور کو ریا ہم سے بہت چھوٹے ملک ہیں وہ کہاں ہیں آج ہم کہاں ہیں معاشی طور پر بنگلہ دیش ہم سے آگے ہے آج ہم فیٹف اور ورلڈ بینک کے محتاج ہیں ملک میں قانون سازی ان کے حکم پر ہوتی ہے ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے گروتھ منفی ہے زر مبادلہ کے ذخائر کبھی بیس ارب ڈالر سے نہیں بڑھے ڈالر 156روپیہ کا ہے افغانستان کا سکہ افغانی اور ہندوستانی روپے کی قدر ہمارے روپیہ سے زیادہ ہے ایک زمانے میں روپیہ میں چھ افغانی ملتے تھے، ایک کراچی کے شہر کو ہم نہیں سنبھال سکتے ہندوستان میں کولکتہ ممبئی کراچی سے بڑے ہیں کوریا میں سول آبادی کروڑ سے اوپر ہے راقم ریجنل ڈیولپمنٹ پالیسی کے پندرہ روز ہ کورس میں جنوبی کوریا گیا کوئی شہری مسئلہ نہیں زیر زمین ٹرینچلتی ہے اسٹیل مل لئے گئے ہنڈائی کار اور بحری جہاز بناتا ہے خام لوہا آسٹریلیا سے آتا ہے ہماری اسٹیل مل ناکام ہوگئی اب ایم ایل ون کے لئے 1750کلو میٹر پٹڑی بیرون ملک سے آئیگی ہمارے ریلوے خسارہ ہندوستانی ریلوے نفع میں اداروں کو سیاسی روز گار بنادیا گیا۔
بات چلی تھی عوامی حقوق کی یہاں تو ہر معاملہ پر سپریم کورٹ میں سوموٹونوٹس لیناپڑتا ہے ایکسائز کے ایک انسپکٹر سے32کروڑ نقد20کروڑ کے اثاثے برآمد ہوتے ہین ایک سیکرٹری سے70کروڑ برآمد ہوتے ہیں اور ضمانت پر چھوٹ جاتا ہے۔منشیات کی اسمگلنگ برآمدگی منوں منتین چار روزہ پہلے میری ٹائم نے سمندر میں 2700کلو سمجھیں 70من منشیات پکڑیں۔منوں کے حساب سے برآمدی آئیوڈین پکڑی جاتی ہے۔
عصمت دری کا ملزم بارہ دنوں سے آزاد ہے پولیس بتلاتی ہے 1990میں قتل کے29%مقدمات میں سزائیں ہوئی2000میں 12فیصد مطلب88فیصد ملزم بری ہوتے تفتیش کمزور ہے عدالت قانون کمزور ہے آج حکومت نے کیا کیا قتل کے مقدمہ ریاست فریق ہوتی ہے کراچی میں ایک ماہ میں سڑکوں پر 27لاوارث لاشیں ملیں یہ ریاست مدینہ ہے جاپان ہمیں بتلاتا تھے اسی ہزار لوگ عمر سو سال سے اوپر ہے ہماری اور65سال ہے مرچوں کی بجائے ہم لکڑی کا برادہ کھاتے ہیں تعلیم گاہ حال یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے انجینئرنگ یونیورسٹی کو0.25فیصد سود پر تیس کروڑ قرضہ دیا ہے یونیورسٹی کا خسارہ دو سوارب ہے ٹیکسوں کی حالت یہ ہے کہ وکیل پنجاب بار کے ایک کروڑ ستر لاکھ قرض دار ہیں بیرون میں کرونا کے باعث41لاکھ پاکستانی بے روز گار ہوگئے ہیں۔
بیگم سرنیا فائز قاضی کو ایف بی آر نے تین کروڑ جرمانہ کیا دولت اثاثوں کا اندازہ ٹیکس جرمانہ ہے لگالیں فرمائی ہیں میں نے کراچی امریکن سکول میں ٹیچری کی تنخواہ سے یہ اثاثہ بنائے قاضی فائز کے دادا قاضی جلال الدین افغانستان سیانہیں انگور کے کوارہ میں بٹھا کر چوری چھپے انگریزعمل داریمیں پہنچایاگیا افغانستان انگریزی سازشیں حبیب اللہ خان شیر علی امیر عبدالرحمن آزادامان اللہ خان کیا اقتدار میں آتے رہے وفاداریاں تبدیل ہوتی رہیں ہزارہ قبیلہ کو امیر عبدالرحمان افغانستان بدرکیا قاضی جلال بھی بھا گ گئے پشین آئے انگریز نے محکمہ ریونیو میں ملازمت دی وہ شاہ مقصود تھے انہوں نے پشین ترین قبیلہ میں شادی کی اور بنگلہ بنایا جو آج بھی موجود ہے انگریزی حکومت نے انہیں زرعی زمینیں دیں قاضی جلال الدین کے تین بیٹے موسیٰ عیسیٰ اور اسماعیل تھے عیسیٰ موسیٰ کو انگریز نے اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ بھیجا دونوں وکیل بنے اسماعیل پائلٹ بنا اور ایک ہوائی حادثہ میں فوت ہوئی قاضی موسیٰ نے انگلینڈ میں ایک آئرش خاتون جینیفر سے شادی کی جو قاضی جہانگیر اشرف کی والدہ تھیں وہ پی کی ممبر NAP قومی اسمبلی تھیں قاضی موسیٰ کی بیٹی سے نواب خیر بخش مری نے شادی کی۔
قاضی موسیٰ 1954ایک بس حادثہ میں فوت ہوگئے قاضی عیسیٰ نے لکھنومیں شادی کی کافی دیر زندہ رہے بلوچستان ہائی کورٹ میں وکالت کرتے تھے قائد اعظم کے ساتھی رہے لٹن روڈ پر ان کا بنگلہ ہے جس کا اگلا حصہ قاضی فائز کی والد ہ نے فروخت کردیا اس پر آج کل اکرم ہسپتال ہے یہ تھی انگلینڈ کی جائیداروں والا فائز کی آبادی جائیداد پشین کا بنگلہ قاضی اشرف جہانگیر کے پاس ہے قاضی فائز کراچی میں وکالت کرتے رہے پہلے بلوچستان ہائی کورٹ میں جج پھر سپریم کورٹ چلے گئے بیگم سرینا ہسپانوی نژاد ہیں فرماتی ہیں میں نے کراچی امریکن سکول میں ٹیچری کی تنخواہ سے بیرون ملک اثاثے بنائے قاضی بنائے قاضیموسیٰ کیوکالت بھی سفید پوشی کی تھی برازیل میں پاکستانی سفیر رہے بہر حال جو بھی ہے اللہ کی مرضی جس کو چاہے بے حساب رزق دے۔