حکومت مخالف تحریک کا آغاز بلوچستان سے، 11اکتوبر کو پی ڈی ایم کا کوئٹہ میں جلسے کا اعلان
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے تنظیمی ڈھانچے کو مکمل کرنے کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی کی منظوری دی جبکہ پہلا جلسہ 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں کرنے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں پی ٹی ایم کے اجلاس کے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیئرنائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اجلاس میں ملک میں جمہوریت کے لیے سکڑتی گنجائش اور آج جس طرح جمہوریت صلب کی جاتی ہے اس کی شدید مذمت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئینی تسلسل اور پارلیمنٹ پر قدغنوں کی مذمت کی گئی، مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن، معیشت کی تباہی سمیت عوام کی پریشانی جیسے مسائل پر بحث کی گئی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ‘پی ڈی ایم ملک میں جمہوریت کی بحالی، عوام کی تکالیف دور کرنے کے مقصد پر بنی ہے اور اسی پر تبادلہ خیال ہوا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی منظوری دی گئی جو تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے کردار ادا کرے گی اور اس کا پہلا اجلاس بھی ہوا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘تنظیمی ڈھانچہ جماعتوں کے قائدین کو بھیجا جائے گا اور تحریک کو اسی ہفتے مکمل کرکےعوام کے سامنے پیش کردیا جائے گا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘طے ہوا ہے کہ 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں پی ڈی ایم کا پہلا تاریخی جلسہ ہوگا، جس کے بعد پورے پاکستان میں تحریک کا آغاز ہوجائے گا اور تحریک بڑھتی جائے گی اورپاکستان کو اس غیر جمہوری عمل سے نجات دلا کر کامیاب ہوگی’۔
تحریک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام جماعتیں ان فیصلوں پر متفق ہیں اور یہ تحریک پاکستان کی تاریخ میں صرف سنہرا قدم ہی نہیں بلکہ ایک حقیقی سیاسی تبدیلی یہاں سے رونما ہوگی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی میں ہر جماعت کے دو ارکان ہوں گے جس سے آگاہ کیا جائے گا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سارے صوبوں میں پی ڈی ایم کے مرکزی جلسے ہوں گے اس کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی چھوٹے جلسے ہوسکتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ 5 اکتوبر کو اسٹیئرنگ کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوگا جس میں اگلا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا پہلا نکتہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی گرفتاری پر تشویش اور افسوس تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے جمہوری ادارے کمزور ہوں گے اور پاکستان کے غم و ٖغصہ میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ اگر ان کے خلاف ریفرنس دائر ہوگیا تھا تو اس طرح گرفتاری کا کوئی جواز نہیں تھا۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ دیگر رہنماؤں سمجھتے ہیں کہ وفاقی وزرا ٹی وی پر آکر ایک ہی بات کی رٹ لگاتے ہیں کہ ہم نے اتنے گرفتار کرلیا اور پیش گوئیاں کرتے ہیں کہ کون گرفتار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے میں سمجھتا ہوں کہ نیب کی آزادانہ حیثیت متنازع ہوجاتی ہے، حکومت اور نیب کی اکٹھ کی عام آدمی کو بھی سمجھ آنا شروع ہوجاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب میں احتساب تو ہورہا ہوگا لیکن اگر کسی تضحیک یا بے عزتی مقصود ہے تو کوئی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔