سنا ہے کہ

تحریر: انور ساجدی
سنا ہے کہ نوازشریف خمینی بن کر واپس آئیں گے اور ملک میں ایک انقلاب برپا کردیں گے شریف فیملی کے ذرائع کے مطابق نوازشریف نے بہت سوچ وبچار کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ
ابھی
یا
کبھی نہیں
اپنے پلان کے تحت انہوں نے پاور فل پاکستانی مقتدرہ سے فیصلہ کن ٹکر لینے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے ٹروتھ کمیشن کے قیام کا جو مطالبہ کیا ہے وہ اسی پلان کاحصہ ہے تاکہ عوام کو معلوم ہوسکے کہ کس طرح73سالوں میں یہاں غیر جمہوری طاقتوں نے جمہوریت کو پنپنے نہیں دیا طویل عرصہ تک ریاست کو آئین سے محروم کئے کھا جب1973ء میں پہلی بار ایک متفقہ آئی تشکیل دیا گیا تو اسے جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف نے معطل کرکے شب خوں مارا اور20سال تک ملک کو آئین سے ماوریٰ آمرانہ طریقے سے چلایاگیا نوازشریف کو پکا یقین ہے کہ جب وہ آیت اللہ روح اللہ خمینی کی طرح اسلام آباد کے پرانے ایئرپورٹ پر لینڈ کریں گے تو لاکھوں افراد انکے استقبال کیلئے موجود ہونگے حالانکہ جب وہ مشرف کے دور میں واپس آئے تھے تو ایئرپورٹ پر ہوکاعالم تھا اور سارے ن لیگی رہنما چوہوں کی طرح بلوں میں چھپے بیٹھے تھے۔دوسری مرتبہ بھی جب وہ جنرل راحیل شریف کے دور میں اپنی بیٹی کے ہمراہ واپس آئے تھے تو شہبازشریف کی قیادت میں چند ہزار افرادنے لاہور کی سڑکوں پر ریلی نکالی تھی جو اورایئرپورٹ تک نہیں پہنچ سکی تھی۔
لیکن
اس وقت کے حالات اور تھے میاں نوازشریف نے کھل کر مقتدرہ کو چیلنج نہیں کیا تھا انہیں آسرا تھا کہ مقتدرہ ایک بار پھر ان کا انتخاب کرے گی اور انہیں حسب سابق ریلیف فراہم کرے گی لیکن اب وہ اچھی طرح جان گئے ہیں کہ یہ انکی زندگی اور سیاست کا آخری دور ہے اگر انہوں نے انقلابی اور جارحانہ طرز سیاست اختیار نہیں کیا تو کسی دن چپکے سے موت کی آغوش میں چلے جائیں گے اور ریاست کے حالات اسی طرح چلتے رہیں گے چنانچہ میاں صاحب نے ایک انقلابی پروگرام ترتیب دیا ہے اس کے تحت پہلے مرحلے میں وہ انکشافات کاسلسلہ شروع کریں گے انہوں نے پہلا انکشاف یہ کیا کہ جب امریکہ نے کلنٹن کے دور میں افغانستان میں اسامہ بن لادن کے کیمپوں پرکروز میزائلوں سے حملہ کیا تھا تو کچھ میزائل بلوچستان میں گرے تھے پاکستان نے یہ میزائل پرزہ پرزہ کرکے مقامی طور پر تیار کرلئے تھے انہوں نے یہ انکشاف جان بوجھ کر کیا ہے تاکہ امریکہ سے تعلقات مزید خراب ہوجائیں انہوں نے دوسرا انکشاف یہ کیا ہے کہ کن انٹیلی جنس سربراہ نے جسٹس شوکت صدیقی پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ میاں صاحب اور انکی بیٹی کی ضمانت منظور نہ کریں ورنہ انکی دوسالہ محنت رائیگاں جائے گی میاں صاحب نے ایک اور انکشاف یہ کیا ہے کہ کس طرح2018ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی اور عمران خان کو شکست کے باوجود سلیکٹ کرکے وزیراعظم بنادیا گیا تھا وہ اس دھاندلی کی تفصیلات بھی طشت ازبام کردیں گے میاں نوازشریف نے مولانا غفورحیدری کے اس انکشاف کو بھی اپنے پلان کاحصہ بنایا ہے کہ آرمی چیف سے ملاقات کے دوران مولاناسے یہ کہہ دیا گیا تھا کہ ہم نوازشریف کے ساتھ جو سلوک کریں گے آپ مداخلت نہ کریں۔سنا ہے کہ میاں نوازشریف مقتدرہ کے کارناموں کے بارے میں جو مزید انکشافات کریں گے وہ انتہائی تہلکہ خیز اور ہوش ربا ہونگے۔وہ پاکستانی ایٹمی پروگرام اور ڈاکٹرقدیر کی مجبوریوں کو بھی موضوع سخن بنائیں گے وہ ٹائم میگزین کی ایک رپورٹ کے تناظر میں نئے انکشافات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں سنا ہے کہ وہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو چھپانے کی حقیقت بھی بیان کریں گے۔
موصوف نے یہ انکشاف تو پہلے کردیا ہے کہ عمران خان کے2014ء کے دھرنوں کے دوران رات تین بجے انہیں فون پر دباؤ ڈالا گیا تھا کہ استعفیٰ دیں۔
سنا ہے کہ میاں صاحب بعض خود کش قسم کے انکشافات بھی کریں گے یعنی اعتراف کریں گے کہ1990ء،1992ء اور1997ء میں مقتدرہ نے انہیں کس طرح استعمال کیا جس کی وجہ سے جمہوری عمل کو نقصان پہنچامیاں صاحب کے مخالفین کاکہنا ہے کہ بم پھوڑتے پھوڑتے وہ آخرکار ایک بم کو لات ماردیں گے جس کے بعد کچھ نہیں بچے گا لیکن یہ تو آنے والا وقت ہی بتائیگا۔
سنا ہے کہ میاں صاحب نے عالمی مقتدرہ سے رابطے قائم کئے ہیں اور جمہوری عمل بچانے اور پاکستان کو ایک حقیقی جمہوری ملک بنانے کیلئے اپنے ارادوں سے اسے آگاہ کیا ہے عالمی مقتدرہ سے مرادامریکہ،برطانیہ،فرانس اورکسی جدتک چین ہے اس کا مقصد عمران خان حکومت کی ان کوششوں کو ناکام بنانا ہے جووہ نوازشریف کو زبردستی برطانیہ سے واپس لانے کیلئے کررہے ہیں سنا ہے کہ نوازشریف سی پیک کیخلاف سازشوں کو بھی اچھالیں گے اور بتائیں گے کہ اپنے عظیم دوست چین سے کیسے دھوکہ سے کام لیاگیا۔
سنا ہے کہ میاں صاحب موجودہ حکومت کے مالی کرپشن کو بھی اجاگر کریں گے جن میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ گندم کی اسمگلنگ اور پھر مہنگے داموں درآمد علیمہ باجی کا کیس ادویات کی قیمتوں میں دومرتبہ کئی گنا اضافہ شہزاد اکبر،ذلفی بخاری،ندیم بابر،عمر ایوب اور عمران خان کے دیگرقریبی ساتھیوں کی مالی بے ضابطگیوں کے بارے میں بھی انکشافات کریں گے۔
سنا ہے کہ میاں صاحب ایسے رازوں سے بھی پردہ اٹھائیں گے جو انکے حلف کے منافی ہوگا لیکن وہ اپنے مقصد کے حصول کیلئے آخری حدتک جائیں گے۔یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ میاں صاحب کے انکشافات کے بارے میں آصف علی زرداری کاردعمل کیا ہوگا آیا میاں صاحب جو کچھ کررہے ہیں یا آئندہ کرنے والے ہیں انہوں نے اس سلسلے میں زردای اور مولانا صاحب کو اعتماد میں لیا ہے؟اگر میاں صاحب حکومت کی تبدیلی کے ایجنڈے سے آگے نکل گئے تو زرداری کیلئے مشکل ہوگا کہ وہ ان کا ساتھ دیں یہی وجہ ہے کہ خواجہ آصف سیالکوٹی نے زرداری کے بارے میں تحفظات کااظہار کیا ہے اگرچہ نوازشریف خواجہ سیالکوٹی کی باتوں کورد کرکے زرداری پراعتماد کااظہار کیا ہے لیکن لگتا ہے کہ حکومت نے خواجہ سیالکوٹی کی خدمات نئے اپوزیشن اتحاد میں دراڑ ڈالنے کیلئے حاصل کرلی ہیں۔
سنا ہے کہ بہت جلد حکومتی کوششوں سے مسلم لیگ ن مرکز اور پنجاب میں فارورڈ بلاک بنیں گے جب تحریک شروع ہوگی اور حکومت طاقت کا زبردست استعمال کرے گی تو آدھے سے زیادہ لیگی اراکین گرفتاری،مار اور نیب کی کارروائیوں سے خوفزدہ ہوکر خاموشی اختیار کرلیں گے جبکہ باقی اراکین حکومتی صفوں میں شامل ہوجائیں گے کئی اراکین جنکے وڈیوزتیار ہیں وہ تحریک میں شامل ہونے کی پوزیشن میں نہیں رہیں گے۔
یہ بھی سنا ہے کہ شہبازشریف کو نیب نے گرفتار نہیں کیا بلکہ انہوں نے مقتدرہ کے اپنے دوستوں سے کہا کہ انہیں فوری طور پر نظربند کیاجائے تاکہ اپنے بھائی کے دباؤ سے بچے رہیں۔
یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ تحریک کا ساتھ ن لیگ کے کتنے لیڈر دیں گے لیکن نوازشریف نے اپنی بیٹی کو جی ٹی روڈ پرجلسوں کی ہدایت کرکے سب کو بتادیا ہے کہ اگرمیدان میں کوئی ڈٹارہے تو وہ انکی صاحبزادی ہونگی ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر مریم بی بی اور نمایاں ن لیگی قائدین گرفتار ہوئے تو کون تحریک کی قیادت کرے گا کیونکہ ن لیگی رہنماؤں کو عوامی تحریک چلانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔
سنا ہے کہ کوئٹہ سے جلسے سے پہلے مریم بی بی انکے شوہر، شاہد خاقان عباسی،جاوید لطیف،احسن اقبال اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کا پروگرام ہے۔یہ بھی سنا ہے کہ خواجہ سیالکوٹی نے پیشگی معافی مانگ لی ہے جبکہ احسن اقبال کو معافی دینے سے انکار کیا گیاہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب سے نوازشریف نے مقتدرہ کیخلاف اعلان جنگ کردیا ہے آصف علی زرداری اور بلاول خاموش ہیں اگر کوئٹہ کا جلسہ ہوا اور بلاول نے اس میں شرکت کی تب پتہ چلے گا کہ پیپلزپارٹی کتنے پانیوں میں ہے۔
اگرزرداری نوازشریف کے جارحانہ رویہ کو کیش کرنا چاہئیں تو انکے لئے یہ سودے بازی کانادر موقع ہوگا لیکن ایسا کرکے وہ عوام کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہونگے۔
مفروضہ کے طور پر یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ اگرنوازشریف خمینی بن کر آئے تو مہدی بازرگان کون ہوگا۔شاہ پور بختیار کاتو سب کو پتہ ہے کہ وہ عمران خان ہونگے کیونکہ شاہ نے ملک سے فرار ہوتے وقت بختیارکو اپنا وزیراعظم مقرر کیا تھا لیکن جب خمینی واپس آئے تھے تو تہران کے ایئرپورٹ پر لاکھوں لوگ انقلاب کیلئے تیارتھے خمینی نے جہاز سے ہی مہدی بازرگان کو اپنا عبوری وزیراعظم مقرر کردیا تھا شاہ پور بختیار اسی روز جان بچاکر فرار ہوگئے تھے۔
اگرنوازشریف نے مولانا کو مہدی بازرگان بنایا تو اپنے آصف علی زرداری کا کیا رول ہوگا بظاہر یہی دکھائی دے رہا ہے کہ تحریک کی صورت میں زرداری اور مقتدرہ کو ایک پیج پر ہونا چاہئے تاکہ مل کرنوازشریف کاراستہ روکا جاسکے اگرمقتدرہ نے زرداری پر بھی ہاتھ ڈال دیا تو پھر اس کا اللہ ہی حافظ ہے اور یقینی طور پر نوازشریف کوخمینی بننے سے کوئی بھی نہیں روک پائیگا اگر نوازشریف مقتدرہ سے جنگ جیت گئے تو زرداری کو شکست سے دوچار کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں