کیا آتش فشاں پھٹنے کو ہے؟

انور ساجدی
وزیراعظم عمران خان نے اپنے شاہ سواروں کی ناکامی کے بعد خودمیدان میں آکر اپوزیشن کے مقابلے کا فیصلہ کیا ہے ان کا دعویٰ ہے کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے وہ اپوزیشن سے کوئی مفاہمت نہیں کریں گے حتیٰ کہ اگر ان کی حکومت بھی چلی جائے وہ ان چوروں اور ڈاکوؤں کو نہیں چھوڑیں گے سوال یہ ہے کہ وزیراعظم کیا کریں گے مزید بیانات جاری کریں گے کرپشن کے مزید الزامات لگائیں گے انکے وزراء اورمعاونین خصوصی کرپشن کے مزید خیالی اسکینڈل سامنے لائیں گے سرکاری ٹی وی اینکر ان پر رات بھر تبصرے کریں گے اگر بہت زیادہ ہوا تو وزیراعظم کسی ہال میں چند لوگوں کو بلاکر ایک عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کریں گے ہاں وہ طاقت کا بے رحمانہ استعمال بھی کرسکتے ہیں جیسے کہ قیام پاکستان کے بعد خان عبدالقیوم خان کشمیری نے بابڑہ میں خدائی خدمت گاروں کیخلاف کیا تھا جس میں سینکڑوں لوگ مارے گئے تھے اسکے علاوہ اور تو کوئی آپشن نہیں ہے اگر انہوں نے طاقت کا استعمال کیا اور لوگ ماردیئے تواسکے ساتھ ہی انکے بے اختیار اقتدار کاسورج غروب ہوجائے گا اور وہ بری طرح پھنس جائیں گے عین ممکن ہے کہ زوال کے ساتھ ہی انہیں بھاگنے کا موقع بھی نہ ملے اوروہ اٹک اڈیالہ یا کوٹ لکھپت جیل کی زینت بن جائیں گے لہٰذاگھبرانا نہیں چاہئے اپنے حواس برقراررکھنے چاہئیں دھرنا اور ایجی ٹیشن تو انہوں نے خود بھی کیا تھا اس وقت کی حکومت نے انکی تمام حرکات کو برداشت کیا تھا وہ شدید اودھم مچانے کے باوجود حکومت گرانے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے ہوسکتا ہے کہ موجودہ اپوزیشن بھی حکومت گرانے میں کامیاب نہ ہو وزرا حوصلہ سے کام لینا چاہئے تاہم جب عمران خان نے تحریک چلائی تھی تو اس وقت حالات اور تھے انکے پاس دھاندلی کے سوا اور کوئی الزام نہیں تھا البتہ2018ء کے انتخابات کے دوران انہوں نے نوازشریف اور زرداری کی کرپشن کوموضوع بنایا تھا جس کی وجہ سے انہیں آدھی کامیابی ملی تھی جبکہ باقی کامیابی کاانتظام یاردوستوں نے کیا تھا لیکن ڈھائی سال بعد عمران خان کا بیانیہ پٹ چکا انکے سارے دعوے باطل ثابت ہوچکے انہوں نے پہلے کہا تھا کہ90دن کے بعد تبدیلی کا آغاز ہوگا لیکن اس دوران کچھ بھی نہ ہوا البتہ انہوں نے اپنا وزیرخزانہ تبدیل کردیا لیکن کوئی تبدیلی نہیں آئی اسکے بعد وہ مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس گئے حالانکہ انہوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ قرضے لینے کی بجائے خودکشی کو ترجیح دیں گے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت انہوں نے بجلی،گیس اورتیل کے نرخوں میں اضافہ شروع کردیا جسکے نتیجے میں مہنگائی کاسونامی آیا کیا آٹا،کیا چینی،کیا دوسری اشیاء سب کی قیمتوں کو پر لگ گئے اوپر سے بیڈگورننس حکومت کو سمجھ میں نہیں آرہا کہ حالات کو کیسے کنٹرول کرے پہلے جہانگیر ترین کو لاکھوں ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دیدی جب چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو لاکھوں ٹن باہر سے منگوائی مخالفین نے الزام لگایا کہ اس ”دھندے“ میں ڈھائی کھرب کا منافع کمایا گیا اسی دوران عمران خان کے دوستوں نے لاکھوں ٹن گندم سستے داموں عالمی منڈی میں فروخت کردی لیکن جلد گندم کی قلت پیدا ہوگئی اس قلت کی وجہ سے گندم کی قیمت کو ہوا کے پر لگ گئے یہ صورتحال دیکھ کر وزیراعظم نے گندم درآمد کرنے کا حکم دیا یہ سب کیا ہے؟حکومت کی نااہلی بیڈ گورننس یا مالی بے قاعدگی اس کا پتہ حکومت اترجانے کے بعد ہی چلے گا اسی طرح نیویارک میں پی آئی اے کے ہوٹل روزویلٹ کی مشکوک بندش کا معاملہ ہے یہ انتہائی قیمتی اثاثہ ہے جس کے خریدنے کی خواہش صدرٹرمپ نے بھی کی ہے بندش کا مقصد یہ ہے کہ اسے فروخت کردیاجائے 2ارب ڈالر مالیت کایہ اثاثہ ضرور آدھی قیمت پر بک جائیگا ان معاملات کے باوجود یہ دعویٰ کرنا کہ یہ حکومت کرپٹ نہیں ہے اس سے پہلے اپنے ہی مشیر عبدالرزاق داؤد کو3کھرب کا ٹھیکہ دیا گیس کو کنٹرول کرنے والے ندیم بابر کو مشیر لگانا یہ سب کیا ہے کے الیکٹرک کا بیڑہ غرق کرنے والے شخص کو اپنی ٹیم میں شامل کرنا محض رولز یاروایات کی خلاف ورزی نہیں بلکہ اس میں کچھ دیگر کہانیاں بھی پوشیدہ ہیں وزیراعظم نے احتساب کاجو نعرہ لگایا تھا وہ دم توڑچکا ہے کیونکہ نیب کو اپوزیشن کے کیسوں سے فرصت نہیں ہے اسکی آنکھیں نہیں کہ ناکارہ اور ناکام بی آرٹی منصوبے کا نوٹس لے جس میں اربوں روپے ڈوب چکے ہیں اسی طرح مالم جبہ کی زمین کا معاملہ ہے نہ جانے اس دوران اور کیا کچھ ہوا ہے جب ایک مرتبہ یہ حکومت رخصت ہوجائے تو ایسے ہوش ربا اسکینڈل سامنے آجائیں گے لوگ شریف خاندان اور زرداری کو بھول جائیں گے ابھی تک بہت کچھ آنا باقی ہے ریکوڈک کے بارے میں مفاہمت کیلئے جو کچھ ہوا اسے صیغہ راز میں رکھاگیا ہے سندھ کے جزیرے 20ارب ڈالر میں سیٹھوں کو فروخت کی کوشش ایک اور اسکینڈل ہے کوئی دن آئیگا جب ان تمام چیزوں کا نوٹس لیاجائے گا۔تب پتہ چلے گا کہ صرف دوسال کے عرصے میں اس ملک کے ساتھ کیا ہوا ہے چنانچہ ان باتوں کی موجودگی میں حکومت کی جانب سے پارسائی کا دعویٰ ایک مذاق یا لطیفہ کی حیثیت رکھتا ہے عوام پر اب پارسائی کے دعوؤں کا جادو چلنے والا نہیں ہے۔
حکومت کی ناکامی اور مہنگائی کے طوفان کے بعد سوشل میڈیا پر ایسے کلپ دکھائی دیئے کہ لوگ دھمکی دے رہے ہیں کہ وہ آئندہ انتخابات میں دوبارہ عمران خان کو ووٹ دے کر لائیں گے
اسی طرح کی ایک ویڈیو امریکہ سے آئی ہے کہ ایک بھکاری سڑک کے کنارے بیٹھا ہے اس نے ایک بینرلگارکھا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ایک ڈالر دوگے یا میں ٹرمپ کو ووٹ دوں اسکے کاسہ میں لوگ خوف کے مارے بڑی تعداد میں ڈالر ڈال رہے ہیں۔تحریک انصاف کی حکومت توصدر ٹرمپ کی طرح ایک ڈراؤنا خواب بن گئی ہے اسکے باوجود وزیراعظم کو زعم ہے کہ وہ اب بھی عوام میں بڑے پاپولر ہیں وہ اس سلسلے میں راجہ بازار کے شیخ رشید کی گواہی کومعتبر سمجھ رہے ہیں جس کا اپنا کوئی اعتبار نہیں ہے یاوہ اپنے دوغیر ملکی مشیروں مرزا شہزاد اکبر اور شہباز گل کی باتوں پر یقین کررہے ہیں جنکے بستر جانے کیلئے تیار ہیں عمران خان کو تویہ بھی معلوم نہیں کہ ”کنٹرول ٹاور“ انکی رہنمائی چھوڑچکا ہے۔
جہاں تک اپوزیشن کی تحریک کا تعلق ہے تو حالات اسکے لئے انتہائی سازگار ہیں عوام محنت کش اور کم تنخواہ دار سرکاری ملازمین سڑکوں پر آنے کیلئے تیار ہیں تحریک کا واحد انحصار اپوزیشن جماعتوں کے ”ایکتا“ اورخلوص پر ہے اگر تمام جماعتوں نے مل کر اتحاد کا مظاہرہ کیا تو اسے توقع سے عوامی حمایت حاصل ہوجائے گی حکومت کیخلاف لاوا پک کر تیار ہوچکا ہے۔اب بھی کئی لوگوں کو شک ہے کہ آصف علی زرداری کہیں بیچ میں جل نہ دے جائیں اگر زرداری نے اتحاد اور استقامت کا مظاہرہ کیا تو مولانا کے بقول یہ حکومت دسمبر سے پہلے رخصت ہوجائے گی حکومت کی گھبراہٹ کایہ عالم ہے کہ اس نے بظاہر گوجرانوالہ جلسے کی اجازت دیدی ہے لیکن اسکی پولیس پارٹی کارکن اور سرکاری مشنری مسلسل رکاوٹیں ڈال رہی ہے اسکی کوشش ہے کہ ان رکاوٹوں کی وجہ سے اپوزیشن عوام کا جم غفیر اکٹھا نہ کرسکے حکومت کو یہ کوشش بھی ہوگی کہ مریم بی بی کو جاتی امرا سے نکلنے نہ دیا جائے اگروہ نکل جائے تو گوجرانوالہ پہنچنے نہ دیاجائے اگر ایسا ہوا تو مشتعل ہجوم لااینڈآرڈر کا مسئلہ پیدا کرسکتے ہیں جس کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی ایک اور کوشش بلاول کے راستے میں بھی رکاوٹیں ڈال کرلی جائے گی لوگ جی ٹی روڈ کو مسلم لیگ ن کا گڑھ کہہ کر بلاول کا درجہ کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن جی ٹی روڈ کی دوسری بڑی عوامی قوت اب بھی پیپلزپارٹی ہے۔
بلاول میں اتنی کشش ہے کہ اسکی خاطر اب بھی ہزاروں لوگ میدان میں آسکتے ہیں شائد حکومت کواندازہ نہیں کہ جی ٹی روڈ پر مولانا کے سینکڑوں مدارس ہیں انکے فدائین اور شاگرد بڑی تعداد میں نکل کر جی ٹی روڈ کا کنٹرول سنبھال سکتی ہے حکومت نے گھبرا کر ساری پنجاب کی پولیس گوجرانوالہ طلب کی ہے انہیں پانی کی توپیں،آنسو گیس اورربڑ کی گولیاں فراہم کردی گئی ہیں تاکہ تصادم کی راہ ہموار کرکے اپوزیشن کی طاقت کو جی ٹی روڈ پر ڈھیر کردے اگرایسا ہوا تو حکومت کو لینے کے دینے پڑیں گے اسکے نتیجے میں حکومت اپنا کنٹرول کھودے گی اور کنٹرول ٹاور بھی اس مدد کو نہیں آئیگا کیونکہ نوازشریف بہت پرعزم اور مشتعل ہیں وہ گوجرانوالہ کے جلسے میں کئی انکشافات کریں گے جن میں کچھ ویڈیو بھی شامل ہیں۔یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ تحریک تحریک ہوتی ہے اگر گوجرانوالہ کا جلسہ کامیاب نہ ہوا تو کراچی کا ضرور کامیاب ہوگا اور مینار پاکستان والا تو ہر قیمت پر کامیاب ہوگا حکومت نے چھیڑخانی کی تو وہ ایک دن بھی چین وسکون سے بیٹھ نہیں سکے گی،عمران خان کیلئے بہتر ہے کہ وہ ہزیمت سے بچنے کیلئے پارلیمنٹ برخاست کریں تاکہ نئے انتخابات کیلئے راہ ہموارہوسکے۔
٭٭٭