ٹائیگر بمقابلہ مہنگائی

تحریر: جمشید حسنی
جی ہاں عمران خان فرماتے ہیں ٹائیگر فورس مہنگائی کو کنٹرول کرے گی گو یا مہنگائی مارکیٹ طلب ورسد پیداوار افراط زر معیشت کا موضوع نہیں سوال یہ ہے کہ ٹائیگرز کے پاس ایسا کیا دم چھو ہے کس قانون اختیار کے ذریعہ وہ مہنگائی روکیں گے۔قانونی کارروائی تو پھر بھی قانون نافذ کر نے والے ادارے کریں گے یہ بھی جنرل ضیاء الحق کا نظام صلوۃ ہوگا معلوم نہیں اس ملک کے تجربہ گاہ کی حیثیت کب ختم ہوگی گندم چینی پیدا کرنے والا زرعی ملک گندم چینی آلو پیاز ٹماٹر درآمد کرتا ہے چینی سو روپیہ آٹا ستر روپیہ کلو ہے ادرک سات سو روپیہ دال مونگ 320روپیہ کلو۔آج چونی اٹھنی روپیہ متحرک ہوچکے ہیں دس روپیہ کانوٹ سکہ رائج الوقت ہے کل پوچھا تو انجیر خشک کا نرخ ایک ہزار روپیہ بتلایا گیا۔چلغوزہ کی بجائے سورج مکھی کا بیج خشک میوہ ہے ورلڈ بینک کہتا ہے شرح نمو ایک فیصد رہے گی افراط زر 8.8فیصد مہنگائی 10.1فیصد دال مونگ 90روپیہ کلو اضافہ ہوا کراچی میں بیس کلو آٹا کا تھیلہ پندرہ سو روپیہ کا ہے۔دوائیوں کی قیمت میں 262فیصد اضافہ دوسری طرف شاہ خرچیاں ہیں کابینہ کے لئے 30بلٹ پروف گاڑیاں نواز شریف کے رائے ونڈ کیمپ آفس پر2753پولیس حفاظت کے لئے تعینات تھے۔وفاق پنجاب کو تین ہسپتالوں کے لئے 12ارب روپیہ دے گا۔بلوچستان میں نہ لوگ بیمار ہوتے ہیں نہ مرتے ہیں ملزم ایک ماہ بعد پکڑنے پر وزیراعلیٰ پچاس لاکھ انعام دیتے ہیں عالمی طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کو نسل کا تین سال کے لئے169ووٹ لے کر ممبر بننا خوشی کی بات ہے کاش ملک میں لوگوں کو غائب ہونا ختم ہو مخدوم امین فہیم کے بیٹے مخدوم جلیل نے ڈیڑھ کروڑ روپیہ پلی بارگین کر کے جان چھڑائی دس سال کے لئے سیاست نہ کرسکیں گے ان کے دادا سروری فرقہ کے سربراہ مخدوم طالب المولٰی آخری دم تک بھٹو کے ساتھی تھے۔
کراچی کا جلسہ ان سطور کی اشاعت تک ہوچکا ہوگا عوامی رجحان کا پتہ چل جائے گا ملک میں کرونا ختم نہیں ہوا اسلام آباد پمز میں جائیں ڈاکٹر کروناکا شکار ہوئے۔ایف اے ٹی ایف ہمارے معاملہ میں دیکھیں کیا کرتی ہے اس کی مرضی ہے 15ملکی قوانین میں ترمیم ہوئی کراچی سرکلر ریلوے کا چرچا ہے ایم ایل ون ہے۔پشاور کی میٹرو کی جلی بسیں ہیں۔کہتے ہیں ملک میں سالانہ چالیس ہزار خواتین سینے کے کینسر میں مبتلا ہوجاتی ہیں پولیو پر قابو نہ پایا جا سکا یرقان بلڈ پریشر شو گر کا ذکر ہی چھوڑیں پچاس فیصد بچے کم غذائیت کا شکار ہیں ڈینگی وائرس ہے۔
اپنے صوبہ بلوچستان کے بارے میں بتلانے کو کچھ نہیں وہی صبح شام مرکز نے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعہ بلوچستان سندھ کے سمندری جزیرے قبضہ کر لئے سندھ میں واویلا تو ہو،یہاں خموشی ہے سادا نوکری خطرے میں پڑے ایرانیٹ ٹماٹر پیاز کھائیں،تیل بجلی گیس کی مہنگائی پر زیادہ واویلہ نہ کریں ورنہ آپ کے محب وطن ہونے پر شک گزرے گا غائب کردیئے جاؤ گئے
ابن انشاء نے کہا
حق اچھا پر اس کے لئے
کوئی اورمرے تو اور اچھا
تم بھی کوئی منصور ہو کہ سولی پر چڑھو
خاموش رہو من کے رکھو بند کواڑ

اپنا تبصرہ بھیجیں