میرے خواب

تحریر: جمشید حسنی
مجھے معلوم نہیں کہ اپنی تحریر سے کیوں آپ کا وقت ضائع کرتا ہوں البتہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ آپ کچھ نہیں محسوس کرتے صوبہ میں 15117کرونا کیسز ہیں ملک میں کرونا سے 6673اموات ہوچکی ہیں عالمی طور پر گیارہ لاکھ بائیس ہزار لوگ مرے ملک میں 20لاکھ لوگ بینائی سے محروم ہیں 60لاکھ جزوی متاثر ہیں پنجاب میں ہر وزیر کا خرچہ 6لاکھ 77ہزار روپیہ بڑھا 2کروڑ 71لاکھ روپیہ مزید خرچ ہونگے تو آپ کی بے حسی کا میں سوچ بھی نہیں سکتا بس گپ شپ میں اظہار ہے
دل کی بھڑاس نکالیں شاعر نے کہا
آعند لیب مل کر کریں آہ وزاریاں
تو کہے ہائے گل میں کیوں ہائے دل
چینی 110روپیہ کلو انڈہ20روپیہ آٹا ستر روپیہ کلو۔نانبائی ہڑتال پر ہیں روٹی تیس روپیہ کرو پہلے ہڑتال کر کے وزن 60گرام کم کروایا اسلام آباد میں پیرامیڈیکل سٹاف کی ہڑتال ہے ہر کوئی مہنگائی سے لاچار حکومت وزیروں کے بیان، بیانوں سے تو مہنگائی ختم نہیں ہوتی سندھ میں رات کے دو بجے پولیس پولیس کا آئی جی کہتے ہیں اغواء ہوا دس اے آئی جی 18ڈی آئی جیز چالیس ایس ایس پیز نے لمبی رخصت کی درخواست دے دی فوج کے سربراہ کو مداخلت کرناپڑی، تحقیقات ہوں گی گلگت بلتستان 23نشستوں پر انتخابات ہیں کورونا کی دوسری لہرہے امریکی بچوں میں کورونا 13فیصد بڑھ گیا ہے۔انگلینڈ فرانس جمہوریت چیک سختی کررہے ہیں ویکسین دستیاب نہیں پنجاب میں ایم این ایز کے ترقیاتی فنڈ میں 24ارب کی اسکیموں کی بد عنوانی کی تحقیق ہورہی ہے ریاست مدینہ ہے امام حسین بچے تھے بیت المال کی کھجور منہ میں ڈالی رسول اکرم نے کخ کخ کہہ کر ان کے منہ میں انگلی ڈال کی اگلوا دی۔حضرت عمرؓسرکاری کام کے بعد دیا بجھا دیتے تھے۔حضرت عمر سے دو چادروں کے لباس پر پوچھ ہوئی کیا عبداللہ سے پوچھو بیٹے نے کہا میں نے اپنی چادران کو دی حکومت عام آدمی کو نوچ رہی ہے سعودی عرب64ہزار روپیہ ہوائی کرایہ میں حکومت14ہزار ٹیکس لیتی ہے۔
میرے پاس سوائے رونے کچھ نہیں سندھ اسمبلی میں مرکز کے صوبائی جزیرے چیننے کے آرڈیننس کے خلاف قرار داد پاس ہوئی بلوچستان میں خوشی ہے مرکز ناراض نہ جائے نوکری نوکری ہوتی ہے حزب اختلاف کا اتحاد فی الحال جلسے کہتے ہیں استعفوں کا آپشن ہے دراصل دباؤ مارچ میں سینیٹ انتخابات کے لئے ہے یہی تو جول تول کا سیزن ہوتا ہے انتخابات شفاف ہوں گے بلی دوست گوشت سے پرہیز کرتے کتا ہڈی نہ چبائے یہ ناممکن ہے ڈھائی سال میں کیا تبدیلی آئی آپ نے دیکھ لی پچاس ہزارگھر ایک کروڑ نوکریاں ہر کسی نے دیکھ لیا۔حکومتی وزراء کہتے ہیں روٹی کپڑا مکان والوں نے عوام کو کچھ نہیں دیا آپ نے بھی تو کچھ نہیں دیا فی کس آمدنی بڑھی مجموعی قومی پیداوار بڑھی روز گار کے نئے مواقع ملے۔
قومی ادارے بحال ہوئے بیرونی قرض کم ہوا۔بیرونی قرضہGDPسے بڑھ گیا۔1492ارب ڈالر کا خسارہ ہے کہتے ہیں یہ تو پچھلی حکومتوں کا شاخسانہ ہے۔کیا حکومت نے آپ کو اختیار ڈھائی سالوں میں نہیں ملا تبدیلی کہاں ہے۔بس ٹائیگر فورس کا امرت دھارا حزب اختلاف کیا کر پائیگی یہ دی رائز اینڈ فال آف ایلئس ہے۔حکمران طبقوں کی وارہ بندی عام آدمی وہی رہے گا مینڈکوں کو نعل نہیں لگتے بھٹو ہوگا بے نظیر ہوگی آصف پھر بلاول،مونس الہیٰ، حمزہ شہباز شریف،جام غلام قادر،جام یوسف،جام کمال،جمالی،جوگیزئی،مری بگٹی،زہری ہوں گے شاہ زین کوبھی ملے گا۔دی رولنگ کلاس۔کارل مارکس نے ان کے بارے میں جو کہا میں نہیں دہراؤں گا مگر حقیقت ہے یہ ایک دوسرے کے مفادات کے خلاف نہیں ہوں گے آپ نے علاقے کے لئے مثالی ترقیاتی کام دکھادیں محلوں کے سروں پر گلیوں کے آئینی گیٹ ترقی ہے۔حکومت نے طالب علموں کے وظیفوں کی مد میں کتنا اضافہ کیا کہتے نئے روز گار لوگوں کو ملے۔
بجٹ میں سرکاری ملازموں کی تنخواہ ایک روپیہ نہ بڑھی کرونا کی ٹیسٹ فیس سات ہزار روپیہ عام آدمی کے لئے بس موت کا آپشن شیخ رشید کے لئے دوائیاں ہندوستان سے آئیں گی۔
فیض احمد فیض نے کہا۔۔
مضمحل ساعت امروز کی بے رنگی سے
یادِ ماضی سے غمیں، دہشت فردا سے نڈھال
تشنہ افکار جو تسکین نہیں پاتے ہیں
سوختہ اشک جو آنکھوں میں نہیں آتے
اِک کڑا درد کہ جو گیت میں ڈھلتا ہی نہیں
دل کے تاریک شگافوں سے نکلتا ہی نہیں
اور اِک اُلجھی ہوئی موہوم سی درماں کی تلاش
دشت و زنداں کی ہوس، چاک گریباں کی تلاش

اپنا تبصرہ بھیجیں