زندگی

تحریر: انور ساجدی
نظریاتی اختلاف سے قطع علامہ خادم رضوی تھے بڑے دلچسپ آدمی انہوں نے سیاست اور عوامی اجتماعات میں طرز خطابت کی نئی طرح ڈالی وہ پہلے عالم دین تھے کہ مخالفین کو پنجابی میں نستعلیق قسم کی گالیاں دیتے تھے ان کی رحلت سے یہ ساری دلچسپ چیزیں اٹھ گئی ہیں ان کی شخصیت کا خلاجلد پر ہونیوالا نہیں ہے لیکن امید یہی ہے کہ ان کاجانشین یہ خلاضرور پرکرے گا علامہ خادم رضوی کو شہرت اس وقت ملی جب انہوں نے ممتاز قادری کی سزائے موت کیخلاف تحریک چلائی اگرچہ یہ تحریک ناکام ہوئی لیکن مولانا خود کامیاب ہوگئے انہوں نے نورانی میاں کے بعد بکھرے ہوئے بریلوی مکتبہ فکر کو اکٹھاکیا تحریک لبیک کی بنیاد رکھی اور دیکھتے ہی دیکھتے مولانا فضل الرحمن کے بعد دوسرے بڑے مذہبی لیڈربن گئے وہ پارلیمانی سیاست میں بھی کود پڑے اوراپنی جماعت کو رجسٹرڈ کرکے 2018ء کے انتخابات میں بھی حصہ لیا انہوں نے مذہبی حلقہ کی سابق پسندیدہ جماعت ن لیگ کے اچھے خاصے ووٹ کاٹے جس کی وجہ سے تحریک انصاف کو عددی اکثریت حاصل ہوئی جب شاہد خاقان وزیراعظم تھے تو مولانا نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پردھرنا دیا فیض آباد انٹرچینج بند ہوجانے کی وجہ سے جڑواں شہر مفلوج ہوکر رہ گئے بالآخر فوج سے مذاکرات کے بعد انہوں نے دھرنا ختم کردیا اس دوران دھرنے کے شرکاء میں نقد رقومات تقسیم کرنے کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں۔جس سے یہ پتہ چلا کہ مولانا کی پشت پر کونسے عناصر ہیں بعدازاں ایک متنازع تقریر کرنے پرانہیں ڈاکٹر اشرف جلالی کے ہمراہ گرفتار کیا گیا کچھ عرصہ قیدمیں رہنے کے بعد ان کی آتش شوق ٹھنڈی پڑ گئی اور معافی نامہ دے کر جان خلاصی کروائی لیکن اندازطرز تخاطب کبھی نہیں بدلا پنجابی کی میٹھی گالیوں کے بغیر وہ بولتے نہیں تھے صرف ایک عشرے میں انہوں نے بریلوی مکتبہ فکر کوبڑامتاثر کیا اور یہ پہلا موقعہ تھا کہ اس پرامن مکتبہ فکر نے پرتشدد راستہ اختیار کرلیا اپنی موت سے کچھ عرصہ قبل ایک ٹی وی شو کے دوران گلو کار جنید جمشید سے کم علمی کی وجہ سے ایک غلطی ہوگئی جس کی وجہ سے ان کی جان خطرے میں پڑ گئی بلکہ ایک دفعہ لاہور ایئرپورٹ پر جنیدجمشید پرحملہ کی کوشش بھی کی گئی لیکن ایئرپورٹ کے اندر بھاگ کرانہوں نے جان بچائی مولانا کاحالیہ دھرنا فرانس میں گستاخانہ خاکوں کیخلاف تھا ان کا مطالبہ تھا کہ فرانس کے سفیر کو ملک سے واپس بھیجا جائے اور اس ملک سے سفارتی تعلقات منقطع کئے جائیں حکومت نے تحریری معاہدہ کرکے یہ مطالبات مان لئے۔حالانکہ سب کوپتہ تھا کہ حکومت اس معاہدہ پرعملدرآمد نہیں کرے گی فیض آباد میں سخت سردی کے دوران مولانا نے پٹوڈال کر ایک عجیب بات کی ان کا کہنا تھا کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو وہ یہ بتادیں گے کہ کس کے کہنے پر انہوں نے دھرنا دیا تھااپنے انکشاف کی تفصیلات بتانے سے پہلے ہی وہ دنیا سے رخصت ہوگئے ان جیسا آتشین برانڈ خطیب شائد ہی پیداہو۔
سرزمین اٹک نے جوشخصیات پیدا کیں ان میں سے صرف تین نے عالمگیر شہرت حاصل کی ان میں مولانا مہدی اٹکی سرفہرست ہیں جنہوں نے ملا محمدجونپوری کی فواحش ومنکرات کیخلاف تحریک کوایک عقیدہ میں تبدیل کردیا یہ عقیدہ باقی ہندوستان میں مہدوی اوربلوچستان میں ذکری کہلایا غیرمستند روایات کے مطابق ان کی وفات بھی کیچ کے کسی مقام پر ہوئی۔
دوسری شخصیت ڈاکٹرغلام جیلانی برق کی تھی وہ مولانا خادم رضوی کے گاؤں ”نکہ توت“ سے چند کلومیٹر دوربسال نامی مقام پر پیداہوئے ان کے والد ایک مذہبی شخصیت تھے ایک مرتبہ وہ اپنے والد کے ہمراہ امرتسر گئے جوپنجاب کا ایک بڑا شہر اور تجارتی مرکز تھا ڈاکٹرصاحب نے واپسی پر اسکی روداد لکھی اور کہا کہ وہاں کے سارے تاجر ہندو تھے جبکہ مزدور حمال اور غریب طبقہ مسلمانوں پرمشتمل تھا انہوں نے والد سے پوچھاکہ مسلمان اتنے بدحال کیوں اور ہندوخوشحال کیوں ہیں ان کے والد نے روایتی جواب دیا کہ یہ سب تقدیر کا کھیل ہے ویسے بھی یہ دنیا عارضی ہے اور مسلمانوں کیلئے جنت کی نوید ہے جہاں وہ ہمیشہ آسودہ حال زندگی گزاریں گے نوجوان برق اس جواب سے مطمئن نہ ہوئے اور انہوں نے ”زندگی“ کے عنوان سے اس کا جواب لکھا یہ ایک نادر اور شاندار کتاب ہے جسے اس وقت کے علماء نے رد کیا اور ڈاکٹر مولانا غلام جیلانی برق پرکفر کا فتویٰ لگادیا انہوں نے اپنی زندگی میں چالیس کتابیں تصنیف کیں جبکہ دعاالاسلام نامی شاندار کتاب کو ملاصاحبان کی وجہ سے ترک کردیا اور اس پر معذرت بھی کی انہوں نے1940ء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور قیام پاکستان کے کافی سال بعد وفات پاگئے۔
غلام جیلانی برق کے بعد اٹک سے جس شخصیت کو شہرت ملی وہ علامہ خادم رضوی تھے حالانکہ علمی فضیلت جدید علوم اورحقیقت ومعرفت میں دونوں کا کوئی مقابلہ ہی نہیں تھا لیکن ڈاکٹر برق نے سیاست میں حصہ نہیں لیا اس لئے اپنے عہد کے بعد ان کی ناموری بھی برقرار نہ رہ سکی اٹک ایک محرالقعول علاقہ ہے اس کا جغرافیہ اسے بالائی پنجاب کے تمام علاقوں سے ممتاز کرتا ہے یہ کبھی متحدہ افغانستان کاحصہ تھا لیکن راجہ رنجیت سنگھ سندھو نے قبضہ کے بعد اسے پنجاب کاحصہ بنادیا جبکہ انگریزوں نے بھی اسے صوبہ سرحد سے کاٹ کر پنجاب میں شامل رکھا دریائے اٹک شمال مغربی علاقوں اور پنجاب کے درمیان قدرتی سرحد کا کام کرتا ہے یہ ضلع اب اسلام آباد کی حدود تک پھیلاہوا ہے اسلام آباد کا نیا ایئرپورٹ اسکے علاقہ فتح جھنگ میں واقع ہے لیکن وفاق نے اسے وفاقی کیپٹل ایریا میں شامل کردیا نیب اور بھٹو کے درمیان لڑائی شدید تھی تو نیب کے چیف خان عبدالولی خان بار بار دھمکی دیتے تھے کہ وہ سرحد کی زنجیر اٹل پل کے اس طرف لگادیں گے یعنی یہ علاقہ افغان سرزمین کاحصہ ہے اٹک میں ہندکوزبان بولی جاتی ہے جبکہ بعض پشتون قبائل ایک مکس زبان بولتے ہیں۔دوبئی سے خبر آئی ہے کہ متحدہ عرب امارات نے جن12غریب غربا ممالک کے لوگوں پرسفری پابندی عائد کی ہیں ان میں پاکستان بھی شامل ہے بظاہر کرونا کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے لیکن اس کی اصل وجہ سیاسی ہے کیونکہ ترکی اور ایران سے تعلقات کے سبب کچھ عرصہ سے سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں بگاڑ پیداہوگئی ہے چونکہ یو اے ای خطہ میں سعودی عرب کا سب سے بڑا اتحادی ہے اس لئے جس ملک کے ساتھ سعودی عرب تعلقات خراب ہوں یو اے ای کے تعلقات خودبخود خراب ہوجاتے ہیں حالانکہ جب عمران خان برسراقتدار آئے تھے تو سعودی عرب اور یو اے ای نے مل کر اسے مالیاتی بحران سے نکالا تھا ورنہ پاکستان ڈیفالٹ کرجاتا لیکن اسکے بعد مختلف بین الاقوامی فورمز پرسعودی عرب اور یو اے ای نے انڈیا کے حق میں ووٹ دیا جس کاپاکستان نے برامنایا اور تعلقات خراب کرلئے اسی دوران ترکی اور ملائیشیا نے پاکستان کی حمایت کی جس کی وجہ سے پاکستان نے ترکی سے تعلقات کو مزید فروغ دیا جبکہ سعودی عرب کے ناپسندیدہ ملک قطرسے بھی دوستی کاہاتھ بڑھادیا صورتحال پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جوبیان دیا اس نے جلتی پر تیل کا کام کرڈالا چنانچہ اس وقت تعلقات نہایت سردمہری کاشکار ہیں اگر پاکستان نے صورتحال کو نہیں سنبھالا تو لاکھوں پاکستانی بے دخل ہوسکتے ہیں جس کی وجہ سے بہت بڑا معاشی بحران آئیگا۔
ویسے بھی جب سے عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے کئی اسلامی ممالک سے اسکے تعلقات خراب ہوگئے ہیں اب اس فہرست میں پاکستان بھی شامل ہوگیا ہے امارات پاکستان کی جگہ بھارت اور بنگلہ دیش کو ترجیح دے رہا ہے کیونکہ حال ہی میں اس نے اپنی پالیسیوں کو مزید لبرل شکل دی ہے ممنوعہ مشروبات کی کھلے عام اجازت دیدی ہے اور مغربی ممالک کی طرح مرد اور عورت کی نکاح کے بغیر شراکت کو جائز قراردیا ہے۔ اسے خدشہ ہے کہ پاکستان کے انتہا پسند اسے نقصان پہنچاسکتے ہیں جبکہ اس پالیسی کے بعد انڈیا فلپائن اور دیگر ممالک مددگار ثابت ہوسکتے ہیں اگرچہ اس وقت بھی دوبئی بنکاک سے بازی لے گیا ہے لیکن مستقبل میں وہ مزید آزادانہ پالیسیاں اختیار کرے گا۔اس کی ٹورازم انڈسٹری کوامریکی اور یورپی ماہرین ازسرنو استوار کررہے ہیں جن میں جوئے خانے نائٹ کلب،ڈیزرٹ سفاربی اور بیلے ڈانس شامل ہیں گوکہ یو اے ای پرسخت تنقید ہورہی ہے لیکن پاکستان کے تضادات اس سے کہیں بڑھ کر ہیں یہ دنیا کا واحد اسلامی اور قدامت پسند ملک ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہاں شراب کی پیداوار دس گنا بڑھ گئی ہے شراب کشید کرنے والے کارخانہ ضروریات کو پوری کرنے سے قاصر ہیں اسلامی ملک کے عوام کی ضروریات کیلئے متعدد ممالک سے بحری جہازوں کے ذریعے لاکھوں لیٹرمحلول اسمگل کیاجارہا ہے اسی طرح اخلاقی قدریں اس حد تک گرچکی ہیں کہ ہرروز کمسن بچوں کو جنسی تشدد کانشانہ بنایاجارہا ہے پہلے بڑے شہروں میں ایک ایک بازار ہوتا تھا اب گلی گلی محلہ محلہ بلکہ سڑکوں پر بازارقائم ہیں جید علماء راسخ العقیدہ مذہبی اسکالروں طالبان،جیش محمد،القاعدہ،داعش،جماعت الدعویٰ،حزب التحریراور جماعت اسلامی کی موجودگی کے باوجود اخلاقی جرائم میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے پاکستان میں انصاف کادوہرا نظام قائم ہے ایک طرف انگریزی قوانین رائج ہیں جبکہ حدود بھی نافذ ہیں اس دوہرے اورمتضاد نظام کی وجہ سے لوگ عذاب میں مبتلا ہیں حکومت اور ریاستی اداروں کو چاہئے کہ وہ انصاف کا ایک یکساں اور موثرنظام قائم کریں ورنہ لوگ ظلم کے اس نظام میں کفر کے نظام کی دعائیں مانگیں گے جہاں کم از کم انصاف تو یکساں ہورہاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں