اللہ کا عذاب
تحریر: انورساجدی
وزیراعظم عمران خان نے گلگت میں خطاب کرتے ہوئے جس غصہ کااظہار کیا ہے اور جس طرح طیش میں آکر زداری اور نوازشریف پراللہ کا عذاب نازل ہونے اور انکے انجام کو اپنے لئے عبرتناک قراردیا ہے وہ ایک طرح سے نوشتہ دیوار ہے کیونکہ اس ملک میں جب تک کوئی کرسی پربراجمان ہوتا ہے وہ ہیرو ہے اور جونہی کرسی چھن گئی تو وہ زیرو راکھشک،کھلنائک،کرپٹ اور شیطان ہے زیادہ دور یا بہت دیر کی بات نہیں ہے جس دن عمران خان اقتدار سے اترکرزمین پرآگئے تواس دن انکے خلاف ایسی غضبناک کہانیاں اور ہوشربااسکینڈل منظرعام پرآئیں گے کہ لوگ زرداری اور نوازشریف کو بھول جائیں گے عمران خان نے2013ء کے الیکشن میں جوبویا وہ اسے کاٹنا پڑے گا انہوں نے جس طرح35پنکچر کا مسئلہ کھڑا کرکے انتخابی نتائج مسترد کردیئے آج ان کے الیکشن کو بھی سلیکشن کہہ کر مسترد کیاجارہا ہے انہوں نے 2014ء میں انتخابی دھاندلیوں کیخلاف126دن تک دھرنا دیا اب انہیں بھی اسی طرح کے دھرنے کاسامنا کرنا پڑے گا عمران خان کی یہ خوش فہمی عنقریب دور ہوجائے گی کہ حکام بالا اورسلیکٹرز کی پشت پناہی انہیں حاصل ہے وہ بھول گئے ہیں کہ 1997-1990اور2013ء میں یہ پشت پناہی ن لیگ اور نوازشریف کو حاصل تھی اسی طاقت کے بل بوتے پرشہبازشریف کہتے تھے کہ وہ زرداری کو گھسیٹ کر مال روڈ پر لائیں گے ان کا پیٹ چاک کرکے لوٹی ہوئی دولت نکالیں گے آج شہبازشریف کی وہی پوزیشن ہے جو اس وقت زرداری کی تھی اور کل کوئی اور یا ممکنہ طور پر مولانا کہیں گے کہ وہ عمران خان کو گھسیٹ کر ڈی چوک پر لائیں گے اور ان کا پیٹ چاک کرکے آٹا اور چینی اسکینڈل سے کمائی گئی 4کھرب روپے،بی آر ٹی پشاور،مالم جبہ اور بلین سونامی کے کھربوں روپے باہرنکالیں گے شائد دنیا یہ بھی دیکھے کہ عمران خان زرداری کی طرح کبھی اسلام آباد کی کورٹ میں پیش ہورہے ہیں اور کبھی ان کی پیشی لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں ہوگی ان کیخلاف ایل این جی ریفرنس بھی بنے گا،کرونا کے نام پر آئی ہوئی کئی ارب ڈالر ہڑپ ہونے کی بات بھی ہوگی اور ان سے پوچھا جائیگا کہ پشاور اور کراچی کے شوکت خانم اسپتال کی تعمیر کیلئے اربوں روپے کہاں سے آگئے اور چندہ سے ان کی تعمیرہوئی ہے تو چندہ دینے والوں کی فہرست پیش کی جائے اگر فہرست کسی عدالت میں پیش ہوئی تو سکہ بند سیٹھ یہ کہہ کر وعدہ معاف گواہ بن جائیں گے کہ ان سے زبردستی چندہ حاصل کیا گیا تھا ملک ریاض ہوں یا عارف حبیب،عقیل کریم ڈھیڈی ہوں یا ظفرموتی والا،میاں منشیا ہوں یا ماسٹرٹائلز والے سارے کے ساتھ حکومتی دباؤ کو برداشت نہیں کریں گے اگرآج الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیس میں تاخیر کررہا ہے تو کل عدالتوں میں یہ کیس گلے پڑے گا کیونکہ جن لوگوں نے مختلف اوقات میں تحریک انصاف کو چندہ یاامداد دی ہے وہ بہت ہی متنازعہ لوگ ہیں یہ چندہ صیہونی تنظیموں ہندوستان کے ہمدردوں اور امریکہ ویورپ سے آیا ہے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ حساب کا یہ پنا کم ہے کہ اربوں روپے کہاں خرچ کئے گئے کس مد میں لگائے گئے انکم ٹیکس کیوں نہیں دیا خدا کرے جناب عمران خان کاانجام زرداری اور نوازشریف کی طرح عبرتناک نہ ہو لیکن یہ بات طے ہے کہ نازوں میں پلے بہت ہی پرتعیش زندگی کی عادی جناب عمران خان ایک دن بھی جیل برداشت نہیں کرسکیں گے نوازشریف نے جیسے تیسے کرکے ایک سال جیل میں گزارے لیکن عمران خان نے تو کبھی جیل کی شکل نہیں دیکھی ہے وہ بھی شہبازشریف کی طرح منت سماجت کریں گے کہ انہیں جیل کی بجائے گھر پر نظربند کیاجائے عمران خان کو جب بنی گالا کی خوبصورت پہاڑی پر اپنا محل یاد آئیگا تو وہ بھی ضرور منت سماجت کریں گے کہ انہیں اس محل میں رکھاجائے لیکن اگر جیلر رانا ثناء اللہ جیسا شخص ہوا تو وہ کبھی ان کی بات نہیں سنیں گے عمران خان پربنی گالا محل کا کیس بھی ہے انہوں نے خود سپریم کورٹ جاکر شکایت کی کہ بنی گالا کے درخت کاٹے جارہے ہیں اور نقشوں کی منظوری کے بغیر گھر بنائے جارہے ہیں ایک پیشی پر جب جج صاحبان نے پوچھا کہ آپ توذمہ دار انسان ہیں آپ نے نقشے کے بغیر تعمیرات کیسے کیں کچھ عرصہ بعد انہوں نے سی ڈی اے سے اپنے محل کو ریگولرائز کروالیا جو کہ غیر قانونی عمل ہے وہ کم از کم سپریم کورٹ کے فیصلے کاانتظار تو کرتے یا دیگر مکینوں کوبھی یہی سہولت دیتے جو انہوں نے اپنے لئے پسند کی یہ عمل آئین کی دفعہ62اور63کے تحت جرم ہے یہ الگ بات کہ ڈیم والی سرکار یعنی جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کوصادق اور امین قراردیا تھا اگر صادق اور امین ثاقب نثار اور عمران خان طرح ہوں تو اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔
سنا ہے کہ میاں شہبازشریف پردوران حراست علالت کادورہ پڑنے والا ہے کیونکہ قیدطویل ہوگئی ہے انہوں نے تعزیت کیلئے آنے والے اپنے سابق دوست چوہدری نثار علی خان سے کہا کہ وہ انکی مدد کریں وہ بھی اپنے رویہ میں نرمی لانے کیلئے تیار ہیں لیکن جو مرضی درکار ہے وہ بہت ہی مشکل ہے کیونکہ اس سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنے بھائی اور بھتیجی سمیت انتہا پسندوں کو پارٹی سے الگ کرلیں اورحالیہ تحریک سے دوررہیں خیر تحریک سے وہ دور ہیں کیونکہ انہوں نے ضمانت کی درخواست واپس لیکر جیل میں رہنے کا فیصلہ کیا لیکن اب وہ ذہنی اعتبار سے تنگ آچکے ہیں اور مزید جیل برداشت نہیں کرسکتے دیکھیں چوہدری نثار علی خان کیاراستہ نکالیں گے۔
پاکستانی سیاست عجیب وغریب اور بے اصولی ہے لہٰذا اس پر کیاتبصرہ کیاجائے کئی دن سے خیال تھا کہ اس ریاست کے ایک عظیم جج وقار سیٹھ کو خراج تحسین پیش کیاجائے لیکن خوف اور مصلحت آڑے آنے کی وجہ سے دل کی بات نہیں کہہ سکا وقار سیٹھ نے جنرل پرویز مشرف کے بارے میں جوفیصلہ دیا وہ خلاف توقع تھا اس لئے ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی کیونکہ مشرف کاتعلق ایسی کلاس سے ہے جو ہر طرح کے احتساب سے بالاتر ہے ماضی میں ایوب خان نے 1956ء کاآئین توڑا یحییٰ خان سے 1962ء کاآئین توڑا ضیاء الحق نے1973ء کے آئین کو دوبار توڑا جبکہ مشرف نے بھی یہی عمل دوبار کیا۔ 2002ء میں تو ایم ایم اے نے صوبوں کے اقتدار کے بدلے انہیں آئینی تحفظ فراہم کیالیکن ایمرجنسی لگاکر انہوں نے جو آئین دوبارہ توڑا تو انہیں وقت نہیں ملا کہ وہ پارلیمنٹ سے اپنی بخشش کروالیں چنانچہ دوسری بار آئین توڑنا انکے گلے پڑگیا وقار سیٹھ نے بہت ہی ایمانداری اور دلیری کے ساتھ سماعت کی اور سب سے بڑی بات یہ کہ انہوں نے بلاخوف وخطر ایک تاریخی فیصلہ دیا جس پر وقار سیٹھ کو پاگل کہا گیا۔پاگل تو وہ تھا ہی انہوں نے ہمیشہ بے گناہوں اور غریبوں کو حکمرانوں کی خواہش کے برعکس ازروئے انصاف بری کیا انکے پاگل پن کا ثبوت اس سے زیادہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ انہوں نے دولت نہیں کمائی انکے پاس ایک مہران گاڑی تھی حالانکہ وہ پروٹوکول استعمال کرنے کا حق رکھتے تھے وقار سیٹھ نے کبھی آمروں کی نہیں سنی لیکن کرونا کا آمرانہ وار نہ سہہ سکے پہلے اسلام آباد کے کلثوم اسپتال میں ان کا غلط علاج ہوا اور بعد میں جب سرکاری اسپتال پہنچے تو نہ جانے کیا ہوا؟وقار سیٹھ کا نام ہمیشہ تاریخ میں درج رہے گا کیونکہ ایسا فیصلہ دیا کہ آج تک آمر مشرف یا انکے دوستوں نے اس فیصلہ کیخلاف اپیل نہیں کی اور جب تک اپیل نہیں ہوگی مشرف مجرم رہے گا یہ الگ بات کہ عمران خان نوازشریف کو لانے کیلئے ہر طرح کے جتن کررہے ہیں لیکن سزایافتہ مجرم پرویز مشرف کانام بھولے سے بھی یاد نہیں کرتے کیونکہ ان کا نام لینے سے انہیں ڈرلگتا ہے۔
میں فٹبال کے عظیم کھلاڑی میراڈونا کو بھی خراج عقیدت پیش کرنا چاہتا تھا لیکن بوجوہ ایسا نہ کرسکا لوگ نہیں جانتے کہ پہلے میراڈونا فٹبال کے ہیرو تھے لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد وہ لاطینی عوام کے ہیرو بن گئے ان کی زندگی میں یہ تبدیلی کا سترو اور ہوگو شاویز کی شخصیات ونظریات کی وجہ سے پیدا ہوئی جب انہوں نے کئی بار ہوگو شاویز سے ملاقات کی تو سرمایہ داروں اور امریکی طرفداروں نے ان پر ذاتی حملے شروع کردیئے ان کی کردار کشی کی انہیں نشئی اور پاگل بھی قراردیا گیا ان کا قصور یہ تھا کہ وہ غریب بستیوں میں جاتے تھے ایسے میلے کچیلے بچوں کو فٹبال سکھاتے تھے جہاں کوئی جانا پسند نہیں کرتا تھا اگرچہ وہ سیاست میں حصہ لینے کے مخالف تھے لیکن وہ ہر موقع پرسرمایہ دارانہ نظام کیخلاف بات کرتے تھے۔
ایک مرتبہ جب وہ پوپ سے ملنے ویٹی کن سٹی گئے تو چھت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس پر لگاسونا فروخت کردیاجائے تو کئی اسکول اور اسپتال بن سکتے ہیں غریبوں سے محبت اور انسان دوستی ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی وہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اوراجارہ داری کے بہت مخالف تھے دنیا نے فٹبال کے بہت عظیم کھلاڑی پیدا کئے لیکن کوئی بھی میراڈونا کے برابر نہیں تھا ان کی موت پر تبصرہ کرتے ہوئے ”پیلے“ نے کہا کہ وہ ان سے بھی بڑے کھلاڑی اوربڑے آدمی تھے انہوں نے اپنی ساری دولت غریبوں کی فلاح وبہبود پرخرچ کرڈالی۔
لاطینی امریکہ نے چی گویرا کاسترو آلندے ہوگو شاویز جیسے بڑے لوگ پیدا کئے ان کی فہرست میں میراڈونا کا نام بھی شامل ہوگیاہے۔سیاست سے قطع نظرحالیہ دنوں کا سب سے اہم واقعہ پاکستان اسٹیل کی تدفین اور ساڑھے چار ہزار ملازمین اور انکے خاندانوں کوروزگار سے محروم کرناہے۔
عمران خان کی حکومت ایک ایک کرکے اہم اداروں کو بند کررہی ہے اسٹیل مل کے بعد پی آئی اے کی باری ہے اسی لئے ایک نئی ایئرلائن کی ”سیال ایئر“ کے نام منظوری دی گئی ہے غالباً اسے پی آئی اے کے متبادل کے طور پر سامنے لایاجارہا ہے۔پی آئی اے کاہوٹل پہلے ہی بند کردیا گیا ہے اسٹیل مل کی جلد بازی میں بندش کامقصد اس کی 12ہزار قیمتی زمین کومن پسند لوگوں کو فروخت کرنا ہے اگریہ زمین ملک ریاض کو فروخت کردی جائے تو وہ ہنسی خوشی 12کھرب روپے اداکردیں گے جبکہ زیرجامہ کمیشن الگ ہوگا پی آئی اے کو بھی اونے پونے بیچنے کا پروگرام ہے چونکہ ریلوے سب سے بڑا محکمہ ہے اس لئے اسے آسانی کے ساتھ فروخت کرنا ممکن نہیں ہے ورنہ اسکی کھربوں روپے کی جائیداد کوئی بھی عالمی سرمایہ دار خرید لیتا اگر یہی حالات رہے تو حکومت ریلویز کو بھی بند کردے گی اور اس کی زمینوں کو ٹھکانہ لگائے گی۔جس ملک میں اسٹیل مل نہ ہو،ریلوے نہ ہو،ایئرلائن نہ ہو آپ اس کی پسماندگی اور زبوں حالی کااچھی طرح اندازہ لگاسکتے ہیں۔معلوم نہیں کہ ہمارے حکمران اس ریاست کو کہاں پر پہنچاکردم لیں گے۔