مہنگائی مار گئی
تحریر: جمشید حسنی
ایک ہی ذکر ہے مہنگائی ہم کچھ نہیں کہتے حکومتی اعداد وشمار کہتے ہیں دیہات میں مہنگائی کی شرح16.1فیصد ہے شہروں میں 13%مجموعی مہنگائی شرح8%ہے نومبر میں آلو56فیصد انڈے48فیصد گندم366فیصد نرخ بڑھے ایک لاکھ 27ہزار ٹن چینی باہر سے آئیگی 25ہزار ٹن پہنچ چکی ہے۔یوٹیلٹی سٹورز کو ٹریڈنگ کارپوریشن دے گی۔16لاکھ81ہزار ٹن گندم درآمد ہوئی سمگلنگ کا چرچا ہے ملکی معیشت کو سالانہ 432ارب روپیہ نقصان ہے صرف تیل کی اسمگلنگ سے60ارب روپیہ نقصان ہوتا ہے ترقی تو پنجاب کے لئے ہے۔ایک ارب35کروڑ ڈالر سی پیک سے آزاد تین بجلی گھر بنے گا۔حکومت نے کرونا ویکسین کے لئے 15کروڑ ڈالر وقف کئے ہیں۔ویکسین کب آئے گی معلوم نہیں ترکی چین سے پچاس ملین ویکسین خریدے گا۔امریکہ فائزر اور موڈ رہنا کمپنی کی عام ویکسین خریدے گا۔فی الحال کسی اور ملک کو نہیں ملے گی۔پہلی ترجیح 94لاکھ ہیلتھ ورکرز ہوں گے پھر بتدریج87ملین اگلے مرحلے میں 100ملین اور 53ملین لوگوں کو ویکسین ملے گی۔
ہمارے ہاں کچھ نہیں لاہور میں 71قتل کے معاملات میں قاتل خواتین ہیں۔51گرفتار ہیں۔گزشتہ روز کورونا سے سب سے زیادہ67اموات ہوئیں۔کورونا کی نئی لہر سکول بند،سمارٹ لاک ڈاؤن فیڈرل بورڈ ریونیو کارکردگی دکھا رہا ہے۔ایکسائز سے104ارب روپیہ سیلز ٹیکس 744ارب کسٹمز 264ارب روپیہ آمدن ہوئی سپریم کورٹ میں عمران خان کے ایک بلین درختوں کا چرچا ہے کہا جاتا ہے ضلعی سطح پر مانیٹرنگ ہوگی لاہور میں نیا شہر بسے گا۔ایوب خان نے بھی اسلام آباد بسایا آدھا ملک گیا فیروز شاہ تغلق نے فیروز آباد بسایا آج کہاں ہے۔فرانس میں لوئی نے ورسیلز کے محلات بنائے۔فرانس میں انقلاب آیا روم جل رہا تھانہروبانسری بجارہا تھانیا روم بساؤ ں گا۔بلوچستان کراچی کے جزیروں پر سرمایہ داروں کی نظر ہے۔آغا خان نے اٹلی سے سار ڈینا کا جزیدہ خریدنے کی خواہش کی سیاحتی مرکز بنانا چاہتا تھا۔اٹلی نے انکار کردیا امریکہ نے روس سے الاسکا خرید ا فرانس سے لوزیا نا خریدا۔برطانیہ نے سو سال کی لیز پر ہانگ کانگ لیا،میکسیکو اری روتا ٹیکساس کیلی فورنیا میکسیکو کے تھے۔امریکہ نے قبضہ کیا آذر بائیجان کبھی ایران کا تھا آج آزاد ملک ہے۔اتحادیوں نے عربوں سے فلسطین چھین کر اسرائیل کی ریاست بنائیں۔روس ٹوٹا وسط ایشیائی کی ریاستیں آزاد ہوئیں۔انگریزوں نے ہندوستان کو ہندوستان پاکستان برما میں تقسیم کیا۔بات چلی تھی نئے شہروں کے بسنے کا۔شہروں کی معیشت کو مضافاتی آبادیوں کے زرعی پیداوار کی ضرورت ہوتی ہے شہر خوراک کے لئے کچھ نہیں پیدا کرتے آج شہروں میں تعلیم صحت سڑک گھر ٹرانسپورٹ روز گار کی ضرورت ہوتی ہے۔تیسری دنیا کے ممالک کے بڑے شہر دیہات ہے۔منتقل ہونے والے غریب لوگوں پر مشتمل ہوتی ہے شہری سہولیات ناپید ہوتی ہیں کچی آبادیاں سہولیات کا فقدان شہروں میں روز گار کے مواقع پیدا کرنے ہوتے ہیں۔سڑک ٹرانسپورٹ پینے کا پانی بجلی تعلیم صحت کی سہولیات مہیا کرتی ہیں۔امن وامان رکھنا ہوتا ہے۔کارخانے بنتے ہیں۔آلودگی بڑھتی ہے اس وقت لاہور دنیا کا سب سے بڑا آلودہ شہر ہے کراچی پانچویں نمبر پر۔ترقی خوشحالی کی رفتار سست ہوتی ہے روز گار
کے مواقع پیدا کرنے ہوتے ہیں۔ہمیں نئے شہر بسانے پر اعتراض نہیں بشرطیکہ وسائل ہوں حکومت وسائل کے لئے نجی شعبہ کی طرف دیکھ رہی ہے۔نجی شعبہ کبھی بھی محفوظ اور نفع کے بغیر سرمایہ کاری نہیں کرتا۔بہر حال دیکھیں اگلے ڈھائی سال میں حکومت کیا کرپاتی ہے۔
شاعر نے کہا۔
قدم قدم پر تلخ تجربے ہوئے پھر بھی
ہمیں حیات کے غم کھینچ لائے شہروں میں