ہزارہ قوم کو دیوار سے لگانے کی کوشش ہو رہی ہے، لاک ڈاؤن قبول نہیں، مجلس وحدت مسلمین

کوئٹہ: مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ سٹی کے سیکریٹری جنرل، ارباب لیاقت علی ہزارہ صاحب نے بیان جاری کیا ہے جسمیں انہوں نے حالیہ لاک ڈاون کے فیصلے کو مکمل طور پر رد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ قوم کو جان بوجھ کر حکومت بلوچستان و دیگر مقتدر قوتیں دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہی ہیں، جسکی سب سے بڑی مثال محکمہ پولیس اور واسا میں ہزارہ قوم کا نام لیکر حکمنامہ اور نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا، جوکہ ان اداروں کے سرکردہ اہلکاروں کے علمی نوعیت، منطق اور شخصیت پر ایک سوالیہ نشان یے۔ جسکو بیشک بعد میں کینسل کروایا گیا لیکن یہ ایک بڑا سوالیہ نشان بنا ہوا ہے، کہ کیا ان محکموں میں کوئی ایسا نظام اور سوچھنے والا موجود ہی نہیں ہے، جو اس ڈرافٹ کو چیک کرے اور اپنا کامن سینس استعمال کرے کہ یہ بیماری اگر زائرین کیوجہ سے پھیلا ہوا ہے، تو اٹلی، امریکہ، اسپین و دیگر 190 ممالک میں کس کی وجہ سے لگا ہوا ہے؟البتہ حکومت کے اقدامات روز روشن کیطرح واضح تھا کہ تفتان بارڈر پر کوئی سہولیات موجود تھا ہی نہیں اور اب بھی نہیں ہے۔ ارباب لیاقت ہزارہ صاحب نے مزید مطالبہ کیا کہ محکمہ پولیس اور واسا کے ان آفیسران کیخلاف قانونی کاروائی کیں جائے اور انکو نوکری سے برخاست کرے نہ کہ صرف معطل کرے، کیونکہ یہ ایک سنگین جرم ہے اور اس قسم کے حکمنامے سے پاکستان کے قومی بیانیے پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے اور لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنے والوں پر سے عوام کا اعتماد اٹھ رہا ہے۔ جہاں عوام کے ٹیکسز سے ہی انکو تنخواہیں ملتی ہے۔ وزیر اعلی بلوچستان کی ویڈیو موجود ہیں کہ انہوں نے اقرار کیا کہ زائرین تو انکے کنٹرول میں ہیں البتہ باقی نو لاکھ افراد جو عرب ممالک، یورپین ممالک سے بذریعہ جہاز پہنچے ہیں، انکے نقل و حرکت پر کسی کے پاس کوئی پلان نہیں ہے حتاکہ اداروں کو پتہ ہی نہیں ہے کہ وہ کہاں پر ہے اور کہاں کہاں پر آزاد گھوم رہے ہیں۔ اس حوالے چیف سیکریٹری صاحب کیوں کوئی اقدامات اور پریس کانفرنس نہیں کرتے ہیں؟انہوں نے مزید کہا کہ چیف سیکریٹری صاحب اگر زیادہ سنجیدہ ہے، تو پورے کوئٹہ کو لاک ڈاون کرے اور پہلا ٹیسٹ آکر مجھ سے کرکے اپنے کام کا آغاز کرے، وگرنہ ایک خاص علاقے کو لاک ڈاون کرکے زائرین کے نام پر، کونسا پیغام دینا چاہتے ہیں دیگر ممالک کے افراد کو؟ میرے خیال میں چیف سیکریٹری صاحب کو ہزارہ قوم کے حوالے سے کوئی معلومات سرے سے ہے ہی نہیں یا اگر ہے بھی تو صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ ہمیں چیف سیکریٹری سے توقع نہ تھی کہ وہ بھی اس قسم کی بڑی غلطی کریگا، جوکہ ایک محکمے نے انجام دیا تھا۔ حکومت بلوچستان میں موجود دو ہزارہ نمائندگان کے ہوتے ہوئے اس قسم کے فیصلے ہونا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ان دو نمائندگان کی کارکردگی پر۔ ان دو نمائندگان کو یہ بھی پتہ ہے کہ A اور B درجے کا ویزہ رکھنے والے کاروباری افراد کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہیں تفتان بارڈر پر، انکا نہ کوئی ٹیسٹ ہوتا ہے اور نہ کوئی پوچھنے والا ہے اور زیادہ تعداد انہی افراد کا ہے۔ لیکن C درجے کا ویزہ رکھنے والے افراد (زائرین) کو جان بوجھ کر روکا جاتا ہے اور تنگ کیا جاتا ہے، جوکہ نواسہ رسول ص کی زیارت کرنے وہاں جاتے ہیں۔ لیکن پھر حکومت کے بغل میں بیٹھ کر ایک لفظ بھی ادا کرکے حکومت کو صحیح ماجرا نہیں بتایا جاتا یے۔ ارباب لیاقت علی ہزارہ صاحب نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان ہوش کے ناخن لیکر فوراً پورے کوئٹہ کو لاک ڈاون کرکے پہلے آکر مجھ سے ٹیسٹ لے یا پھر علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاون کے لاک ڈاون والے فیصلے کو واپس لے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں