اعداد وشمار

تحریر: جمشید حسنی
کرونا اموات پابندیاں ویکسین اب تو اموات گن گن کر تھک گئے اللہ امان دے گیس کی کمی ہے جو پیدا کرتا ہے اس کو ملتی نہیں پنجاب ملکی پیداوار کا تین فیصد پیدا کرتا ہے 58فصد کھپاتا ہے بلوچستان گیارہ فیصدپیدا کرتا ہے دو فیصد کھپاتا ہے سندھ54فیصد پیدا کرتا ہے 38فیصد کھپاتا ہے کے پی بارہ فیصد پیدا کرتا ہے 9فیصد کھپاتا ہے سندھ میں ڈیڑھ سال میں مزید قلت ہوگی بلوچستان میں چار سال میں کمی ہوگی۔نئے ذخائر دریافت نہیں ہورہے جیبیں بھرنے دوسرے ملکوں سے مہنگی گیس خریدی گئی ذخیرہ کرنے سٹوریج نہیں۔
کیا بہتر ی ہوگی سندھ میں وزیراعلیٰ کہتے ہیں 4500سکول بند ہیں تیس ہزار اساتذہ کی کمی ہے ملک میں نو لاکھ نرسوں کی کمی ہے کرونا کے باعث دنیا کے پچاس ملکوں نے برطانیہ پر سفری پابندی لگادی ہیں۔فرانس کے ساتھ سرحدیں بند ہیں۔پندرہ سو ٹرالر بند ہوگئے۔ڈرائیوروں نے دوراتیں سڑکوں پر گزاریں اب دو بارہ معاہدہ ہوگیا ہے سرحد کھل گئی ہے۔
سینیٹ میں الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لئے وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے مشورہ طلب کیا ہے۔معاملہ الیکشن کمیشن کا ہے۔اس وقت خفیہ ووٹ سے رائے دی جاتی ہے۔سینیٹ کا ووٹ کا ہی تو عوامی نمائندوں کی جیب خرچ کا ذریعہ ہوتا ہے۔امریکہ میں کرونا کے لئے 59000بلین ڈالر کا پیکج زیر غور ہے۔صدر ٹرمپ خلاف ہیں۔بھارت میں ایک لاکھ چھیالیس ہزار اموت ہوچکی ہیں۔امریکہ میں تین لاکھ19ہزار اموات ہیں۔امریکہ نے فائزر اور موڈرینا دوا ساز کمپنیوں کو ویکسین کسی اور ملک کو دینے سے انکار کردیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات ہوئے280میں سے مودی کو 112نشستیں ملیں۔20لاکھ ووٹر ہیں۔ٹرن آؤٹ51فیصد رہی کرونا کا ساری دنیا کی معیشت پر اثر ہوا ہے۔جاپان میں اولمپک گیمز کے اخراجات15.4ارب ڈالر بڑھ گئے ہیں۔ہمارے ہاں تو بس کرکٹ ہے وہ بھی نیوزی لینڈ سے ہار گئے۔کتنے اخراجات ہوئے یہ نہیں پوچھیں پچاس کھلاڑیوں کی اسکواڈ ہوتی ہے۔سندھ میں 66بلدیاتی ٹاؤن افسر تبدیل ہوئے معلوم نہیں بلدیاتی انتخابات کے لئے کیا پالیسی ہے۔ایم کیو ایم کراچی کی دوبارہ مردم شماری چاہتی ہے انگیریزی مثل ہے اگر خواہش گھوڑے ہوتے تو احمق بھی شہسوار ہوتے۔منتخب نمائندے ترقیاتی فنڈ مقامی حکومتوں کو دینے پر راضی نہ ہوں گے”یک نشتہ دو شتہ“بلدیاتی نمائندے گھر سے روٹی کھا کر کس خوشی میں عوامی خدمت کریں گے۔نہ نو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی۔گلگت بلتستان صوبہ بنے گا۔جنوبی پنجاب صوبہ بنے گا۔نئے سال کا بجٹ تیاری دسمبر میں شروع ہوجاتی ہے۔نئے صوبوں کے لئے کچھ ہے نہیں یہ تو بجٹ میں واضح ہوگا۔حزب اختلاف چلے ہیں طعنے کو نسے الزامات جو بھی آئے گا وسائل میں رہ کر ہی حکومت کریگا۔عام آدمی کو آٹا دال چینی گھی سبزی کے نرخوں سے دلچسپی ہے۔وہ بچوں کی حضرت عمر کے دور کی بیوہ کی پانی ابلتی ہانڈی سے تو پیٹ نہیں بھر سکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں