کلو اوا شر بو

تحریر: جمشید حسنی
عمران خان فرماتے ہیں ہم ڈھائی ارب روپیہ کا خوردنی تیل درآمد کرتے ہیں۔ہم زیتون لگائیں گے۔ضرب المثل ہے کہ نیک ارادے نیک اعمال کا نعم البدل نہیں ہوتے زیتون کا درخت بار آور ہونے کے لئے کم از کم پانچ سال نگہداشت کرنی ہوتی ہے۔مخصوص آب وہوا اور زمین کی ضرورت ہوتی ہے اسپین میں زیتون کافی ہوتی ہے۔فلپائن،ملائیشیا،انڈونیشیا میں پام آئل ہوتا ہے ہمارے ہاں کافی گرم علاقے ہیں پام آئل کے لئے ساحلی گرم علاقے ہیں مگر کاشت پر توجہ نہیں دی گئی خوردنی تیل سورج مکی کنولا مکئی سے بھی کشید ہوتا ہے ان میں کولیسٹرول کم ہوتا ہے یہ ایک سیزن کی فصلیں ہوتی ہیں زیتون کی طرح پانچ سال نگہداشت نہیں کرنی ہوتی۔کبھی کہا گیا کے پی میں چائے کے باغات لگائے جائیں گے،پھر کنولا متعارف ہوا گنداواہ ضلع جھل مگسی میں تین ہزار ایکڑ پر سرکاری زرعی فارم ہے۔کینولا اگانے کا تجربہ ہوا زمینداروں کو بیچ دیا گیا۔باقاعدہ فارم میں تیل کشید کرنے کا کارخانہ لگا مگر حوصلہ افزائی اور مارکیٹ نہ ہونے کے سبب پیداوار نہ بڑھ سکیں۔زیتون کی کاشت عمدہ اقدام ہے بشرطیکہ زبانی کلامی اور کاغذوں تک محدود نہ ہوا۔
عجیب غریب خبریں حکومت43روپیہ فی لیٹر عوام کی جیب سے ایف سی چارجز نکلتی ہے گویا امن وامان عوام کی ذمہ داری ہے۔تیل کی قیمت کے برابر حکومت ٹیکس وصول کرتی ہے۔معاشی حالات ٹھیک نہیں۔دو تین روز قبل ایک روز میں سٹاک ایکسچینج میں 79ارب روپیہ نقصان ہوا۔کرونا معاشی سرگرمیوں پر اثر انداز ہے۔ملک میں گیس کی کمی 2ارب مکعب فٹ ہے۔پیدوار4ارب20کروڑ مکعب فٹ ہے۔کمپنی مزید بڑھے گی۔نئے تیل گیس کے ذخائر پر توجہ نہیں۔جب تک بین الاقوامی کمپنیاں سرمایہ کاری نہ کریں بین الاقوامی ٹینڈروں میں گھپلے ہوتے ہیں۔سیندک کاپر وجیکٹ ناکام ہوگیا۔ایل این جی گیس کی فروری میں برآمد کے لئے ٹینڈر ہوئے20.8ہے 32.4فیصد پر بولی ہوئی قطر سے معاہدہ میں بھی بعد عنوانی کا چرچا ہے کہتے ہیں گیس مہنگی خرید ی گئی۔کرونا کے لئے ویکسین حاصل کر نا حکومت کے لئے چیلنج ہے۔مارچ سے پہلے آنا نا ممکن ہے۔کرونا سردی میں زور پکڑتا ہے۔احتیاطی تدابیر پر زبردستی عملدرآمد کرانا ہوتا ہے۔کاروباری حلقے تعاون نہیں کرتے یہ لاک ڈاؤن کے مخالف ہیں۔حکومت کے پاس صحت کو مزید وسائل دینے کی گنجائش نہیں۔امریکہ نے کھربوں ڈالر وباء کے لئے مختص کردیئے ہیں ہمارے ہاں تعلیم صحت ترجیح نہیں نصف بجٹ تیروتفنگ پر خرچ ہوجاتا ہے۔
ادھر بلوچستان میں بر سر اقتدار پارٹی ناراض ہے مرکز میں ایک اور وزارت مانگی ہے۔پہلے مینگل نے ساتھ چھوڑا اب ایم کیو ایم ناراض ہے۔حزب اختلاف کے جلسوں میں جوش خروش ہے۔جمعیت علماء اسلام میں مولانا محمد خان شیرانی،حافظ حسین احمد،مولانا گل نصیب اور شجاع الملک کو مولانا فضل الرحمن نے پارٹی سے نکال دیا یہ ورکر نہیں سینئررہنما ء ہیں۔یہ کہتے ہیں مولانا تاحیات پارٹی کی سربراہی چاہتے ہیں۔عمران خان ڈٹے ہوئے ہیں۔مذاکرات نہیں ہوں گے۔ادھر تیل روز بروز مہنگا ہورہا ہے خوردنی تیل کا نرخ پچاس روپیہ فی کلو تک بڑھ گیا ہے۔پچاس لاکھ نوکریاں،ایک لاکھ گھر فی الحال وعدوں پر گذارہ کریں۔حکومت کہتی ہے ہم نے پانچ ماہ میں بیرونی قرض نہیں لیا۔حکومتی ترجمانوں کونصیحت ہے۔اینٹ کا جواب پتھر سے دو ایک دوسرے کی بے عزتی کوئی بات نہیں۔نیب ہے کرپشن ہے۔عوامی نمائندوں کے استعفے ہیں۔فی الحال جیبوں میں عملی طور پر نہیں سینٹ کے انتخابات ہیں۔حکومت نے رہنمائی اور طریقہ کا ر ہیں ترمیم کے لئے سپریم کورٹ سے روجوع کیا ہے۔الیکشن کمیشن بھی ایک کردار ہے۔رہی حزب اختلاف اس کا تو کام حکومت پر تنقید ہوتاہے۔گیارہ مارچ سینیٹ کے معیاد ختم ہے۔اگر استعفے آتے ہیں تو الیکشن کے لئے کورم پورا کرنا ہوگا۔
یہ پاکستان ہے۔ایوب خان نے اسی ہزار کونسلروں سے صدر کا الیکشن کروایا۔جنرل ضیاء الحق نے ضلعی بلدیاتی چپراسیوں کو مجلس شوریٰ میں بٹھا کر قومی اسمبلی کا کام لیا۔ریفرنڈم کروایا۔جنرل مشرف نے ضلعی ناظموں کا نظام متعارف کروایا اور ریفرنڈم کروایا۔ اب آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے۔موجودہ حکومت بلدیاتی نظام کو مضبوط کرنے کی طرف مائل نہیں ترقیاتی فنڈ پارلیمنٹینرز کو دیئے جارہے ہیں۔کراچی والے کہتے ہیں پہلے نئی مردم شماری کراؤ۔سی پیک کا معاملہ ٹھنڈا ٹھنڈا ہے کراچی سر کلر ریلوے نقصان میں جارہی ہے۔پشاور،لاہور،روالپنڈی بھی سبسڈی پر گذارو،عالمی مالیاتی ادارے کہتے ہیں سبسڈی کا نظام ختم کرو تیسری دنیا میں حکومتی پبلسٹی /شہرت کے لئے میگا پراجیکٹس کو استعمال کرتی ہے زیتون لگائیں گے۔ون بلین درخت پچاس لاکھ روز گار ایک کروڑ گھر سیوریج کی کنولا مکئی جوکہ ایک سیزن کی فصل ہے۔اس کی کاشت پر توجہ نہ ہوگی بیس سال پہلے کی بات ہے راقم ژوب میں اے پی اے تھا اسپین سے ماہرین نباتات آئے سروے کیا اور کہا جنگلی زیتون میں پیوند کاری کریں گے پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی زیتون کی کاشت الجھی بات ہے مگر یہ بھی کہیں کے پی میں چائے کے باغات کا منصوبہ نہ بن جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں