ٹوٹ بٹوٹ

تحریر: انورساجدی
پورا ملک 12گھنٹہ سے زائد تاریکی میں ڈوبا رہا لیکن وزیربجلی نے اعلان کیا کہ ہم فالٹ کاکھوج نہیں لگاسکے البتہ یہ انکشاف فرمادیا کہ یہ کھوج لگانے میں کامیاب رہے کہ اسکے ذمہ دار نوازشریف ہیں۔
جب سے پی ڈی ایم نے پرانی تنخواہ پر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے حکومت کا ہیجان بڑھ گیا ہے حالانکہ وزیراعظم اور انکے وزراء کو سکون محسوس کرنا چاہئے وزیراعظم نے ”یوٹیوبرز“ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن بے شرموں کا ٹولہ ہے زرداری اور نوازشریف ٹوٹ بٹوٹ ہیں نوازشریف ملک لوٹ کر بھاگ گیا جبکہ باقی سارے چور،اچکے اور ڈاکو لوٹ مار کی دولت بچانے میں لگے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ مولانا2018ء تک اقتدار میں تھے اس لئے وہ اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتے ان کا اتحاد مولانا کی لوٹ مار کو بچانے کاذریعہ ہے ان لوگوں کو خوف ہے کہ اگرتحریک انصاف پانچ سال تک اقتدار میں رہی تو ان کا بوریا بستر ہمیشہ کیلئے گول ہوجائے گا۔
انہوں نے اپنی حکومت کی کارکردگی کی تفصیلات میں بتایا کہ احساس پورگرام اور ہیلتھ کارڈ انکے بڑے کارنامے ہیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ برآمدات اوراوورسیز پاکستانیوں کی بھیجی گئی رقوم میں اضافہ ان کی حکومت کی اہم کامیابی ہے وزیراعظم مہنگائی،چینی،آٹا اور اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ کے سوالات گول کرگئے۔
یہ جو وزیراعظم کے اندرآگ دہک رہی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ دباؤ میں ہیں غصے میں ہیں بلکہ آپے سے باہر ہیں اپوزیشن پر چونکہ ان کا زور چلتا ہے اس لئے وہ برا بھلا کہہ کر دل کی بھڑاس نکال لیتے ہیں اور جہاں سے ان پر دباؤ ہے اس بارے میں وہ کچھ بول نہیں سکتے اس لئے انکے حصہ کی جلی کٹی بھی اپوزیشن کو سنادیتے ہیں اپوزیشن کی ناقص کارکردگی اور مصلحت پسندی اپنی جگہ لیکن لگتا ہے کہ عمران خان اندر سے خوفزدہ ہیں وہ جانتے ہیں کہ ان کی آدھی مدت گزرچکی ہے اور مسائل اتنے گھمبیر ہیں کہ باقی مدت میں بھی وہ کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کرسکتے انہیں معلوم ہے کہ بجلی کاسرکولر ڈیٹ پہاڑ بن چکا ہے اور اس کی ادائیگی کے امکانات نہیں ہیں انہیں خوف ہے کہ اگر پرائیویٹ بجلی کمپنیوں نے پیداوار بندکردی تو ملک 12گھنٹے کیا12دن تک بھی تاریکی میں ڈوب سکتا ہے حکومت فرنس آئل اور گیس سے مہنگی بجلی پیدا کررہی ہے جس کے اخراجات پورے کرنا اسکے بس میں نہیں ہیں حکومت کا یہ کہنا درست ہے کہ نوازشریف نے10ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی لیکن وہ اتنے بھولے تھے کہ ٹرانسمیشن لائن وہی 50سالہ پرانی رہنے دی جو اتنی پیداوار کی ترسیل کے قابل نہیں ہے لیکن خود موجودہ حکومت نے بھی اس سلسلے میں کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا۔بلکہ دوسال سے پاور ہاؤسز اور ٹرانسمشن لائنز کی مرمت پر کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے گڈو کا پاور اسٹیشن کیا فیل ہوگیا پوری بجلی گئی اوپر سے حکومت اصل بات بتانے سے بھی خوفزدہ ہے کہ اس رات11بج کر50منٹ پر ہوا کیا تھا بس اس نے گڈو اسٹیشن کے عملہ کو معطل کرکے اور انکوائری کیلئے کمیٹی بنادی ایسی کمیٹیاں تو روز بنتی ہیں آج تک ان کی رپورٹس منظر عام پر نہیں آئیں جب تک بجلی کا نیا بحران پیدا نہیں ہوگا حکومت چپ سادھے رہے گی کیونکہ اسی میں اس کی عافیت ہے۔
چینی کمیشن نے نشاندہی کی تھی کہ کس کس کیخلاف کارروائی کی جائے لیکن سب کو بخش دیا گیا جہانگیر ترین دوبارہ وزیراعظم کے غیر سرکاری مشیر بن گئے ہیں چینی کی قیمتوں کا جو بحران آنے والا ہے اس میں ضرور جہانگیر ترین کا ہاتھ ہوگا کیونکہ چینی مافیا بہت طاقتور ہے اور عین ممکن ہے کہ یہ اپنے ناجائز منافع کواوپر تک پہنچاتا ہوگا کئی حکومتی مشیر ایسے ہیں جن کے آئی پی پیز ہیں اسی لئے آئے دن یہ لوگ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرواتے ہیں حکومت ان مافیاز کے ہاتھوں یرغمال ہے اور کچھ کرنے سے قاصر ہے اس کی پالیسی ہے کہ سارا قہر گزشتہ مافیاز پرتوڑا جائے ہرخرابی کی ذمہ داری ان پر ڈال دی جائے جو اپنے مافیاز ہیں انکو پارسا ثابت کیاجائے لیکن لوگ اتنے نادان نہیں ہیں جو یہ نہ جانتے ہوں کہ بابر ندیم کیا کررہے ہیں رزاق داؤد اپنی دولت میں اضافہ کیسے کررہے ہیں علیم خان لاہور میں بیٹھ کر سی ڈی اے کی زمین پر ہاؤسنگ اسکیم کیسے چلارہے ہیں ذوالفی بخاری اور علی حیدرزیدی کیا گل کھلارہے ہیں شیخ رشید نے جو کچھ ریلوے کے ساتھ کیا اسے کون بھول سکتا ہے اور اب وہ وزیرداخلہ بن کر جو اشتعال انگیزی کررہے ہیں اس سے کون واقف نہیں ہے موصوف نے گزشتہ روز اپوزیشن کو للکارتے ہوئے کہا کہ پنڈی آکر تو دیکھو براحشر کردیں گے شیخ صاحب آج کل بہ یک وقت راولپنڈی اور اسلام آباد کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔
اللہ جانے اس افواہ میں کہاں تک حقیقت ہے کہ وزیراعظم ہاؤس کے معاملات آج کل جادو ٹونے اور استخارہ پر چل رہے ہیں وزیراعظم کی نقل وحرکت بھی انہی کے سہارے چل رہی ہے۔
حکومت بہتری کے لاکھ دعوے کرے لیکن معیشت کے اٹھنے کا کوئی امکان نہیں ہے ہوسکتا ہے سیاسی طور پر اسے سینیٹ کے انتخابات میں کامیابی ملے لیکن وہ تہائی اکثریت حاصل نہیں کرسکتی جب تک اوپر کی نظر نیک ہوتو ایم کیو ایم اور ق لیگ ساتھ چلیں گی لیکن جس دن اشارہ ہوا یہ دونوں حیلے بہانے کرکے ہاتھ اٹھادیں گی سوال یہ ہے کہ حکومت اپنی مسلسل ناکامیوں کو صرف پروپیگنڈہ اور مشیروں کی فوج ظفر موج کے دعوؤں سے کیسے کامیابی میں بدل سکتی ہے حقائق تو اپنی جگہ موجود رہیں گے حکومت کی گورننس کا جو حال ہے اس کے کیا کہنے ہیں وزیراعظم نے خود اعتراف کیا ہے کہ ڈیڑھ سال تک انہیں معاملات چلانے کا کوئی تجربہ نہیں تھا وہ خوش فہمی میں ہیں کہ گویا اب انہیں بہت تجربہ حاصل ہوچکا ہے کسی بھی محکمے پر ان کی گرفت نہیں ہے اسٹیل مل اس دور میں بند ہوگئی ریکوڈک کیس میں پی آئی اے کے دو ہوٹل جرمانہ کی ادائیگی تک اٹیچ ہوگئے ہیں پی آئی اے کاحال بھی ریلوے اور اسٹیل مل سے زیادہ اچھی نہیں ہے تمام یورپی ممالک نے اس کی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے پہلے حکومت کا پروگرام تھاکہ نیویارک اور پیرس کے ہوٹل فروخت کئے جائیں لیکن عدالتی فیصلوں کی وجہ سے اسکے ہاتھ پیر بندھ گئے ہیں۔
وزیراعظم لاکھ دعویٰ کریں کہ وہ سب اداروں کے اوپر ہیں لیکن اندر سے ان پر جو دباؤ آرہا ہے وہ اس سے اچھی طرح واقف ہیں ان کا رویہ وارث ڈرامہ کے چوہدری جیسے ہے وہ سیلاب کو روکنے کی بجائے اس میں ڈوب جانے کو ترجیح دیتے ہیں وزیراعظم کو معلوم ہے کہ پارلیمانی جمہوریت میں حکومت اوراپوزیشن لازم وملزوم ہوتے ہیں لیکن وہ اپوزیشن کے وجود سے انکاری ہیں دنیا کی ہرگالی وہ اپوزیشن کے سرباندھ دیتے ہیں ان کیخلاف تو سوادوسال تک فرینڈلی اپوزیشن رہی ہے اپوزیشن کا سامنا وہ چند ماہ سے کررہے ہیں اس کے باوجود ان کے اوسان خطا ہیں ان میں معاملات کو سلجھانے اور مخالفین کو بھی ساتھ ملانے کی صلاحیت نہیں ہے اس لئے ان کی بجائے سرپرست اعلیٰ خفیہ بات چیت میں حصہ لے رہے ہیں زرداری سے کامیاب مذاکرات انہی لوگوں نے کئے جبکہ نوازشریف سے گفتگو بھی انہی کے ایلچی کررہے ہیں اگر وزیراعظم سیاسی معاملات سے لاتعلق رہے تو ایک خلا پیدا ہوگا اور یہ خلا ضرور کوئی خلائی مخلوق ہی پر کرے گی وزیراعظم حالات سے اتنے بے خبر ہیں کہ انہیں معلوم نہیں لوگ انکی حکومت کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں شہبازگل کے ساتھ لوگوں نے پیشی کے موقع پر جو سلوک کیا وہ دنیا نے دیکھی لیکن انکے باوجود انکی دیدہ دلیری قائم ہے وزراء کا یہ حال ہے کہ وہ سخت سیکیورٹی کے بغیر کہیں بھی آجانہیں سکتے کیونکہ مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے عوام تنگ ہیں اگر وزراء انکے ہاتھ لگ جائیں تو وہ ان کی درگت بنادیں گے۔
وزیراعظم نے کمال مہارت سے ملک کو دوستوں سے محروم کردیا ہے تمام پڑوسی مخالف ہیں سعودی عرب اور یو اے ای نے بھارت کاہاتھ تھام لیا ہے سوشل میڈیا پر ایک تصویر آئی کہ سعودی شیوخ بھارتی فلمی گیت گارہے ہیں اور ان پر رقص کررہے ہیں یواے ای نے پاکستانیوں پر پابندی لگاکر مندرکھول دیئے ہیں یورپی یونین کے کسی ملک کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں ہیں امریکہ میں تبدیلی کے بعد پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہونے والا ہے موجودہ دور میں بنیادی حقوق کا ریکارڈ حددرجہ بگڑ چکا ہے کرک میں ایک مندر کو ڈھایاگیا سندھ کے ہندوخوف کے مارے اپنے بچیوں کو اسکول نہیں بھیج رہے ہیں تاکہ وہ میاں مٹھوؤوں کی دستبردسے محفوظ رہیں ملک میں فرقہ واریت آہستہ آہستہ سراٹھارہی ہے وزیراعظم نے لشکر جھنگوی کو داعش کاحصہ مان لیا ہے۔یعنی پاکستانی کے عوام خوفناک دہشت گردی کیلئے تیار رہیں دعوؤں کے باوجود حالات اس طرف جارہے ہیں کہ یہاں پر کچھ بھی ہوسکتا ہے کہ جیسے کہ مچھ میں ہزارہ برادری کے ساتھ ہوا اب تو ملکی سلامتی شیخ صاحب کے ہاتھوں میں آگئی ہے اللہ ہی رحم کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں