پیزے کی تقسیم پر جھگڑا

تحریر: انورساجدی
اس میں کوئی شک نہیں کہ مولانا صاحب جیسے حاضر جواب سیاستدان کوئی نہیں انہوں نے دو روز قبل ڈی جی آئی ایس آر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس میں اپنے سے متعلق بات کا نہایت بذلہ سنجی سے جواب دیا۔
جنرل افتخار نے کہاتھا کہ ویسے تو پنڈی کی طرف آنے کی کوئی وجہ نہیں تاہم مولانا صاحب اس طرف آئے تو ہم انہیں چائے پانی پلاکر رخصت کریں گے۔
مولانا صاحب نے باجوڑ کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ تو پاپا جونز پیزے کے مزے اڑائیں اور ہمیں صرف چائے پانی پر ٹرخا دیں یہ کوئی مہمان نوازی نہیں ہوئی۔
اگرچہ مولانا نے ہلکے پھلکے اور خوبصورت طریقہ سے جواب دیا ہے لیکن ان کا جواب اتنا سادہ نہیں بلکہ یہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کی بات ہے۔
کیونکہ اس وقت مسئلہ کیک کی تقسیم کا ہے مغرب میں تو کیک کی تقسیم پر لڑائی ایک محاورہ ہے اس زمانے میں پیزا کھانے کا رواج نہیں تھا حالانکہ اٹلی میں صدیوں سے پیزے بنتے تھے لیکن وہ اتنے مشہور نہیں تھے جونہی پیزا امریکہ کے ہاتھ لگ گیا اس نے اسے بام عروج تک پہنچایا پیزاہٹ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے کئی اور کمپنیاں بھی ہیں لیکن پاپا جونز کو اس وقت شہرت ملی جب اپنے عاصم سلیم باجوہ کا نام اس کے ساتھ منسلک ہوگیا اپوزیشن اس مسئلہ کو بڑا اسکینڈل بنانے کی کوشش کررہی ہے اور وزیر اعظم پر الزام لگارہی ہے کہ وہ اس کیس کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔
مولانا نے پیزے کی جو بات کی ہے وہ شراکت اقتدار کے بارے میں ہے پی ڈی ایم کے سربراہ کی حیثیت سے وہ جو تحریک چلارہے ہیں اس کا مقصد عمران خان کی حکومت کو گراکر خود برسراقتدار آنا ہے وہ آئین کی حکمرانی اور پارلیمانی نظام کے مکمل نفاذ کی بات ضرور کررہے ہیں لیکن ان کااصل مقصد حصول اقتدار ہے یعنی مولانا اور ساتھیوں کو ”پیزے“ میں اپنا حصہ چاہئے اس لئے ان کے مخاطب بھی وہی لوگ ہیں جو پیزا بناتے اور تقسیم کرتے ہیں دوسری طرف کہا جارہا ہے کہ مولانا وقت سے پہلے پیزے میں اپنے حصے کا مطالبہ کررہے ہیں وہ ڈھائی سال تک انتظار کریں اس کے بعد انہیں حصہ ضرور ملے گا لیکن مولانا کو اس یقین دہانی پر اعتبار نہیں ہے 2002 کے انتخابات سے قبل جنرل پرویز مشرف نے مولانا کو پکا یقین دلایا تھا کہ اگر آپ ہمارے ساتھ تعاون کریں آئین توڑنے پر پارلیمنٹ سے ان کی جان بخشی کروائیں تو پورے کا پورا پیزا انہیں ملے گا مولانا سادہ تھے اس لئے یقین کرلیا لیکن جنرل صاحب نے ایسی انجینئرنگ کی ایم ایم اے کو دو صوبوں تک محدود کردیا اور مرکز میں اسے صرف پیزے کا چھوٹا سا ٹکڑا دیدیا اس کے باوجود مولانا نے تعاون کیا ایل ایف او کو پارلیمنٹ سے منظور کروایا اور دو صوبوں کی آدھی حکومتوں پر اکتفا کرلیا۔
اگر لوگوں کو یاد ہو کہ مولانا نے اسی دور میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ معلوم نہیں امریکہ کیوں انہیں اقتدار میں نہیں لاتا صحافی نے پوچھا تھا کہ مولانا امریکہ آپ کو کیسے ہضم کرسکتا ہے اس پر مولانا نے بہت خوبصورت جواب دیا تھا اور کہا تھا کہ
امریکہ آزما کر دیکھ لے ہم بڑے زودہضم ہیں مشرف کے دھوکے کے بعد جب 2007 میں انتخابات ہوئے تو مولانا اقتدار سے آؤٹ ہوکر پیزے سے مکمل طور پر محروم ہوگئے۔
پشتونخواء میں اے این پی برسراقتدار آگئی جبکہ بلوچستان میں حسب معمول کل جماعتی حکومت قائم ہوئی پیزا تقسیم کرنے والوں نے مولانا کے ساتھ یہ ظلم کیا کہ 2013 کے انتخابات میں نہ صرف انہیں دور رکھا گیا بلکہ تحریک انصاف جیسی جماعت کو جس کا پشتونخواء میں کوئی وجود نہیں تھا کے پی کے میں برسراقتدار لایا گیا یہ ایسا عمل تھا کہ اس سے روایتی جماعتوں اے این پی اور جے یو آئی کو سخت صدمہ پہنچا سرحد میں حکومت ملنے کے باوجود عمران خان کو پورے کا پورا پیزا چاہئے تھا اس لئے انہوں نے دھاندلی کا الزام لگاکر اسلام آباد کا گھیراؤ کیا ان کے کارکنوں نے پی ٹی وی سمیت اہم عمارتوں پر قبضہ کرلیا 2014 کے اس دھرنے میں نواز شریف کے ہاتھ پیر پھول گئے تھے حتیٰ کہ ایک مرتبہ انہوں نے آرمی چیف کو ثالث بھی مان لیا لیکن ایسے میں مولانا، زرداری اور محمود خان کود پڑے اور انہوں نے گرے ہوئے نواز شریف کو تھام لیا اور پارلیمنٹ لاکر اعلان کیا نہ وزیراعظم استعفیٰ دیں گے اور نہ ہی پارلیمنٹ کو برخاست کریں گے 126 دن تک یہ تماشہ جاری رہا اور سانحہ اے پی ایس کے بعد ختم ہوگیا۔
یہ مولانا ہی تھے کہ انہوں نے پارلیمنٹ کے اندر کھڑے ہوکر گرجدار آواز میں کہا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی چند ہزار لوگ اکٹھے کریں اور ان کی وجہ سے حکومت اور پارلیمنٹ برخاست ہوجائے یہ الگ بات کہ مولانا آج وہی عمل کررہے ہیں جو عمران خان نے سات سال پہلے کیا تھا۔
اگرچہ عمران خان کا پہلا دھرنا ناکام ہوگیا تھا لیکن پیزا بنانے والوں نے فیصلہ کیا 2018 کے انتخابات میں پورا پیزا عمران خان کو تحفے میں دیا جائے چنانچہ تحریک انصاف کو غیر متوقع کامیابی دلوائی گئی جس کے نتیجے میں وہ عددی اکثریت کے بغیر وزیراعظم بن گئے ق لیگ جو مشرف کے بعد مر چکی تھی اس میں نئی روح پھونکی گئی اور ایم کیو ایم جسے غدار قرار دیا گیا تھا اسے بھی نظریہئ ضرورت کے تحت چند نشستیں دلوائی گئیں ان نشستوں کی بدولت عمران خان حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئے لطف کی بات یہ ہے کہ اقلیتی حکومت ڈھائی سال پورے کرچکی ہے اور اس کا خیال ہے کہ وہ اپنی مدت آسانی کے ساتھ پورا کرلے گی اگرچہ مولانا نے الیکشن کے فوری بعد نواز شریف اور زرداری کو مشورہ دیا تھا کہ وہ مستعفی ہوکر پارلیمنٹ کی کارروائی میں حصہ نہ لیں لیکن چونکہ زرداری کو سندھ حکومت کی صورت میں پیزاے کا ٹکڑا ملا تھا اس لئے وہ نہ مانے اور نواز شریف کو بھی قائل کرلیا کہ سسٹم سے باہر نہ جائیں چنانچہ مولانا کی تجویز رد ہوگئی آج ڈھائی سال بعد مولانا اپنی اسی بات پر زور دے رہے ہیں لیکن زرداری راستے میں رکاوٹ ہیں کیونکہ سندھ میں مزے لے لے کر اپنے پیزے کا ٹکڑا کھا رہے ہیں اگرچہ ن لیگ بھی حصے سے محروم ہے لیکن میاں صاحب ذاتی طور پر لندن کی رومان پرور خنک فضاؤں میں روزانہ پاپا جونز نہ سہی پیزاہٹ کا مزہ لے رہے ہیں پہلے ان کی مرغوب غذا میکڈونلڈ کا برگر تھا لیکن سنا ہے کہ وہ آج کل لندن کے ٹرکش ریستورانوں کے کھانوں کا لطف اٹھا رہے ہیں اس طرح صرف مولانا صاحب اپنے حصے سے مکمل طور پر محروم ہیں اسی لئے وہ کوشش کررہے ہیں کہ عام انتخابات وقت سے پہلے ہوں تاکہ انہیں بھی پیزے میں سے اپنا حصہ ملے اب کی بار یہ ممکن نہیں کہ تقسیم کنندگان مولانا صاحب کو نظر انداز کریں کیونکہ تحریک انصاف اپنے حصے سے زیادہ کھا چکی ہے جبکہ اس کی کارکردگی بھی مایوس کن ہے لہٰذا یہ ممکن نہیں کہ اتنی ناقص کارکردگی کے باوجود منتظمین اگلا پیزا بھی پورے کا پورا ان کے حوالے کردیں۔
یہ جو مولانا راولپنڈی کی طرف مارچ کرنے اور وہاں پر دھرنا دینے کی دھمکی دے رہے ہیں یہ دراصل گلے شکوے ہیں اور اس کا مقصد تقسیم کنندگان سے اپنے حصے کا پیزا حاصل کرنا ہے اقتدار کے حصول کی خاطر یہ سیاسی داؤ پیچ لڑنے پڑتے ہیں اگرچہ حقیقی جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے بارے میں پی ڈی ایم کا موقف سو فیصد درست ہے لیکن پاکستان میں ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ یہاں پر سو فیصد شفاف انتخابات منعقد ہوں اور سیاست میں مداخلت کا سلسلہ مکمل طور پر بند ہوسکے اس کے لئے مزید وقت درکار ہے لہٰذا جو حقائق ہیں ا س کے پیش نظر مولانا کی قیادت میں پی ڈی ایم اپنا حصہ مانگ رہی ہے اور ان سے مانگ رہی ہے جن کے پاس پیزا ہے لیکن دوسری جانب صاف انکار کیا گیا تو مولانا صاحب آرام سے بیٹھنے والے نہیں وہ ان کے لاڈلے کو یوں آرام سے بیٹھنے نہیں دیں گے بلکہ آسمان سر پر اٹھالیں گے پیچھے زرداری کی چالاکیاں اور نواز شریف کے معصومانہ خواہشات بھی کار فرما ہونگی یہ نہیں ہوسکتا کہ اگلا پیزا بھی صرف لاڈلا ہی کھائے یہ تو پہلی دفعہ پتہ چلا ہے کہ جو مولوی حضرات پہلے حلوہ کھانے کے شوقین تھے بدلتے زمانہ کے ساتھ انہیں بھی پیزا کھانے کا چسکا لگ گیا ہے۔