آئے بھی وہ گئے بھی وہ

تحریر: جمشید حسنی
وہ آئے تدفین ہوئی تدفین تدفین ہوئی وہ آئے۔جو ہوا بہر حال مسئلہ حل دھرنا ختم ہوا شہداء کو بچیس لاکھ روپیہ فی کس اشک شوئی کیلئے دیا گیا۔ملزم کوئی نہیں پکڑا گیا آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔کیا جرم کرنے والے آپ کو بتا کرآئیں گے۔ایک ہی تاویل ہندوستان کا ہاتھ ہے کیا ہمارے ہاتھ ٹوٹ گئے ہیں۔
بلوچستان کا مسئلہ آج کا نہیں حکومتیں ٹوٹیں فوجی آپریشن ہوئے نواب بگٹی کا قتل ہوا۔ون یونٹ بنا ون یونٹ ٹوٹا اٹھارویں ترمیم آئی۔عمران خان کہتے ہیں ہیں ترقیاتی پیسہ سرداروں کی جیب میں چلا جاتا ہے۔مشرف کہا کرتے بلوچستان کے سارے سردار میرے ہاتھ میں ہیں۔آپ نے جانتے ہوئے کہا بھی تدارک کیا سیاسی مقاصد کے لئے مرکز کارجوع ہمیشہ سرداروں کی طرف ہوتا ہے اس وقت بھی سرداروں کی راتوں رات بننے والی پارٹی اقتدار میں ہے جس کا ماضی نہیں۔صوبائی حکومت نے ڈی سی بولان اور ضلعی پولیس سربراہ ہٹادیا واردت تو بی ایریا کی ہے۔پولیس کا عمل دخل نہیں مچھ میں پولیس تھا نہ کرایہ کی عمارت میں تھا۔راقم اے سی مچھ ڈی سی بولان رہا۔مچھ تھانہ گیا ملزم برآمدہ کی ستون سے بندھا تھا ایس ایچ او نے کہا حوالات نہیں علاقہ وسیع ہے خان قلات نے انگریزوں کو بولان میں ریل کی پٹڑی بچھانے اراضی لیز پر نہ دی تو انگریزوں نے سبی سے ہرنائی اور وہاں سے کھوسٹ کچھ کے راستے بوستان تک ریلوے کی چھوٹی پٹڑی بچھائی،ہرنائی میں ترین ہیں۔ان کی انفرادیت پشتوزبان کا مخصوص لہجہ وینڑیچی ہے۔جو کہیں اور نہیں سمجھا بولا جاتا۔ہرنائی میں کوئلہ کی کانیں ہیں سبی سے سڑک کا رابطہ نہیں توپہاڑ سے سنجاوی لورالائی راستہ جاتا ہے کوئٹہ کے لئے کچھ زیارت موڑ سے جانا پڑتا ہے ہرنائی ضلع ہے۔پیچھے کا علاقہ مریوں کا ہے۔دشوار گزار غیر آباد سبی سے جا کر تنگی کے راستے ماوند پچاس میل اور آگے کوہلو پچاس میل ہے۔کوہلو سے ڈیری غازی خان براستہ بارکھان،رکنی 115میل ہے۔اگر ترقی دی جائے تو یہ پنجاب کے لئے مختصر ترین راستہ ہے۔آمدورفت محدود ہے۔زمینداری بارانی اور کم ہے۔گزارہ بھیڑ بکریاں پالنے پر ہے۔تعلیم سکول ناپید،ہرنائی زیارت ضلع سبی کا علاقہ تھے۔موسم سرما میں زیارت کے لوگ ہرنائی کھوسٹ شاہرگ کی طرف خانہ بدوشی کرتے ہیں یہ علاقے گرم تھے مچھ ہرنائی کوئلہ کی کانیں ہیں کوئلہ اعلیٰ درجہ کا نہیں پنجاب میں اینٹوں کی بٹھوں میں استعمال ہوتا ہے وسیع ویران علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعیناتی ناممکن ہے جہاں پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں۔
کچھی بولان کا ڈی سی یا پولیس افسروہاں کیا کرپائے گا پس خفیت مٹانے والی بات ہے۔بولان سے ہائی ٹرانسمیشن بجلی بلوچستان کے لئے ریل گیس پائپ لائن کچھی سے گزرتی ہے سب کی حفاظت کرنی ہوتی ہے۔کہتے ہیں گردشی قرضہ34ارب روپیہ ہے88کروڑ سودادا کرنا ہوتا ہے۔یوٹیلیٹی سٹورز کو 17ارب روپیہ خسارہ ہے۔دسمبر تک ترسیلات زر2.4بلین ڈالر ہے۔ریلوے کا خسارہ35ارب سے بڑھ کر 46ارب روپیہ ہوگیا۔وزیر ریلوے وزیر داخلہ ہوگئے۔سندھ حکومت نے کراچی میں چلنے والی ٹرین لینے سے انکار کردیا ہے اسے وفاقی حکومت ریلوے چلائے گی لاہور پشاور میٹرو کا گذارہ سبسڈی پر دونوں خسارے میں حکومت کو شہرت کے لئے میگا پروجیکٹس سے دلچسپی چینی کا بحران بر قرار سیزن شروع ہونے کے بعد تین لاکھ ٹن چینی پیدا ہوئی مارکیٹ میں نرخ نوے سے سو روپیہ کلو چینی گندم باہر سے آرہی ہے۔کرونا ختم نہیں ہوا عالمی طور پر انیس لاکھ سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں۔پاکستان میں تاحال ویکسین نہیں آئی حکومت چین سے خرید رہی ہے۔پورے ملک میں سکت سردی ہے۔گیس کم ہے دوسری طرف سیاسی اسکورنگ در یا خان ہیں۔76کروڑ روپیہ لاگت سے گیس کا افتتاح تعلیمی ادارے بند ہیں۔جگہ جگہ شہروں میں جزوی لاک ڈاؤن پورے ملک میں دھند ہے۔کراچی ائیر پورٹ سے سو پروازیں تین دن میں تاخیر کا شکار ہوئیں۔70پرواز یں منسوخ ہوئیں اسلام آباد سے چار لاہور سے چھ پروازیں معطل ہوئیں۔ریلوے کا خسارہ35ارب سے46ارب روپیہ ہے۔۔سندھ حکومت نے کراچی سرکل ریلوے نقصان کے باعث لینے سے انکار کردیا اب وفاقی ریلوے چلائے گی۔
سینیٹ اور خالی نشستوں کے ضمنی انتخابات ہیں۔پارلیمنٹ سے استعفوں کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔کہتے ہیں سینیٹ انتخابات میں حصہ لیں گے۔حکومت ڈٹی ہوئی ہے گرما گرم بیانات کا تبادلہ ہے۔بیانات عام آدمی کے مسائل کا حل نہیں۔مہنگائی کم ہوئی نہ روزگار بڑھا۔نیب ہے۔پیشاں ہیں۔جنوری آرہا ہے جون میں بجٹ آنا ہے پچاس لاکھ گرایک کروڑ نوکریاں عملی طور پر کچھ نہیں کہتے ہیں صبر کریں ابھی حکومت ڈھائی سال ہیں دیا مربھاشا ڈیم خموشی، کچھی کینال چلتی رہیگی جام کمال سلطان ابن سلطان ابن سلطان۔
مردے دفنائیں ورنہ وہ نہیں آئینگے۔