مدرآف این آر او

انور ساجدی
منصور اعجاز کانام تو سب کو یاد ہوگا جس نے جھوٹی گواہی دی تھی کہ زرداری نے امریکی انتظامیہ کو خط لکھا تھا کہ پاکستان کی امداد بند کی جائے موصوف ایک غیر سنجیدہ مسخرہ تھا اور ریڈیو اورنائب کلبس پرشوکرتا تھا لیکن اس کی گواہی پر میمواسکینڈل گھڑا گیا جس کا مقصد مسند صدارت پرفائز آصف علی زرداری کو ملک دشمن اور غدار ثابت کرنا تھا کچھ عرصہ بعد امریکی انتظامیہ نے واضح کیا تھا کہ اسے ایک خط ملا تھا اس پر کسی کے دستخط نہیں تھے اس لئے اسے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا میمو گیٹ اسکینڈل کے معمار جنرل کیانی اور پاشا تھے لیکن بدقسمتی سے آج کے عظیم جمہوریت پسند لیڈر نوازشریف اس وقت استعمال ہوئے اور وہ میمواسکینڈل کے مدعی بن گئے نوازشریف نے آج تک اپنے اس عمل کی معافی نہیں مانگی آج کے منصوراعجاز براڈشیٹ کے سربراہ قوی موسوی ہیں وہ ابتک پاکستان کو65ملین ڈالر کا چونا لگاچکے ہیں اور مزید کی توقع کررہے ہیں ابھی تک یہ معلوم نہ ہوسکا کہ قوی موسوی کس کے مخالف اور کس کے ساتھ ہیں بہرحال انکے اسکینڈل نے کئی اہم معاملات کو پیچھے دھکیل دیا ہے گزشتہ ماہ جب کینڈا میں کریمہ بلوچ کی شہادت ہوئی تھی تو کئی دن تک یہ سانحہ نیٹ پر چھایا ہوا تھا لیکن اچان10ہزارہ کانکنوں کاواقعہ مچھ میں پیش آیا اس سے کریم کا واقعہ دب گیا اور حالات سانحہ مچھ کے اردگرد گھومنے لگے۔تاہم جب براڈشیٹ کا اسکینڈل سامنے آیا تو دیگرسانحات پس پشت چلے گئے یہ روایت کافی عرصہ سے چلی آرہی ہے ہربڑا واقعہ پچھلے واقعات کوپیچھے چھوڑکر سامنے آتا ہے بظاہر براڈشیٹ اسکینڈل کواجاگر کرنافارن فنڈنگ کیس کی شدت کو کم کرنا تھا جو سات برس سے زیرالتوا ہے اس تاخیرکی وجہ کپتان کی ذات بابرکات ہے جب کوئی لاڈلا بن جائے تو چاہنے والے اسکے تمام نازنخرے اٹھانے پر مجبور ہوتے ہیں اور لاڈلا اس کا فائدہ اٹھاتا ہے کوئی بعید نہیں کہ کوئی انہونی فارن فنڈنگ کیس کی شدت کم کرنے میں مدد دے اوپر سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو بھی فارن فنڈنگ کے الزام میں گھسیٹا جارہا ہے جن کا واضح مطلب یہی ہے اگرہم مجرم ہیں تو آپ نے بھی یہی جرم کیا ہے یعنی ہرطرف مجرمان اور ملزمان ہی چھائے ہوئے ہیں جب سے اپوزیشن نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے یاڈبل گیم شروع کردی ہے حکومت کو سانس لینے کا ایک اور موقع ملا ہے کہاں پہلے بلاول زرداری دمادم مست قلندر کانعرہ لگاتے تھے اور کہاں مریم بی بی آریا پار کی دھمکی دیتی تھیں لیکن انہوں نے اپنے نعرے دعوے اور وعدے تبدیل کردیئے ہیں کھوج لگانے کی ضرورت ہے اس کی اصل وجہ کیا ہے۔آیا اس کا سبب خفیہ مذاکرات ہیں یا کوئی نیامژدہ جانفرایاوعدہ فردا ہے یا اپوزیشن ناموافق حالات دیکھ کر اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر مجبور ہوئی ہے اپوزیشن اور حکومت کی آنکھ مچولی شطرنج کے گیم کی مانند لگتی ہے جس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا کہ بازی کون جیتے گا ایک اور بات بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک نااہل اور ناکام حکومت کے اتنے نازنخرے کیوں برادشت کئے جارہے ہیں یہ پہلا موقع ہے کہ گھمبیر مسائل اور ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے ریاست تیزی کے ساتھ ناکامی کی طرف گامزن ہے اگرایسا نہ ہوتا تو ملائیشیا جیسا ملک پی آئی اے کاطیارہ ضبط نہ کرتا یواے ای اورسعودی عرب تعلقات توڑکر ہزاروں پاکستانیوں کو باہر نہ نکالتے حکومت اپنی نااہلی کی وجہ سے ریکوڈک کاکیس ہارگئی جس کی وجہ سے پی آئی اے کے عالمی اثاثے ضبط ہوگئے جبکہ اس کیس کے6ارب ڈالر کی ادائیگی تلوار کی طرح سرپرلٹک رہی ہے ان تمام ناکامیوں کے باوجود حکومت دن رات اپنی کامیابیوں کاپروپیگنڈہ کررہی ہے اس کی واحد کارکردگی میڈیااور سوشل میڈیا پر اپنا پروپیگنڈہ ہے اس پر تحریک انصاف داد کی مستحق ہے اس کی ایک قوت اپنی کسی کمزوری کوتسلیم نہ کرنا ہے پارٹی کے رہنما میڈیا پر ٹی وی چینلوں پر کسی بھی جگہ اپنی کسی خامی کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں بلکہ ہر خرابی کو سابقہ حکومتوں کے کھاتے میں ڈال کربری الزمہ ہوجاتے ہیں۔
اگرایون فیلڈ اپارٹمنٹ کامعاملہ نوازشریف کا کچھ نہ بگاڑسکا تو براڈشیٹ اسکینڈل بھی بلبلے کی طرح اڑ جائیگا حالانکہ لندن کی عدالت میں براڈشیٹ نے جو مقدمہ دائر کیا تھا اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لندن میں نوازشریف کی76جائیدادیں ہیں جن کی مالیت80ارب پاؤنڈ ہے یعنی ایک کھرب 60ارب روپے دعویٰ میں عدالت سے استدعا کیاگیا تھا کہ یہ تمام جائیداد ادائیگی کیس سے اٹیچ کی جائے لیکن عدالت نے یہ درخواست قبول نہیں کی اگرحکومت میں کوئی جان ہے تو وہ ان جائیدادوں کاکھوج لگائے اور برطانیہ کی عدالتوں میں نوازشریف پرمقدمات دائر کرے لیکن حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ برطانوی عدالتوں کارخ کرے جس طرح ایون فیلڈ اورسرسے محل حکومت پاکستان کے ہاتھ نہیں آئے۔نوازشریف کی6درجن جائیدادیں نہیں آئیں گی مجھے تو اب بھی یقین نہیں ہے کہ میاں نوازشریف جیسی موہنی صورت اور معصوم شخص کی صرف یو کے میں اتنی جائیدادیں ہوسکتی ہیں الزام تو یہ ہے کہ انکے صاحبزادوں حسن اور حسین نے ریئل اسٹیٹ کے جوپہاڑ کھڑے کئے ہیں انکو اگرایک دوسرے پر رکھ دیاجائے تو کے ٹو پہاڑ کی بلندی کم پڑجائیگی مخالفین ان جائیدادوں کی تعداد تین سوبتاتے ہیں پاکستان کے اکثر لوگ ان جائیدادوں پر یقین نہیں رکھتے اور انہیں حکومت کا پروپیگنڈہ سمجھتے ہیں یہی دراصل میاں صاحب کی قاتلانہ مسکراہٹ کی کامیابی ہے یعنی وہ پاکستان کے امیرترین شخص بھی بن چکے ہیں اور حکومت یہ سب کچھ ثابت کرنے میں بھی ناکام ہے ویسے بھی یہ بات تقریباً عقل سے ماوریٰ ہے کہ میاں صاحب جو تین مرتبہ وزیراعظم بنے تو اس کی کل مدت10سال بنتی ہے آیا یہ کونسی لوٹ مار ہے جس کے ذریعے اربوں ڈالر اور کھربوں روپے جمع کئے گئے اگرالزامات سچ ہیں تو میاں صاحب نے دنیا کے تمام حکمرانوں کاریکارڈ توڑ کر ایک نیاعالمی ریکارڈ قائم کیا ہے انہیں ان صلاحیتوں پر داد دینی چاہئے اگرحکام بالا کے علم میں سب حقائق تھے تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے میاں صاحب کو دومرتبہ ”مدرآف این آر او دے کر تیسری بار بھی وزیراعظم بنایا کہاجاسکتا ہے کہ میاں صاحب کے بعد عمران خان این آر او دینے کاریکارڈ توڑرہے ہیں انہوں نے خود کو اپنی ہمشیرہ محترمہ کو جہانگیرترین کوخسروبختیار کواسکے بھائی جوان بخت کو بابر ندیم اور دیگر کو متعدد این آر او دیئے ہیں وہ صرف اپوزیشن کو این آر او دینے کیخلاف ہیں نوازشریف توتقریباً بچ گئے ہیں ان پر ایون فیلڈ کے سوااور کوئی جائیداد یالوٹ مار ثابت نہیں کی جاسکی برطانیہ کادرجن آئی لینڈ اور آئل آف مین زندہ باد جہاں رجسٹر ہونے والی کمپنیوں کے ذریعے خریدی گئی جائیدادوں کا سراغ لگانا تقریباً ناممکن ہے برطانیہ میں دولت کی فراوانی کایہی ذریعہ ہے جسے وہ کبھی کھونا نہیں چاہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں