بے تعبیر خواب

تحریر: جمشید حسنی
اسٹیل مل عدالت عظمی، سینیٹ الیکشن عدالت عظمیٰ، منی لانڈرنگ، بلدیاتی الیکشن عدالت عظمیٰ عام آدمی کو تو ویسے بھی انصاف کیلئے سالہا سال انتظار کرنا پڑتا ہے الیکشن کمیشن نے سینیٹ کے انتخاب کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے تین مارچ، وزیراعظم کہتے ہیں سیٹ کی بولی ستر لاکھ روپے ہے دوسری طرف خیبرپختونخواء کے پچھلے سینیٹ انتخاب کی ویڈیو بار بار دکھائی جا رہی ہے سابق ایم پی اے عبید اللہ یامار کہتے ہیں اس قیصر کے گھر میں لنگر تقسیم ہوا وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے کہنے پر انہوں نے ایک کروڑ لیا سترلاکھ کا آٹا حلقہ میں تقسیم کیا اور تیس لاکھ لوگوں میں نقد تقسیم کئے دوسرے ممبر زاہد درانی نے بھی رقم تقسیم کی تصدیق کی اسد قیصر کہتے ہیں کہ میرا کوئی تعلق نہیں بات یہ ہے کہ تین سال کیوں خاموشی رہی اب اچانک یہ معاملہ کیوں اہم ہو گیا تین سال ویڈیو کہاں رہی اب کون اسے سامنے لایا ہے کردار کیوں خاموش رہے پیسہ کس نے دیا عمران خان کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہ تھا پچھلے دنوں عمران خان نے خود پچاس کروڑ ترقیاتی اسکیموں کے نام پر دیا سینیٹ میں صوبوں کی نمائندگی برابری کی بنیاد پر ہوتی ہے ووٹر ایم پی ایز، ایم این ایز ہوتے ہیں نصف سینیٹ آدھے عرصے کے بعد خالی ہو جاتی ہیں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کیا انتخابات پہلی بار ہو رہے ہیں رقم شروع سے بٹ رہی ہے البتہ مہنگائی کے ساتھ ریٹ بڑھ رہے ہیں –
پنجاب میں صوبائی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے ایک بلوچ سردار ناراض ہو گئے ہیں کہتے ہیں پانچ اور ممبر بھی ان کے ساتھ ہیں پارٹیوں نے ابھی تک امیدواروں کی نامزدگیاں نہیں کیں پی ڈی ایم کہتی ہے امیدوار مشترکہ ہوں گے عمران خان کہتے ہیں شو آف ہینڈ کی بات سپریم کورٹ کی چلے گی انتخابات کی تاریخ بھی آ گئی خیال نہیں کہ سپریم کورٹ تاریخ میں کوئی رودبدل کرے گی شاید تین مارچ سے پہلے کوئی رائے دے دوہی رائے ہیں خفیہ یا ظاہر بیلٹ –
سندھ حکومت گریہ و زاری کر رہی ہے پچھلے سال این ایف سی ایوارڈ کے 116ارب روپیہ کم ہے اس بار 200ارب روپیہ کم مل رہے ہیں وفاق جزیرے چھیننا چاہتا ہے پنجاب خیرپختونخواء میں بلدیاتی انتخابات ہوتے ہیں بلوچستان میں خاموشی ہے بلوچستان میں کورونا کم ہو رہا ہے فی الحال میڈیکل ورکروں کو بھی ویکسین نہیں لگ رہی ہے صوبہ میں سیاسی طور خاموشی ہے عمران خان کہتے ہیں بلوچستان میں سینیٹ کا ووٹ ستر کروڑ روپیہ کا ہے چلو ایم پی ایز کا گزارہ ہو جائیگا عام آدمی جائے بھاڑ میں عالمی طور امریکہ ترکی تعلقات کشیدہ ہو رہے ہیں ایران کے ساتھ بھی تعلقات کشیدہ ہیں سعودی عرب سے اس نے یمن کے معاملہ میں تعاون ختم کر دیا ہے افغان معاملہ آگے بڑھ نہیں پا رہا روس اور چین کے ساتھ اس کے تعلقات کیسے ہوں گے واضح نہیں فی الحال تو امریکہ میں کورونا مسئلہ ہے صدر ٹرمپ کا مواخذہ ہے یورپ امریکہ میں ویکسنیشن ہو رہی ہے ہمارے پاس ویکسین کم ہے نیا بجٹ آنا ہے خیر کی توقع نہیں مہنگائی ہے عالمی مالیاتی ادارے کہتے ہیں سبسڈیاں ختم کرو، تیل ہر ہفتہ مہنگا ہو رہا ہے بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہو گیا حزب اختلاف کے احتجاج کیا رنگ لاتے ہیں حکومت کے کاں پر جوں بھی نہیں رینگتی معاشی صورتحال خوش آئند نہیں اسٹیل مل پر 350 ارب روپیہ قرض ہے پرائیوٹائز ہو بھی جائے حکومت کو کچھ نہیں ملنا ریلوے، پی آئی اے اربوں نقصان حکومت نے آئی پی پیز کو 402 ارب روپیہ ادائیگی کر دی ہے بجلی کی ترسیل تقسیم کے نظام میں بہتری نہیں آئی لائنیں پرانی اور خستہ ہیں دیامیر بھاشا ڈیم بھی پہلا جوش و خروش نہیں رہا کشمیر وزیرخارجہ کی بیان بازی تک محدود ہندوستانی سفارتخانہ کی بی ایم ڈبلیو کے وزارت خارجہ کے پھیرے احتجاج عام آدمی کیلئے حکومت کے حوالہ سے کچھ نہیں
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
زندگی یونہی تمام ہوتی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں