اسپلنجی میں کالعدم تنظیم کے 5ارکان ہلاک کیئے،سی ٹی ڈی، مارے جانے والے افراد لاپتہ تھے، بی این ایم کا دعویٰ

کوئٹہ :مستونگ کے علاقے اسپلنجی میں سیکورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 5مشتبہ افراد ہلاک ہو گئے سی ٹی ڈی کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں مارے جانے والے افراد کالعدم تنظیم کے ارکان تھے جبکہ بلوچ نیشنل موومنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ جعلی مقابلے میں جاں بحق ہونے والے لاپتہ افراد تھے ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار مشتبہ افراد سے دوران تفتیش معلوم ہوا کہ کالعدم بی ایل اے کے کچھ ارکان ایک مکان میں چھپے ہوئے ہیں اور کوئٹہ میں بڑی کارروائی کا منصوبہ بنارہے ہیں اس اطلاع پر سی ٹی ڈی ٹیم نے کارروائی کی اور مکان کا گھیراو کر کے موجود افراد کو ہتھیار ڈالنے کا کہا تاہم انہوں نے فائرنگ کی جوابی فائرنگ میں 5مشتبہ افراد ہلاک ہو گئے جن میں 2وہ بھی شامل ہیں جنہوں نے ساتھیوں کے ٹھکانے کی نشاندہی کی کارروائی کے دوران اندھیرے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ان کے کچھ ساتھی بھی فرار ہوگئے ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی شناخت شاہ نذر، عارف مری، سمیع اللہ پرکانی، یوسف مری اور جمیل احمد پرکانی کے نام سے ہوئی وہ بلوچستان میں کئی بے گناہ افراد کے قتل، سمنگلی روڈ پر مزدوروں پر دستی بم حملے،ہزار گنجی میں آزاد خان مری پر بم حملے اور کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز پر حملوں کی کئی وارداتوں میں ملوث تھے کارروائی کے دوران 3عدد کلاشنکوف بمعہ کارتوس، 10کلو دھماکہ خیز مواد، تین ڈیونیٹر، 2عدد دھماکہ خیز راڈ،2دستی بم، 1ریموٹ کنٹرول ڈیوائس اور 13بیٹریاں برآمد کی گئیں ادھر بلوچ نیشنل موومنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ فورسز نے 5افراد کو جعلی انکاؤنٹر میں مارا ہے یہ تمام افراد جبری گمشدگی کا شکار ہو کر ریاستی اداروں کی قید میں تھے ان میں سمیع اللہ پرکانی، جمیل پرکانی، عارف مری،یوسف مری اور شاہ نظرشامل ہیں انہوں نے کہا کہ سمیع اللہ پرکانی اور جمیل پرکانی کو ایگل اسکواڈ نے بم برآمدگی کے الزام میں 18جنوری کو مشرقی بائی پاس سے گرفتار کر کے جبری طور پر لاپتہ کر دیا تھا عارف مری ولد سیدان مری اور اس کے چچا زاد بھائی یوسف مری ولد بنگل خان مری کا بنیادی تعلق سبی جھالڑی سے تھا وہ مظالم کی وجہ سے نقل مکانی کر کے کو ئٹہ مری آباد منتقل ہوئے تھے یوسف مری کو 27نومبر 2020کو سبی میں کھیتوں میں مزدوری کے دوران حراست میں لے کر جبری لاپتہ کر دیا تھا عارف مری کو ہزارگنجی سے پہلے بھی اُٹھا کر کئی مہینوں تک اذیت کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑ دیا تھا دوسری مرتبہ رواں سال 28فروری کو اسی دکان سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔ اسی طرح شاہ نظر کو بھی ایک آپریشن کے دوران جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں